سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Book on Marriage
14. باب مَا جَاءَ لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ
باب: ولی کے بغیر نکاح صحیح نہ ہونے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About: There Is No Marriage Except With A Wali
حدیث نمبر: 1101
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا شريك بن عبد الله، عن ابي إسحاق. وحدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن ابي إسحاق. ح وحدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق. ح وحدثنا عبد الله بن ابي زياد، حدثنا زيد بن حباب، عن يونس بن ابي إسحاق، عن ابي إسحاق، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا نكاح إلا بولي ". قال: وفي الباب، عن عائشة، وابن عباس، وابي هريرة، وعمران بن حصين، وانس.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق. وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَأَنَسٍ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولی کے بغیر نکاح نہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں عائشہ، ابن عباس، ابوہریرہ، عمران بن حصین اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ (ابوموسیٰ اشعری کی حدیث پر مولف کا مفصل کلام اگلے باب میں آ رہا ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ النکاح 20 (2085)، سنن ابن ماجہ/النکاح 15 (1880)، (تحفة الأشراف: 9115)، مسند احمد (4/413، 418)، سنن الدارمی/النکاح 11 (2228) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوتا، جمہور کے نزدیک نکاح کے لیے ولی اور دو گواہ ضروری ہیں، ولی سے مراد باپ ہے، باپ کی غیر موجودگی میں دادا پھر بھائی پھر چچا ہے، اگر کسی کے پاس دو ولی ہوں اور نکاح کے موقع پر اختلاف ہو جائے تو ترجیح قریبی ولی کو حاصل ہو گی اور جس کا کوئی ولی نہ ہو تو (مسلم) حاکم اس کا ولی ہو گا، اور جہاں مسلم حاکم نہ ہو وہاں گاؤں کے باحیثیت مسلمان ولی ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1881)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.