الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
82. بَابُ: اخْتِلاَفِ الْمُتَبَايِعَيْنِ فِي الثَّمَنِ
باب: بیچنے اور خریدنے والے کے درمیان قیمت کے بارے میں اختلاف ہو جانے کا بیان۔
Chapter: When The Two Parties To a Transaction disagree About The Price
حدیث نمبر: 4652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إدريس , قال: حدثنا عمر بن حفص بن غياث , قال: حدثنا ابي , عن ابي عميس , قال: حدثني عبد الرحمن بن محمد بن الاشعث , عن ابيه , عن جده , قال عبد الله: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا اختلف البيعان وليس بينهما بينة , فهو ما يقول رب السلعة , او يتركا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَال عَبْدُ اللَّهِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا اخْتَلَفَ الْبَيِّعَانِ وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ , فَهُوَ مَا يَقُولُ رَبُّ السِّلْعَةِ , أَوْ يَتْرُكَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بیچنے اور خریدنے والے میں اختلاف ہو جائے اور ان میں سے کسی کے پاس گواہ نہ ہو تو اس کی بات کا اعتبار ہو گا جو صاحب مال (بیچنے والا) ہے ۱؎ (اور خریدار کو اسی قیمت پر لینا ہو گا) یا پھر دونوں بیع ترک کر دیں ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 74 (3511)، (تحفة الأشراف: 9546) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مگر قسم کھانے کے بعد، جیسا کہ دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے۔ ۲؎: خریدنے اور بیچنے والے کے درمیان قیمت کی تعیین میں اگر اختلاف ہو جائے اور ان کے درمیان کوئی گواہ موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں بیچنے والا قسم کھا کر کہے گا کہ میں نے اس سامان کو اتنے میں نہیں بلکہ اتنے میں بیچا ہے اب خریدار اس کی قسم اور قیمت کی تعیین پر راضی ہے تو بہتر ورنہ بیع کا معاملہ ہی ختم کر دیا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن , ويوسف بن سعيد , وعبد الرحمن بن خالد , واللفظ لإبراهيم , قالوا: حدثنا حجاج , قال: قال ابن جريج: اخبرني إسماعيل بن امية , عن عبد الملك بن عبيد , قال: حضرنا ابا عبيدة بن عبد الله بن مسعود , اتاه رجلان تبايعا سلعة , فقال احدهما: اخذتها بكذا وبكذا , وقال هذا: بعتها بكذا وكذا , فقال ابو عبيدة: اتي ابن مسعود في مثل هذا , فقال: حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بمثل هذا ," فامر البائع ان يستحلف , ثم يختار المبتاع , فإن شاء اخذ , وإن شاء ترك".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ , وَاللَّفْظُ لإِبْرَاهِيمَ , قَالُوا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدٍ , قَالَ: حَضَرْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , أَتَاهُ رَجُلَانِ تَبَايَعَا سِلْعَةً , فَقَالَ أَحَدُهُمَا: أَخَذْتُهَا بِكَذَا وَبِكَذَا , وَقَالَ هَذَا: بِعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا , فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: أُتِيَ ابْنُ مَسْعُودٍ فِي مِثْلِ هَذَا , فَقَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِمِثْلِ هَذَا ," فَأَمَرَ الْبَائِعَ أَنْ يَسْتَحْلِفَ , ثُمَّ يَخْتَارَ الْمُبْتَاعُ , فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ , وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ".
عبدالملک بن عبید کہتے ہیں کہ ہم ابوعبیدہ بن عبداللہ بن مسعود کے پاس حاضر ہوئے، ان کے پاس دو آدمی آئے جنہوں نے ایک سامان کی خرید و فروخت کر رکھی تھی، ان میں سے ایک نے کہا: میں نے اسے اتنے اور اتنے میں لیا ہے، دوسرے نے کہا: میں نے اسے اتنے اور اتنے میں بیچا ہے تو ابوعبیدہ نے کہا: ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بھی ایسا ہی مقدمہ آیا تو انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ کے پاس ایسا ہی مقدمہ آیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائع کو قسم کھانے کا حکم دیا پھر (فرمایا: خریدار) کو اختیار ہے، چاہے تو اسے لے اور چاہے تو چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9611) (صحیح) (پچھلی روایت نیز دیگر متابعات و شواہد کی بنا پر یہ روایت صحیح ہے ورنہ اس کے راوی ’’عبدالملک بن عبید‘‘ مجہول ہیں، اور ’’ابو عبیدہ‘‘ کا اپنے باپ ’’ابن مسعود رضی الله عنہ‘‘ سے سماع نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.