الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
أبواب السفر
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
66. باب مَا جَاءَ أَنَّ صَلاَةَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى
باب: رات اور دن کی (نفل) نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Salat During The Night And The Day Is Two And Two
حدیث نمبر: 597
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن علي الازدي، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الليل والنهار مثنى مثنى ". قال ابو عيسى: اختلف اصحاب شعبة في حديث ابن عمر فرفعه بعضهم واوقفه بعضهم، وروي عن عبد الله العمري، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا، والصحيح ما روي عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " صلاة الليل مثنى مثنى " وروى الثقات عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ولم يذكروا فيه صلاة النهار، وقد روي عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، انه كان " يصلي بالليل مثنى مثنى وبالنهار اربعا " وقد اختلف اهل العلم في ذلك فراى بعضهم ان صلاة الليل والنهار مثنى مثنى، وهو قول: الشافعي، واحمد، وقال بعضهم: صلاة الليل مثنى مثنى، وراوا صلاة التطوع بالنهار اربعا مثل الاربع قبل الظهر وغيرها من صلاة التطوع، وهو قول سفيان الثوري، وابن المبارك، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَلِيٍّ الْأَزْدِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: اخْتَلَفَ أَصْحَابُ شُعْبَةَ فِي حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ فَرَفَعَهُ بَعْضُهُمْ وَأَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ، وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْعُمَرِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا، وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى " وَرَوَى الثِّقَاتُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ صَلَاةَ النَّهَارِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ " يُصَلِّي بِاللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَبِالنَّهَارِ أَرْبَعًا " وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ فَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنَّ صَلَاةَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، وَرَأَوْا صَلَاةَ التَّطَوُّعِ بِالنَّهَارِ أَرْبَعًا مِثْلَ الْأَرْبَعِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَغَيْرِهَا مِنْ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَكِ، وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث میں شعبہ کے تلامذہ میں اختلاف ہے، بعض نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے اور بعض نے موقوفاً،
۲- عبداللہ عمری بطریق: «نافع عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔ صحیح وہی ہے جو ابن عمر رضی الله عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کی نماز دو دو رکعت ہے،
۳- ثقات نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، اس میں ان لوگوں نے دن کی نماز کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎،
۴- عبیداللہ سے مروی ہے، انہوں نے نافع سے، اور نافع نے ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت کی ہے کہ وہ رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور دن کو چار چار رکعت،
۵- اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں رات اور دن دونوں کی نماز دو دو رکعت ہے، یہی شافعی اور احمد کا قول ہے، اور بعض کہتے ہیں: رات کی نماز دو دو رکعت ہے، ان کی رائے میں دن کی نفل نماز چار رکعت ہے مثلاً ظہر وغیرہ سے پہلے کی چار نفل رکعتیں، سفیان ثوری، ابن مبارک، اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 302 (1295)، سنن النسائی/قیام اللیل 26 (1678)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 172 (1322)، (تحفة الأشراف: 7349)، مسند احمد (2/26، 51)، سنن الدارمی/الصلاة 155 (1500) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: علامہ البانی نے ابن عمر رضی الله عنہما کی اس حدیث کی تصحیح بڑے بڑے ائمہ سے نقل کی ہے (دیکھئیے صحیح ابی داود رقم ۱۱۷۲) آپ کے عمل سے دونوں طرح ثابت ہے، کبھی دو دو کر کے پڑھتے اور کبھی چار ایک سلام سے، لیکن اس قولی صحیح حدیث کی بنا پر دن کی بھی نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنا افضل ہے، ظاہر بات ہے کہ دو سلام میں اوراد و اذکار زیادہ ہیں، تو افضل کیوں نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1322)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.