اذان کا بیان अज़ान के बारे में امام کو قیام میں تخفیف کرنا (چاہیے) اور رکوع و سجود کو پورا کرنا (چاہیے)۔ “ इमाम को क़याम छोटा ओर रुकू ओर सज्दा पूरा करना चाहिए ”
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم میں صبح کی نماز سے صرف فلاں شخص کے باعث پیچھے رہ جاتا ہوں کیونکہ وہ ہمیں نماز لمبی پڑھاتا ہے۔ پس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نصیحت (کے وقت) اس دن سے زیادہ غضبناک نہیں دیکھا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کچھ لوگ (آدمیوں کو عبادت سے) نفرت دلانے والے ہیں۔ پس جو شخص تم میں سے لوگوں کو نماز پڑھائے تو چاہیے کہ وہ تخفیف کیا کرے کیونکہ مقتدیوں میں ضعیف (بھی ہوتے) ہیں اور بوڑھے بھی اور صاحب حاجت (بھی)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ (کی حدیث جو اوپر گزر چکی ہے دیکھئیے باب: جب امام (نماز کو) طول دے اور کسی شخص کو کچھ ضرورت ہو اور وہ (نماز توڑ کو) چلا جائے (اور کہیں اور) نماز پڑھ لے) کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”تو نے ((سبّع اسم ربّک الا علٰی)) (اور) ((والشّمس وضحٰھا)) اور ((والّیل اذا یغشیٰ)) کے ساتھ نماز کیوں نہ پڑھا دی؟
|