الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب قطع السارق
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Cutting off the Hand of the Thief
2. بَابُ: امْتِحَانِ السَّارِقِ بِالضَّرْبِ وَالْحَبْسِ
باب: اعتراف جرم کی خاطر چور کو مارنے یا قید میں ڈالنے کا بیان۔
Chapter: Making A Suspected thief Admit to His Crime By Beating and Detaining Him.
حدیث نمبر: 4878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا بقية بن الوليد، قال حدثني صفوان بن عمرو، قال: حدثني ازهر بن عبد الله الحرازي، عن النعمان بن بشير انه:" رفع إليه نفر من الكلاعيين، ان حاكة سرقوا متاعا فحبسهم اياما، ثم خلى سبيلهم فاتوه، فقالوا: خليت سبيل هؤلاء بلا امتحان ولا ضرب، فقال النعمان: ما شئتم , إن شئتم اضربهم، فإن اخرج الله متاعكم فذاك , وإلا اخذت من ظهوركم مثله، قالوا: هذا حكمك؟، قال: هذا حكم الله عز وجل , ورسوله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، قَالَ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَرَازِيُّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّهُ:" رَفَعَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ الْكَلَاعِيِّينَ، أَنَّ حَاكَةً سَرَقُوا مَتَاعًا فَحَبَسَهُمْ أَيَّامًا، ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُمْ فَأَتَوْهُ، فَقَالُوا: خَلَّيْتَ سَبِيلَ هَؤُلَاءِ بِلَا امْتِحَانٍ وَلَا ضَرْبٍ، فَقَالَ النُّعْمَانُ: مَا شِئْتُمْ , إِنْ شِئْتُمْ أَضْرِبْهُمْ، فَإِنْ أَخْرَجَ اللَّهُ مَتَاعَكُمْ فَذَاكَ , وَإِلَّا أَخَذْتُ مِنْ ظُهُورِكُمْ مِثْلَهُ، قَالُوا: هَذَا حُكْمُكَ؟، قَالَ: هَذَا حُكْمُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْه وَسَلَّمَ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے پاس قبیلہ کلاع کے کچھ لوگ مقدمہ لائے کہ کچھ بنکروں نے سامان چرا لیا ہے، انہوں نے کچھ دنوں تک ان کو قید میں رکھا پھر چھوڑ دیا، تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا: آپ نے انہیں کوئی تکلیف پہنچائے اور مارے بغیر چھوڑ دیا؟ نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو؟ کہو تو ان کو ماروں؟ اگر ان کے پاس تمہارا مال نکل آیا تو بہتر ہے ورنہ اسی قدر میں تمہاری پیٹھ پر ماروں گا؟ وہ بولے: کیا یہ آپ کا حکم ہے؟ انہوں نے کہا: یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 10 (4382)، (تحفة الأشراف: 11611) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: گویا شک و شبہ اور گمان کی بنیاد پر کچھ دنوں تک مجرم کو قید رکھنا کہ ممکن ہے وہ اعتراف جرم کر لے صحیح ہے، البتہ اعتراف سے پہلے اسے سزا دینا صحیح نہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4879
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن محمد بن سلام، قال: حدثنا ابو اسامة، قال: اخبرني ابن المبارك، عن معمر , عن بهز بن حكيم , عن ابيه، عن جده: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" حبس ناسا في تهمة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ , عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" حَبَسَ نَاسًا فِي تُهْمَةٍ".
بہز بن حکیم کے دادا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک الزام میں قید میں رکھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأقضیة 29 (3630)، سنن الترمذی/الدیات21(1417)، (تحفة الأشراف: 11382)، مسند احمد (5/2، 4) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
حدیث نمبر: 4880
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن سعيد بن مسروق، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، عن معمر، عن بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" حبس رجلا في تهمة , ثم خلى سبيله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" حَبَسَ رَجُلًا فِي تُهْمَةٍ , ثُمَّ خَلَّى سَبِيلَهُ".
بہز بن حکیم کے دادا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ایک الزام میں قید میں رکھا، پھر اسے رہا کر دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.