الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
29. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2463
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد، اخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، وابن المسيب، ان حكيم بن حزام , قال: " سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم قال: " يا حكيم , إن هذا المال خضرة حلوة فمن اخذه بسخاوة نفس بورك له فيه ومن اخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه، وكان كالذي ياكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلى "، فقال حكيم: فقلت: يا رسول الله , والذي بعثك بالحق لا ارزا احدا بعدك شيئا حتى افارق الدنيا، فكان ابو بكر يدعو حكيما إلى العطاء فيابى ان يقبله، ثم إن عمر دعاه ليعطيه فابى ان يقبل منه شيئا، فقال عمر: إني اشهدكم يا معشر المسلمين على حكيم اني اعرض عليه حقه من هذا الفيء فياب ان ياخذه، فلم يرزا حكيم احدا من الناس شيئا بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى توفي , قال: هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَابْنِ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ , قَالَ: " سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ: " يَا حَكِيمُ , إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى "، فَقَالَ حَكِيمٌ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَكَ شَيْئًا حَتَّى أُفَارِقَ الدُّنْيَا، فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَدْعُو حَكِيمًا إِلَى الْعَطَاءِ فَيَأْبَى أَنْ يَقْبَلَهُ، ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا، فَقَالَ عُمَرُ: إِنِّي أُشْهِدُكُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى حَكِيمٍ أَنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ مِنْ هَذَا الْفَيْءِ فَيَأْبَ أَنْ يَأْخُذَهُ، فَلَمْ يَرْزَأْ حَكِيمٌ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ شَيْئًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تُوُفِّيَ , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا تو آپ نے مجھے دیا، پھر مانگا تو پھر دیا، پھر مانگا تو پھر دیا، پھر آپ نے فرمایا: حکیم! بیشک یہ مال ہرا بھرا میٹھا ہے، جو اسے خوش دلی سے لے لے گا تو اسے اس میں برکت نصیب ہو گی، اور جو اسے حریص بن کر لے گا اسے اس میں برکت حاصل نہ ہو گی، اور اس کی مثال ایسے ہی ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا، اور اوپر کا ہاتھ (دینے والا) نیچے کے ہاتھ (لینے والے) سے بہتر ہے، حکیم کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! آپ کے بعد میں کسی سے کچھ نہ لوں گا یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہو جاؤں، پھر ابوبکر رضی الله عنہ، حکیم رضی الله عنہ کو کچھ دینے کے لیے بلاتے تو وہ اسے قبول کرنے سے انکار کر دیتے، ان کے بعد عمر رضی الله عنہ نے بھی انہیں کچھ دینے کے لیے بلایا تو اسے بھی قبول کرنے سے انکار کر دیا، چنانچہ عمر رضی الله عنہ نے کہا: اے مسلمانوں کی جماعت! میں تم لوگوں کو حکیم پر گواہ بناتا ہوں کہ اس مال غنیمت میں سے میں ان کا حق پیش کرتا ہوں تو وہ اسے لینے سے انکار کرتے ہیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حکیم رضی الله عنہ نے کسی شخص کے مال سے کچھ نہیں لیا یہاں تک کہ وہ دنیا سے رخصت ہو گئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 50 (1472)، والوصایا 9 (2750)، وفرض الخمس 19 (3143)، والرقاق 11 (6441)، صحیح مسلم/الزکاة 32 (1035)، سنن النسائی/الزکاة 50 (2532)، و 93 (2602-2604) (تحفة الأشراف: 3426)، وحإ (3/402، 434)، وسنن الدارمی/الزکاة 22 (1660) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حکیم بن حزام رضی الله عنہ کو یہ اندیشہ تھا کہ اگر لوگوں سے ان کے لیے ہوئے کو قبول کرنے لگا تو کہیں یہ عادت اس حد سے بڑھ نہ جائے جس کے لینے کی انہیں خواہش نہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس چیز کا بھی انکار کر دیا جو ان کا حق بنتا تھا، یہ دنیا سے بے رغبتی کی اعلی مثال ہے، عمر رضی الله عنہ نے لوگوں کو گواہ اس لیے بنایا تاکہ لوگ ان کے بارے میں یہ نہ کہہ سکیں کہ حکیم رضی الله عنہ کے انکار کی حقیقت کو عمر رضی الله عنہ نہ جان سکے، «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.