الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
196. بَابُ: الرَّوَاحِ يَوْمَ عَرَفَةَ
باب: عرفہ کے دن (جلد ہی عرفات کے لیے) روانہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: اخبرني اشهب، قال: اخبرني مالك , ان ابن شهاب حدثه، عن سالم بن عبد الله، قال: كتب عبد الملك بن مروان إلى الحجاج بن يوسف يامره ان لا يخالف ابن عمر في امر الحج، فلما كان يوم عرفة، جاءه ابن عمر حين زالت الشمس وانا معه، فصاح عند سرادقه اين هذا؟ فخرج إليه الحجاج وعليه ملحفة معصفرة، فقال له: ما لك يا ابا عبد الرحمن؟ قال: الرواح إن كنت تريد السنة، فقال له هذه الساعة، فقال له: نعم، فقال: افيض علي ماء ثم اخرج إليك، فانتظره حتى خرج فسار بيني وبين ابي، فقلت: إن كنت تريد ان تصيب السنة، فاقصر الخطبة وعجل الوقوف، فجعل ينظر إلى ابن عمر كيما يسمع ذلك منه، فلما راى ذلك ابن عمر قال: صدق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَشْهَبُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ , أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَتَبَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ إِلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ يَأْمُرُهُ أَنْ لَا يُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي أَمْرِ الْحَجِّ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ، جَاءَهُ ابْنُ عُمَرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَأَنَا مَعَهُ، فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِهِ أَيْنَ هَذَا؟ فَخَرَجَ إِلَيْهِ الْحَجَّاجُ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ، فَقَالَ لَهُ: مَا لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قَالَ: الرَّوَاحَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ، فَقَالَ لَهُ هَذِهِ السَّاعَةَ، فَقَالَ لَهُ: نَعَمْ، فَقَالَ: أُفِيضُ عَلَيَّ مَاءً ثُمَّ أَخْرُجُ إِلَيْكَ، فَانْتَظَرَهُ حَتَّى خَرَجَ فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي، فَقُلْتُ: إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ تُصِيبَ السُّنَّةَ، فَأَقْصِرِ الْخُطْبَةَ وَعَجِّلِ الْوُقُوفَ، فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ كَيْمَا يَسْمَعَ ذَلِكَ مِنْهُ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ: صَدَقَ".
سالم بن عبداللہ کہتے ہیں کہ عبدالملک بن مروان نے (مکہ کے گورنر) حجاج بن یوسف کو لکھا وہ انہیں حکم دے رہے تھے کہ وہ حج کے امور میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مخالفت نہ کریں، تو جب عرفہ کا دن آیا تو سورج ڈھلتے ہی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس کے پاس آئے اور میں بھی ان کے ساتھ تھا۔ اور اس خیمہ کے پاس انہوں نے آواز دی کہاں ہیں یہ، حجاج نکلے اور ان کے جسم پر کسم میں رنگی ہوئی ایک چادر تھی اس نے ان سے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! کیا بات ہے؟ انہوں نے کہا: اگر سنت کی پیروی چاہتے ہیں تو چلئے۔ اس نے کہا: ابھی سے؟ انہوں نے کہا: ہاں، حجاج نے کہا: (اچھا) ذرا میں نہا لوں، پھر آپ کے پاس آتا ہوں۔ انہوں نے ان کا انتظار کیا، یہاں تک کہ وہ نکلے تو وہ میرے اور میرے والد کے درمیان ہو کر چلے۔ تو میں نے کہا: اگر آپ سنت کی پیروی چاہتے ہیں تو خطبہ مختصر دیں اور عرفات میں ٹھہرنے میں جلدی کریں۔ تو وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف دیکھنے لگے کہ وہ ان سے اس بارے میں سنے۔ تو جب ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ دیکھا تو انہوں نے کہا: اس نے سچ کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 87 (1660)، 89 (1662)، 90 (1663)، (تحفة الأشراف: 6916)، موطا امام مالک/الحج 63 (194)، ویأتی عند المؤلف برقم: 3012 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.