الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
17. باب مَنِ اطَّلَعَ فِي دَارِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ
باب: کسی کے گھر میں بغیر اجازت جھانکنا کیسا ہے؟
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2708
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن حميد، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان في بيته فاطلع عليه رجل فاهوى إليه بمشقص فتاخر الرجل " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ فِي بَيْتِهِ فَاطَّلَعَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَأَهْوَى إِلَيْهِ بِمِشْقَصٍ فَتَأَخَّرَ الرَّجُلُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں تھے (اسی دوران) ایک شخص نے آپ کے گھر میں جھانکا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیر کا پھل لے کر لپکے (کہ اس کی آنکھیں پھوڑ دیں) لیکن وہ فوراً پیچھے ہٹ گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستئذان 11 (6242)، والدیات 15 (6880)، و 23 (6900)، صحیح مسلم/الآداب 9 (2157)، سنن ابی داود/ الأدب 136 (5171)، سنن النسائی/القسامة 46 (4862) (تحفة الأشراف: 721)، و مسند احمد (3/108، 140، 239، 242) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2709
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سهل بن سعد الساعدي، ان رجلا اطلع على رسول الله صلى الله عليه وسلم من جحر في حجرة النبي صلى الله عليه وسلم، ومع النبي صلى الله عليه وسلم مدراة يحك بها راسه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لو علمت انك تنظر لطعنت بها في عينك إنما جعل الاستئذان من اجل البصر " , وفي الباب عن ابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرَاةٌ يَحُكُّ بِهَا رَأْسَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكَ تَنْظُرُ لَطَعَنْتُ بِهَا فِي عَيْنِكَ إِنَّمَا جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ " , وفي الباب عن أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے میں ایک سوراخ سے جھانکا (اس وقت) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ اپنا سر کھجا رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے (پہلے سے) معلوم ہوتا کہ تو جھانک رہا ہے تو میں اسے تیری آنکھ میں کونچ دیتا (تجھے پتا نہیں) اجازت مانگنے کا حکم تو دیکھنے کے سبب ہی سے ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 75 (5924)، والاستئذان 11 (6241)، والدیات 23 (6901)، صحیح مسلم/الآداب 9 (2156)، سنن النسائی/القسامة 46 (4863) (تحفة الأشراف: 4806)، و مسند احمد (5/330، 335) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ اجازت مانگنے سے پہلے کسی کے گھر میں جھانکنا اور ادھر ادھر نظر دوڑانا منع ہے، یہاں تک کہ اپنے ماں باپ کے گھر میں بھی اجازت طلب کئے بغیر داخل ہونا منع ہے، اگر اجازت طلب کرنا ضروری نہ ہوتا تو بہت سوں کی پردہ دری ہوتی اور نامحرم عورتوں پر بھی نظر پڑتی، یہی وہ قباحتیں ہیں جن کی وجہ سے اجازت طلب کرنا ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح صحيح الترغيب (3 / 273)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.