الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجمعة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جمعہ کے احکام و مسائل
The Book on the Day of Friday
21. باب مَا جَاءَ فِي الْكَلاَمِ بَعْدَ نُزُولِ الإِمَامِ مِنَ الْمِنْبَرِ
باب: منبر سے اترنے کے بعد امام کا بات چیت کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا جرير بن حازم، عن ثابت، عن انس بن مالك، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يكلم بالحاجة إذا نزل عن المنبر ". قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه إلا من حديث جرير بن حازم. قال: وسمعت محمدا، يقول: وهم جرير بن حازم في هذا الحديث، والصحيح ما روي عن ثابت، عن انس، قال: " اقيمت الصلاة فاخذ رجل بيد النبي صلى الله عليه وسلم، فما زال يكلمه حتى نعس بعض القوم ". قال محمد: والحديث هو هذا. وجرير بن حازم ربما يهم في الشيء، وهو صدوق، قال محمد: وهم جرير بن حازم في حديث ثابت، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني ". قال محمد: ويروى عن حماد بن زيد، قال: كنا عند ثابت البناني فحدث حجاج، الصواف، عن يحيى بن ابي كثير، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني " فوهم جرير فظن ان ثابتا حدثهم عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلَّمُ بِالْحَاجَةِ إِذَا نَزَلَ عَنِ الْمِنْبَرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ. قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: وَهِمَ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَأَخَذَ رَجُلٌ بِيَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا زَالَ يُكَلِّمُهُ حَتَّى نَعَسَ بَعْضُ الْقَوْمِ ". قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْحَدِيثُ هُوَ هَذَا. وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ رُبَّمَا يَهِمُ فِي الشَّيْءِ، وَهُوَ صَدُوقٌ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَهِمَ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ فِي حَدِيثِ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي ". قَالَ مُحَمَّدٌ: وَيُرْوَى عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ فَحَدَّثَ حَجَّاجٌ، الصَّوَّافُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي " فَوَهِمَ جَرِيرٌ فَظَنَّ أَنَّ ثَابِتًا حَدَّثَهُمْ عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ضرورت کی بات اس وقت کرتے جب آپ منبر سے اترتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ہم اس حدیث کو صرف جریر بن حازم کی روایت سے جانتے ہیں، اور میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ جریر بن حازم کو اس حدیث میں وہم ہوا ہے، اور صحیح وہی ہے جو بطریق: «ثابت عن أنس» مروی ہے، انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نماز کھڑی ہوئی اور ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا تو آپ برابر اس سے گفتگو کرتے رہے یہاں تک کہ بعض لوگوں کو اونگھ آنے لگی۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: حدیث یہی ہے، اور جریر کو کبھی کبھی وہم ہو جاتا ہے حالانکہ وہ صدوق ہیں۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ جریر بن حازم کو ثابت کی حدیث میں (بھی) جسے ثابت نے انس سے اور انس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے وہم ہوا ہے (جو یہ ہے کہ) آپ نے فرمایا: جب نماز کھڑی ہو جائے تو تم اس وقت تک نہ کھڑے ہو جب تک کہ مجھے نہ دیکھ لو۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: نیز حماد بن زید سے روایت کی جاتی ہے کہ ہم لوگ ثابت بنانی کے پاس تھے، اور حجاج صواف نے یحییٰ ابن ابی کثیر کے واسطہ سے حدیث بیان کی، جسے یحییٰ نے عبداللہ بن ابوقتادہ سے اور عبداللہ نے اپنے والد ابوقتادہ سے اور ابوقتادہ رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جب نماز کھڑی ہو جائے تو تم کھڑے نہ ہو جب تک کہ مجھے نہ دیکھ لو چنانچہ جریر کو وہم ہوا، انہیں گمان ہوا کہ ثابت نے ان سے بیان کیا ہے اور ثابت نے انس سے اور انس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 240 (1120)، سنن النسائی/الجمعة 36 (1420)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 89 (1117)، (تحفة الأشراف: 260)، مسند احمد (3/127) (شاذ) (جریر سے وہم ہوا ہے، واقعہ عشاء کا ہے، نہ کہ جمعہ کا، جیسا کہ مسلم کی حدیث نمبر370میں ہے)»

قال الشيخ الألباني: شاذ، والمحفوظ الذي بعده.، ابن ماجة (1117)
حدیث نمبر: 518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ثابت، عن انس، قال: لقد " رايت النبي صلى الله عليه وسلم بعد ما تقام الصلاة يكلمه الرجل يقوم بينه وبين القبلة، فما يزال يكلمه، فلقد رايت بعضنا ينعس من طول قيام النبي صلى الله عليه وسلم له ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَقَدْ " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا تُقَامُ الصَّلَاةُ يُكَلِّمُهُ الرَّجُلُ يَقُومُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَمَا يَزَالُ يُكَلِّمُهُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ بَعْضَنَا يَنْعَسُ مِنْ طُولِ قِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نماز کھڑی ہو جانے کے بعد میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ سے ایک آدمی باتیں کر رہا ہے، اور آپ اس کے اور قبلے کے درمیان کھڑے ہیں، آپ برابر اس سے گفتگو کرتے رہے، میں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طول قیام کی وجہ سے بعض لوگ اونگھ رہے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 478) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (197)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.