سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
3. باب مَا جَاءَ مِنَ الْفَضْلِ فِي رِضَا الْوَالِدَيْنِ
باب: ماں باپ کی رضا مندی کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1899
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عطاء بن السائب الهجيمي، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن ابي الدرداء، ان رجلا اتاه، فقال: إن لي امراة، وإن امي تامرني بطلاقها، قال ابو الدرداء: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الوالد اوسط ابواب الجنة فإن شئت فاضع ذلك الباب او احفظه "، قال ابن ابي عمر، وربما قال سفيان: إن امي، وربما قال ابي، وهذا حديث صحيح، وابو عبد الرحمن السلمي اسمه عبد الله بن حبيب.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ رَجُلًا أَتَاهُ، فَقَالَ: إِنّ لِيَ امْرَأَةً، وَإِنَّ أُمِّي تَأْمُرُنِي بِطَلَاقِهَا، قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ فَإِنْ شِئْتَ فَأَضِعْ ذَلِكَ الْبَابَ أَوِ احْفَظْهُ "، قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: إِنَّ أُمِّي، وَرُبَّمَا قَالَ أَبِي، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبٍ.
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ان کے پاس آ کر کہا: میری ایک بیوی ہے، اور میری ماں اس کو طلاق دینے کا حکم دیتی ہے، (میں کیا کروں؟) ابوالدرداء رضی الله عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے، اگر تم چاہو تو اس دروازہ کو ضائع کر دو اور چاہو تو اس کی حفاظت کرو ۱؎۔ سفیان بن عیینہ نے کبھی «إن امی» (میری ماں) کہا اور کبھی «إن أبی» (میرا باپ) کہا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطلاق 36 (2989)، والأدب 1 (3663)، (تحفة الأشراف: 10948) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ماں باپ کے حقوق کی حفاظت کی جائے اور اس کا خاص خیال رکھا جائے، اگر والد کو جنس مان لیا جائے تو ماں باپ دونوں مراد ہوں گے، یا حدیث کا یہ مفہوم ہے کہ والد کے مقام و مرتبہ کا یہ عالم ہے تو والدہ کے مقام کا کیا حال ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (910)، المشكاة (4928 / التحقيق الثانى)
حدیث نمبر: 1900
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو حفص عمرو بن علي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" رضا الرب في رضا الوالد، وسخط الرب في سخط الوالد"،(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رِضَا الرَّبِّ فِي رِضَا الْوَالِدِ، وَسَخَطُ الرَّبِّ فِي سَخَطِ الْوَالِدِ"،
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور رب کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8888) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (516)
حدیث نمبر: 1900M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو نحوه، ولم يرفعه، وهذا اصح، قال ابو عيسى: وهكذا روى اصحاب شعبة، عن شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو موقوفا، ولا نعلم احدا رفعه غير خالد بن الحارث، عن شعبة، وخالد بن الحارث ثقة مامون، قال: سمعت محمد بن المثنى، يقول: ما رايت بالبصرة مثل خالد بن الحارث، ولا بالكوفة مثل عبد الله بن إدريس، قال: وفي الباب عن عبد الله بن مسعود.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو نَحْوَهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَهَذَا أَصَحُّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَكَذَا رَوَى أَصْحَابُ شُعْبَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مَوْقُوفًا، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ثقة مأمون، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى، يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ بِالْبَصْرَةِ مِثْلَ خَالِدِ بْنِ الْحَارِثِ، وَلَا بِالْكُوفَةِ مِثْلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ.
اس سند سے عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے (موقوفاً) اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ شعبہ نے اس کو مرفوع نہیں کیا ہے اور یہ زیادہ صحیح ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- شعبہ کے شاگردوں نے اسی طرح «عن شعبة عن يعلى بن عطاء عن أبيه عن عبد الله بن عمرو» کی سند سے موقوفا روایت کی ہے، ہم خالد بن حارث کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے ہیں، جس نے شعبہ سے اس حدیث کو مرفوعاً روایت کی ہو،
۲- خالد بن حارث ثقہ ہیں، مامون ہیں، کہتے ہیں: میں نے بصرہ میں خالد بن حارث جیسا اور کوفہ میں عبداللہ بن ادریس جیسا کسی کو نہیں دیکھا،
۳- اس باب میں ابن مسعود سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (515)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.