الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
2. باب مَا ذُكِرَ فِي فَضْلِ السَّلاَمِ
باب: سلام کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2689
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، والحسين بن محمد الحريري البلخي , قالا: حدثنا محمد بن كثير، عن جعفر بن سليمان الضبعي، عن عوف، عن ابي رجاء، عن عمران بن حصين، ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " السلام عليكم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " عشر "، ثم جاء آخر فقال: " السلام عليكم ورحمة الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " عشرون "، ثم جاء آخر فقال: " السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ثلاثون " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وفي الباب عن علي، وابي سعيد، وسهل بن حنيف.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَرِيرِيُّ البلخي , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيِّ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَشْرٌ "، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ فَقَالَ: " السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عِشْرُونَ "، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ فَقَالَ: " السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثُونَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وفي الباب عن عَلِيٍّ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: «السلام عليكم»، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس کے لیے) دس نیکیاں ہیں، پھر ایک دوسرا شخص آیا اور اس نے کہا: «السلام عليكم ورحمة الله»، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس کے لیے) بیس نیکیاں ہیں، پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا: «السلام عليكم ورحمة الله وبركاته»، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اس کے لیے) تیس نیکیاں ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں علی، ابوسعید اور سہل بن حنیف سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 143 (5195) (تحفة الأشراف: 4330) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فرمان الٰہی: «وإذا حييتم بتحية فحيوا بأحسن منها أو ردوها» یعنی جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو، یا انہی الفاظ کو لوٹا دو (النساء: ۸۶) کے مطابق سلام کا جواب سلام کرنے والے سے اچھا دو اور اگر ایسا نہ کر سکو تو انہی الفاظ کو لوٹا دو، یا در ہے یہ حکم مسلمانوں کے لیے، یعنی خیر و برکت کی کثرت کی دعا کسی مسلمان کے حق میں ہی ہونی چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 268)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.