سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
37. باب وَمِنْ سُورَةِ يس
باب: سورۃ یس سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3226
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن وزير الواسطي، حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، عن سفيان الثوري، عن ابي سفيان، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: كانت بنو سلمة في ناحية المدينة فارادوا النقلة إلى قرب المسجد، فنزلت هذه الآية: إنا نحن نحيي الموتى ونكتب ما قدموا وآثارهم سورة يس آية 12، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن آثاركم تكتب فلا تنتقلوا "، قال: هذا حديث حسن غريب من حديث الثوري، وابو سفيان هو طريف السعدي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: كَانَتْ بَنُو سَلِمَةَ فِي نَاحِيَةِ الْمَدِينَةِ فَأَرَادُوا النُّقْلَةَ إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ سورة يس آية 12، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ آثَارَكُمْ تُكْتَبُ فَلَا تَنْتَقِلُوا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ، وَأَبُو سُفْيَانَ هُوَ طَرِيفٌ السَّعْدِيُّ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنو سلمہ (قبیلہ کے لوگ) مدینہ کے کسی نواحی علاقہ میں رہتے تھے۔ انہوں نے وہاں سے منتقل ہو کر مسجد (نبوی) کے قریب آ کر آباد ہونے کا ارادہ کیا تو یہ آیت «إنا نحن نحي الموتى ونكتب ما قدموا وآثارهم» ہم مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور وہ جو آگے بھیجتے ہیں اسے ہم لکھ لیتے ہیں اور (مسجد کی طرف آنے و جانے والے) آثار قدم بھی ہم (گن کر) لکھ لیتے ہیں (یس: ۱۲) نازل ہوئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے قدم لکھے جاتے ہیں، اس لیے تم اپنے گھر نہ بدلو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ثوری سے مروی یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4358) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (785)
حدیث نمبر: 3227
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر، قال: دخلت المسجد حين غابت الشمس والنبي صلى الله عليه وسلم جالس، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اتدري يا ابا ذر اين تذهب هذه؟ " قال: قلت: الله ورسوله اعلم، قال: " فإنها تذهب فتستاذن في السجود فيؤذن لها، وكانها قد قيل لها اطلعي من حيث جئت فتطلع من مغربها، قال: ثم قرا " وذلك مستقر لها "، قال: وذلك في قراءة عبد الله. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَدْرِي يَا أَبَا ذَرٍّ أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ؟ " قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " فَإِنَّهَا تَذْهَبُ فَتَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا، وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا اطْلَعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا، قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ " وَذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا "، قَالَ: وَذَلِكَ فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں سورج ڈوبنے کے وقت داخل ہوا، آپ وہاں تشریف فرما تھے۔ آپ نے فرمایا: ابوذر! کیا تم جانتے ہو یہ (سورج) کہاں جاتا ہے؟، ابوذر کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی کو معلوم، آپ نے فرمایا: وہ جا کر سجدہ کی اجازت مانگتا ہے تو اسے اجازت دے دی جاتی ہے تو ان اس سے کہا جاتا ہے وہیں سے نکلو جہاں سے آئے ہو۔ پھر وہ (قیامت کے قریب) اپنے ڈوبنے کی جگہ سے نکلے گا۔ ابوذر کہتے ہیں: پھر آپ نے «وذلك مستقر لها» یہی اس کے ٹھہرنے کی جگہ ہے پڑھا۔ راوی کہتے ہیں: یہی عبداللہ بن مسعود کی قرأت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2186 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مشہور قراءت ہے «والشمس تجري لمستقر لها ذلك تقدير العزيز العليم» (یس: ۳۸)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وهو مكرر (2295)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.