الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْكَفَالَةِ
کتاب: کفالت کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Kafala
3. بَابُ مَنْ تَكَفَّلَ عَنْ مَيِّتٍ دَيْنًا فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ:
باب: جو شخص کسی میت کے قرض کا ضامن بن جائے تو اس کے بعد اس سے رجوع نہیں کر سکتا۔
(3) Chapter. He who undertakes to repay the debts of a dead person has not the right to change his mind.
حدیث نمبر: Q2295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وبه قال الحسن.وَبِهِ قَالَ الْحَسَنُ.
‏‏‏‏ اور حسن نے بھی اسی طرح کہا ہے۔
حدیث نمبر: 2295
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع رضي الله عنه:" ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بجنازة ليصلي عليها، فقال: هل عليه من دين؟ قالوا: لا، فصلى عليه، ثم اتي بجنازة اخرى، فقال: هل عليه من دين؟ قالوا: نعم، قال: صلوا على صاحبكم"، قال ابو قتادة: علي دينه يا رسول الله، فصلى عليه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: هَلْ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ؟ قَالُوا: لَا، فَصَلَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ أُخْرَى، فَقَالَ: هَلْ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ"، قَالَ أَبُو قَتَادَةَ: عَلَيَّ دَيْنُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ.
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے، ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں نماز پڑھنے کے لیے کسی کا جنازہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا۔ کیا اس میت پر کسی کا قرض تھا؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھا دی۔ پھر ایک اور جنازہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، میت پر کسی کا قرض تھا؟ لوگوں نے کہا کہ ہاں تھا۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ پھر اپنے ساتھی کی تم ہی نماز پڑھ لو۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ان کا قرض میں ادا کر دوں گا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔

Narrated Salama bin Al-Akwa`: A dead person was brought to the Prophet so that he might lead the funeral prayer for him. He asked, "Is he in debt?" When the people replied in the negative, he led the funeral prayer. Another dead person was brought and he asked, "Is he in debt?" They said, "Yes." He (refused to lead the prayer and) said, "Lead the prayer of your friend." Abu Qatada said, "O Allah's Apostle! I undertake to pay his debt." Allah's Apostle then led his funeral prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 37, Number 492

حدیث نمبر: 2296
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا عمرو، سمع محمد بن علي، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهم، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لو قد جاء مال البحرين قد اعطيتك هكذا وهكذا وهكذا، فلم يجئ مال البحرين حتى قبض النبي صلى الله عليه وسلم، فلما جاء مال البحرين امر ابو بكر فنادى من كان له عند النبي صلى الله عليه وسلم عدة او دين فلياتنا، فاتيته، فقلت: إن النبي صلى الله عليه وسلم، قال لي: كذا وكذا، فحثى لي حثية فعددتها، فإذا هي خمس مائة، وقال: خذ مثليها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ قَدْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ قَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، فَلَمْ يَجِئْ مَالُ الْبَحْرَيْنِ حَتَّى قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَمَرَ أَبُو بَكْرٍ فَنَادَى مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ أَوْ دَيْنٌ فَلْيَأْتِنَا، فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِي: كَذَا وَكَذَا، فَحَثَى لِي حَثْيَةً فَعَدَدْتُهَا، فَإِذَا هِيَ خَمْسُ مِائَةٍ، وَقَالَ: خُذْ مِثْلَيْهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن علی باقر سے سنا، اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بحرین سے (جزیہ کا) مال آیا تو میں تمہیں اس طرح دونوں لپ بھربھر کر دوں گا لیکن بحرین سے مال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک نہیں آیا پھر جب اس کے بعد وہاں سے مال آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اعلان کرا دیا کہ جس سے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی وعدہ ہو یا آپ پر کسی کا قرض ہو وہ ہمارے یہاں آ جائے۔ چنانچہ میں حاضر ہوا۔ اور میں نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے یہ وہ باتیں فرمائی تھیں۔ جسے سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک لپ بھر کر دیا۔ میں نے اسے شمار کیا تو وہ پانچ سو کی رقم تھی۔ پھر فرمایا کہ اس کے دو گنا اور لے لو۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: Once the Prophet said (to me), "If the money of Bahrain comes, I will give you a certain amount of it." The Prophet had breathed his last before the money of Bahrain arrived. When the money of Bahrain reached, Abu Bakr announced, "Whoever was promised by the Prophet should come to us." I went to Abu Bakr and said, "The Prophet promised me so and so." Abu Bakr gave me a handful of coins and when I counted them, they were five-hundred in number. Abu Bakr then said, "Take twice the amount you have taken (besides).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 37, Number 493


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.