الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جمعہ کے احکام و مسائل
The Book on the Day of Friday
16. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْكَلاَمِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ
باب: امام کے خطبہ دینے کی حالت میں گفتگو کرنے کی کراہت۔
حدیث نمبر: 512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن عقيل، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من قال يوم الجمعة والإمام يخطب: انصت فقد لغا ". قال: وفي الباب عن ابن ابي اوفى، وجابر بن عبد الله. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح. والعمل عليه عند اهل العلم: كرهوا للرجل ان يتكلم والإمام يخطب، وقالوا: إن تكلم غيره فلا ينكر عليه إلا بالإشارة. واختلفوا في رد السلام وتشميت العاطس والإمام يخطب، فرخص بعض اهل العلم في رد السلام وتشميت العاطس والإمام يخطب، وهو قول احمد، وإسحاق، وكره بعض اهل العلم من التابعين وغيرهم ذلك وهو قول الشافعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ: أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ: كَرِهُوا لِلرَّجُلِ أَنْ يَتَكَلَّمَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، وَقَالُوا: إِنْ تَكَلَّمَ غَيْرُهُ فَلَا يُنْكِرْ عَلَيْهِ إِلَّا بِالْإِشَارَةِ. وَاخْتَلَفُوا فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، فَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَكَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنَ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ ذَلِكَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران کسی سے کہا: چپ رہو تو اس نے لغو بات کی یا اس نے اپنا جمعہ لغو کر لیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن ابی اوفی اور جابر بن عبداللہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اسی پر عمل ہے، علماء نے آدمی کے لیے خطبہ کے دوران گفتگو کرنا مکروہ جانا ہے اور کہا ہے کہ اگر کوئی دوسرا گفتگو کرے تو اسے بھی منع نہ کرے سوائے اشارے کے،
۴- البتہ دوران خطبہ سلام کے جواب دینے اور چھینکنے والے کے جواب میں «يرحمك الله» کہنے کے سلسلہ میں اختلاف ہے بعض اہل علم نے دوران خطبہ سلام کا جواب دینے اور چھینکنے والے کے جواب میں «يرحمك الله» کہنے کی اجازت دی ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے اور تابعین وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے اسے مکروہ قرار دیا ہے، اور یہی شافعی کا قول ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 36 (934)، صحیح مسلم/الجمعة 3 (851)، سنن ابی داود/ الصلاة 235 (1112)، سنن النسائی/الجمعة 22 (1402)، والعیدین 21 (1578)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 86 (1110)، (تحفة الأشراف: 13206)، موطا امام مالک/الجمعة 2 (6)، مسند احمد (2/244، 272، 280، 393، 396، 485، 518، 532)، سنن الدارمی/الصلاة 195 (1589) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے جمعہ کی فضیلت نہیں ملی بلکہ اس سے محروم رہا، یہ معنی نہیں کہ اس کی نماز ہی نہیں ہوئی کیونکہ اس بات پر اجماع ہے کہ اس کی نماز جمعہ ادا ہو جائے گی، البتہ وہ جمعہ کی فضیلت سے محروم رہے گا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ پورے انہماک اور توجہ سے سننا چاہیئے، اور خطبہ کے دوران کوئی ناروا حرکت نہیں کرنی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1110)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.