الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
3. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الضَّبِّ
باب: ضب (گوہ) کھانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1790
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا مالك بن انس، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن اكل الضب فقال: " لا آكله ولا احرمه "، قال: وفي الباب، عن عمر، وابي سعيد، وابن عباس، وثابت بن وديعة، وجابر، وعبد الرحمن بن حسنة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح وقد اختلف اهل العلم في اكل الضب فرخص فيه بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم وكرهه بعضهم، ويروى عن ابن عباس، انه قال: " اكل الضب على مائدة رسول الله صلى الله عليه وسلم وإنما تركه رسول الله صلى الله عليه وسلم تقذرا ".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ أَكْلِ الضَّبِّ فَقَالَ: " لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَثَابِتِ بْنِ وَدِيعَةَ، وَجَابِرٍ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي أَكْلِ الضَّبِّ فَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ، وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: " أُكِلَ الضَّبُّ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّمَا تَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَذُّرًا ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ضب (گوہ) کھانے کے بارے میں پوچھا گیا؟ تو آپ نے فرمایا: میں نہ تو اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کہتا ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، ابو سعید خدری، ابن عباس، ثابت بن ودیعہ، جابر اور عبدالرحمٰن بن حسنہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- ضب کھانے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض اہل علم صحابہ نے رخصت دی ہے،
۴- اور بعض نے اسے مکروہ سمجھا ہے، ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر ضب کھایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طبعی کراہیت کی بنا پر اسے چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 7240) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ ضب کھانا حلال ہے، بعض روایات میں ہے کہ آپ نے اسے کھانے سے منع فرمایا ہے، لیکن یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ کراہت کی ہے، کیونکہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اسے کھاؤ یہ حلال ہے، لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے، ضب کا ترجمہ گوہ سانڈا اور سوسمار سے کیا جاتا ہے، واضح رہے کہ اگر ان میں سے کوئی قسم گرگٹ کی نسل سے ہے تو وہ حرام ہے، زہریلا جانور کیچلی دانت والا پنجہ سے شکار کرنے اور اسے پکڑ کر کھانے والے سبھی جانور حرام ہیں۔ ایسے ہی وہ جانور جن کی نجاست و خباثت معروف ہے، لفظ ضب پر تفصیلی بحث کے لیے سنن ابن ماجہ میں انہی ابواب کا مطالعہ کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.