الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الشُّرْبِ والْمُسَاقَاةِ
کتاب: مساقات کے بیان میں
The Book of Watering
10. بَابُ مَنْ رَأَى أَنَّ صَاحِبَ الْحَوْضِ وَالْقِرْبَةِ أَحَقُّ بِمَائِهِ:
باب: جن کے نزدیک حوض والا اور مشک کا مالک ہی اپنے پانی کا زیادہ حقدار ہے۔
(10) Chapter. Whoever thinks that the owner of a tank, or a leather water-containe has a more.
حدیث نمبر: 2366
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد رضي الله عنه، قال:" اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بقدح فشرب، وعن يمينه غلام هو احدث القوم والاشياخ عن يساره، قال: يا غلام، اتاذن لي ان اعطي الاشياخ، فقال: ما كنت لاوثر بنصيبي منك احدا يا رسول الله، فاعطاه إياه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فَشَرِبَ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ هُوَ أَحْدَثُ الْقَوْمِ وَالْأَشْيَاخُ عَنْ يَسَارِهِ، قَالَ: يَا غُلَامُ، أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ الْأَشْيَاخَ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا کہا کہ ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک پیالہ پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا۔ آپ کی دائیں طرف ایک لڑکا تھا جو حاضرین میں سب سے کم عمر تھا۔ بڑی عمر والے صحابہ آپ کی بائیں طرف تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے لڑکے! کیا تمہاری اجازت ہے کہ میں اس پیالے کا بچا ہوا پانی بوڑھوں کو دوں؟ اس نے جواب دیا، یا رسول اللہ! میں تو آپ کا جھوٹا اپنے حصہ کا کسی کو دینے والا نہیں ہوں۔ آخر آپ نے وہ پیالہ اسی کو دے دیا۔

Narrated Sahl bin Sa`d: Once a tumbler (full of milk or water) was brought to Allah's Apostle who drank from it, while on his right side there was sitting a boy who was the youngest of those who were present, and on his left side there were old men. The Prophet asked, "O boy ! Do you allow me to give (the drink) to the elder people (first)?" The boy said, "I will not prefer anybody to have my share from you, O Allah's Apostle!" So, he gave it to the boy.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 554

حدیث نمبر: 2367
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" والذي نفسي بيده لاذودن رجالا عن حوضي، كما تذاد الغريبة من الإبل عن الحوض".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَذُودَنَّ رِجَالًا عَنْ حَوْضِي، كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الْإِبِلِ عَنِ الْحَوْضِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن زیاد نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں (قیامت کے دن) اپنے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح ہانک دوں گا جیسے اجنبی اونٹ حوض سے ہانک دیئے جاتے ہیں۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "By Him in Whose Hands my soul is, I will drive some people out from my (sacred) Fount on the Day of Resurrection as strange camels are expelled from a private trough."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 555

