سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
15. باب وَمِنْ سُورَةِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ
باب: سورۃ ابراہیم سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3119
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا ابو الوليد، حدثنا حماد بن سلمة، عن شعيب بن الحبحاب، عن انس بن مالك، قال: " اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بقناع عليه رطب، فقال: " مثل كلمة طيبة كشجرة طيبة اصلها ثابت وفرعها في السماء {24} تؤتي اكلها كل حين بإذن ربها سورة إبراهيم آية 24 ـ 25، قال: هي النخلة ومثل كلمة خبيثة كشجرة خبيثة اجتثت من فوق الارض ما لها من قرار سورة إبراهيم آية 26 قال: هي الحنظل "، قال: فاخبرت بذلك ابا العالية، فقال: صدق واحسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِنَاعٍ عَلَيْهِ رُطَبٌ، فَقَالَ: " مَثَلُ كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ {24} تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا سورة إبراهيم آية 24 ـ 25، قَالَ: هِيَ النَّخْلَةُ وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الأَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ سورة إبراهيم آية 26 قَالَ: هِيَ الْحَنْظَلُ "، قَالَ: فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ أَبَا الْعَالِيَةِ، فَقَالَ: صَدَقَ وَأَحْسَنَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ٹوکری لائی گئی جس میں تروتازہ پکی ہوئی کھجوریں تھیں، آپ نے فرمایا: «كلمة طيبة كشجرة طيبة أصلها ثابت وفرعها في السماء تؤتي أكلها كل حين بإذن ربها» ۱؎ آپ نے فرمایا: یہ کھجور کا درخت ہے، اور آیت «ومثل كلمة خبيثة كشجرة خبيثة اجتثت من فوق الأرض ما لها من قرار» ۲؎ میں برے درخت سے مراد اندرائن ہے۔ شعیب بن حبحاب (راوی حدیث) کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کا ذکر ابوالعالیہ سے کیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے سچ اور صحیح کہا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (ضعیف) (مرفوعا صحیح نہیں ہے، یہ انس رضی الله عنہ کا قول ہے، جیسا کہ اگلی روایت میں ہے)»

وضاحت:
۱؎: کلمہ طیبہ کی مثال شجرہ طیبہ (کھجور کے درخت) کی ہے جس کی جڑ ثابت و (مضبوط) ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں پھیلی ہوئی ہیں وہ (درخت) اپنے رب کے حکم سے برابر (لگاتار) پھل دیتا رہتا ہے (ابراہیم: ۲۴)۔
۲؎: برے کلمے (بری بات) کی مثال برے درخت جیسی ہے جو زمین کی اوپری سطح سے اکھیڑ دیا جا سکتا ہے جسے کوئی جماؤ (ثبات ومضبوطی) حاصل نہیں ہوتی (ابراہیم: ۲۶)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفا، ضعيف مرفوعا
حدیث نمبر: 3119M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو بكر بن شعيب بن الحبحاب، عن ابيه، عن انس بن مالك نحوه بمعناه، ولم يرفعه ولم يذكر قول ابي العالية، وهذا اصح من حديث حماد بن سلمة، وروى غير واحد مثل هذا موقوفا ولا نعلم احدا رفعه غير حماد بن سلمة، ورواه معمر، وحماد بن زيد، وغير واحد ولم يرفعوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ أَبِي الْعَالِيَةِ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِثْلَ هَذَا مَوْقُوفًا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ.
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے ابوبکر بن شعیب بن حبحاب نے بیان کیا، اور ابوبکر نے اپنے باپ شعیب سے اور شعیب نے انس بن مالک سے اسی طرح اسی حدیث کی ہم معنی حدیث روایت کی، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا، نہ ہی انہوں نے ابوالعالیہ کا قول نقل کیا ہے، یہ حدیث حماد بن سلمہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- کئی ایک نے ایسی ہی حدیث موقوفاً روایت کی ہے، اور ہم حماد بن سلمہ کے سوا کسی کو بھی نہیں جانتے جنہوں نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہو، اس حدیث کو معمر اور حماد بن زید اور کئی اور لوگوں نے بھی روایت کیا ہے، لیکن ان لوگوں نے اسے مرفوع روایت نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفا، ضعيف مرفوعا
حدیث نمبر: 3119M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا حماد بن زيد، عن شعيب بن الحبحاب، عن انس بن مالك نحو حديث قتيبة ولم يرفعه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِكٍ نَحْوَ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
ہم سے احمد بن عبدۃ ضبی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا اور حماد نے شعیب بن حبحاب کے واسطہ سے انس سے قتیبہ کی حدیث کی طرح روایت کی ہے، لیکن اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفا، ضعيف مرفوعا
حدیث نمبر: 3120
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، حدثنا شعبة، اخبرني علقمة بن مرثد، قال: سمعت سعد بن عبيدة يحدث، عن البراء، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قول الله تعالى: يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة سورة إبراهيم آية 27 قال: " في القبر إذا قيل له من ربك وما دينك ومن نبيك "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، قَال: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27 قَالَ: " فِي الْقَبْرِ إِذَا قِيلَ لَهُ مَنْ رَبُّكَ وَمَا دِينُكَ وَمَنْ نَبِيُّكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں، قول ثابت (محکم بات) کے ذریعہ دنیا و آخرت دونوں میں ثابت قدم رکھتا ہے (ابراہیم: ۲۷)، کی تفسیر میں فرمایا: ثابت رکھنے سے مراد قبر میں اس وقت ثابت رکھنا ہے جب قبر میں پوچھا جائے گا: «من ربك؟» ‏‏‏‏ تمہارا رب، معبود کون ہے؟ «وما دينك؟» ‏‏‏‏ تمہارا دین کیا ہے؟ «ومن نبيك؟» ‏‏‏‏ تمہارا نبی کون ہے؟ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 86 (1369)، وتفسیر سورة ابراہیم 2 (4699)، صحیح مسلم/الجنة 17 (2871)، سنن ابی داود/ السنة 27 (4750)، سنن النسائی/الجنائز 114 (2059)، سنن ابن ماجہ/الزہد 32 (4269) (تحفة الأشراف: 1762) (وانظر أیضا ماعند د برقم 3212، و4853) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ مومن بندہ کہے گا: میرا رب (معبود) اللہ ہے، میرا دین اسلام ہے اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3121
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن داود بن ابي هند، عن الشعبي، عن مسروق، قال: " تلت عائشة هذه الآية يوم تبدل الارض غير الارض سورة إبراهيم آية 48، قالت: يا رسول الله، فاين يكون الناس؟ قال: على الصراط "، قال: هذا حديث حسن صحيح وقد روي من غير هذا الوجه عن عائشة.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أبِي هِنْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: " تَلَتْ عَائِشَةُ هَذِهِ الْآيَةَ يَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ سورة إبراهيم آية 48، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَيْنَ يَكُونُ النَّاسُ؟ قَالَ: عَلَى الصِّرَاطِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ عَائِشَةَ.
مسروق کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا نے آیت «يوم تبدل الأرض غير الأرض» جس دن زمین و آسمان بدل کر دوسری طرح کے کر دیئے جائیں گے (ابراہیم: ۴۸)، پڑھ کر سوال کیا: اللہ کے رسول! اس وقت لوگ کہاں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: «على الصراط» پل صراط پر۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المنافقین 2 (2971)، سنن ابن ماجہ/الزہد 33 (4279) (تحفة الأشراف: 17617)، و مسند احمد (6/35، 101، 134، 218)، وسنن الدارمی/الرقاق 88 (2851) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4279)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.