الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الأيمان والنذور ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل 36. بَابُ: إِذَا نَذَرَ ثُمَّ أَسْلَمَ قَبْلَ أَنْ يَفِيَ باب: آدمی نذر مانے اور اسے پوری کرنے سے پہلے اسلام قبول کر لے تو اس کی نذر کے حکم کا بیان۔
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جاہلیت میں ایک رات کی نذر مانی تھی کہ وہ اس میں اعتکاف کریں گے، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو ”آپ نے انہیں اعتکاف کرنے کا حکم دیا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتکاف 5 (2032)، 15 (2042)، 16(2043)، الأیمان 29 (6697)، صحیح مسلم/الأیمان 6 (1656)، سنن ابی داود/الصوم 80 (2474)، الأیمان32(3325)، سنن الترمذی/الأیمان 11 (1539)، سنن ابن ماجہ/الصیام 60 (1772)، الکفارات 18 (2129)، (تحفة الأشراف: 10550)، مسند احمد (1/687)، مسند احمد (1/37 و2/20، 82، 153)، سنن الدارمی/النذور والأیمان 1 (2378) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چونکہ یہ نذر ایک جائز چیز میں تھی اس لیے آپ نے اسے پوری کرنے کا حکم دیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے ذمہ مسجد الحرام میں ایک رات اعتکاف کرنے کی نذر تھی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اعتکاف کرنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخمیس 19 (3144)، المغازي 54 (4320)، صحیح مسلم/الأیمان 6 (1656)، (تحفة الأشراف: 7521)، مسند احمد (2/10، 35، 153) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے جاہلیت میں (مسجد الحرام میں) ایک دن کا اعتکاف اپنے اوپر واجب کر لیا تھا، انہوں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو ”آپ نے انہیں اس میں اعتکاف کرنے کا حکم دیا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأیمان 6 (1656)، (تحفة الأشراف: 7916)، مسند احمد (2/82) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ان کی توبہ قبول ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اللہ اور اس کے رسول کے نام پر صدقہ کر کے اپنے مال سے علیحدہ ہو جاتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اپنا کچھ مال روک لو یہ تمہارے لیے بہتر ہو گا ۱؎“۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ہو سکتا ہے کہ زہری نے اس حدیث کو عبداللہ بن کعب اور عبدالرحمٰن دونوں سے سنا ہو اور انہوں نے ان (کعب رضی اللہ عنہ) سے روایت کی ہو ۲؎۔ اسی لمبی حدیث میں کعب رضی اللہ عنہ کی توبہ کا بھی ذکر ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأیمان 29 (3317، 3318)، (تحفة الأشراف: 11135) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اگلے باب سے متعلق ہے، نساخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گئی ہے، واللہ اعلم۔ ۲؎: زہری نے یہ حدیث: عبداللہ بن کعب، عبدالرحمٰن بن کعب، نیز عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب (عن أبیہ عبداللہ بن کعب) تینوں سے سنی ہے، دیکھئیے احادیث رقم: ۳۴۵۱-۳۴۵۶ قال الشيخ الألباني: صحيح
|