حدیث نمبر: 2368
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ايوب، وكثير بن كثير يزيد احدهما على الآخر، عن سعيد بن جبير، قال: قال ابن عباس رضي الله عنهما، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يرحم الله ام إسماعيل لو تركت زمزم، او قال لو لم تغرف من الماء لكانت عينا معينا واقبل جرهم، فقالوا: اتاذنين ان ننزل عندك؟ قالت: نعم، ولا حق لكم في الماء، قالوا: نعم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَكَثِيرِ بْنِ كَثِيرٍ يَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى الآخَرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ أُمَّ إِسْمَاعِيلَ لَوْ تَرَكَتْ زَمْزَمَ، أَوْ قَالَ لَوْ لَمْ تَغْرِفْ مِنَ الْمَاءِ لَكَانَتْ عَيْنًا مَعِينًا وَأَقْبَلَ جُرْهُمُ، فَقَالُوا: أَتَأْذَنِينَ أَنْ نَنْزِلَ عِنْدَكِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، وَلَا حَقَّ لَكُمْ فِي الْمَاءِ، قَالُوا: نَعَمْ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی کہا کہ ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ایوب اور کثیر بن کثیر نے، دونوں کی روایتوں میں ایک دوسرے کی بہ نسبت کمی اور زیادتی ہے، اور ان سے سعید بن جبیر نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اسماعیل علیہ السلام کی والدہ (ہاجرہ علیہا السلام) پر اللہ رحم فرمائے کہ اگر انہوں نے زمزم کو چھوڑ دیا ہوتا، یا یوں فرمایا کہ اگر وہ زمزم سے چلو بھر بھر کر نہ لیتیں تو وہ ایک بہتا چشمہ ہوتا۔ پھر جب قبیلہ جرہم کے لوگ آئے اور (ہاجرہ علیہا السلام سے) کہا کہ آپ ہمیں اپنے پڑوس میں قیام کی اجازت دیں تو انہوں نے اسے قبول کر لیا اس شرط پر کہ پانی پر ان کا کوئی حق نہ ہو گا۔ قبیلہ والوں نے یہ شرط مان لی تھی۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "May Allah be merciful to the mother of Ishmael! If she had left the water of Zamzam (fountain) as it was, (without constructing a basin for keeping the water), (or said, "If she had not taken handfuls of its water"), it would have been a flowing stream. Jurhum (an Arab tribe) came and asked her, 'May we settle at your dwelling?' She said, 'Yes, but you have no right to possess the water.' They agreed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 556

حدیث نمبر: 2369
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم: رجل حلف على سلعة لقد اعطى بها اكثر مما اعطى وهو كاذب، ورجل حلف على يمين كاذبة بعد العصر ليقتطع بها مال رجل مسلم، ورجل منع فضل ماء فيقول الله اليوم امنعك فضلي كما منعت فضل ما لم تعمل يداك". قال علي: حدثنا سفيان غير مرة، عن عمرو، سمع ابا صالح يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ: رَجُلٌ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ لَقَدْ أَعْطَى بِهَا أَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَى وَهُوَ كَاذِبٌ، وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ، وَرَجُلٌ مَنَعَ فَضْلَ مَاءٍ فَيَقُولُ اللَّهُ الْيَوْمَ أَمْنَعُكَ فَضْلِي كَمَا مَنَعْتَ فَضْلَ مَا لَمْ تَعْمَلْ يَدَاكَ". قَالَ عَلِيٌّ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے ابوصالح سمان نے، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین طرح کے آدمی ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بات بھی نہ کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر اٹھا کے دیکھے گا۔ وہ شخص جو کسی سامان کے متعلق قسم کھائے کہ اسے اس کی قیمت اس سے زیادہ دی جا رہی تھی جتنی اب دی جا رہی ہے حالانکہ وہ جھوٹا ہے۔ وہ شخص جس نے جھوٹی قسم عصر کے بعد اس لیے کھائی کہ اس کے ذریعہ ایک مسلمان کے مال کو ہضم کر جائے۔ وہ شخص جو اپنی ضرورت سے بچے پانی سے کسی کو روکے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آج میں اپنا فضل اسی طرح تمہیں نہیں دوں گا جس طرح تم نے ایک ایسی چیز کے فالتو حصے کو نہیں دیا تھا جسے خود تمہارے ہاتھوں نے بنایا بھی نہ تھا۔ علی نے کہا کہ ہم سے سفیان نے عمرو سے کئی مرتبہ بیان کیا کہ انہوں نے ابوصالح سے سنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک اس حدیث کی سند پہنچاتے تھے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "There are three types of people whom Allah will neither talk to, nor look at, on the Day of Resurrection. (They are): -1. A man who takes an oath falsely that he has been offered for his goods so much more than what he is given, -2. a man who takes a false oath after the `Asr prayer in order to grab a Muslim's property, and -3. a man who withholds his superfluous water. Allah will say to him, "Today I will withhold My Grace from you as you withheld the superfluity of what you had not created."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 557


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.