الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
मदीना की फ़ज़ीलत के बारे में
1. “ मदीना कहाँ तक हरम है ”
2. “ मदीना की शान और फ़ज़ीलत और यह कि यह बुरे लोगों को बाहर निकाल देता है ”
3. “ मदीने का एक नाम तबा ( पवित्र स्थान ) है ”
4. “ मदीने से नफ़रत करने वाले का क्या होगा ”
5. “ क़यामत के नज़दीक ईमान मदीने की ओर सिमट आएगा ”
6. “ मदीने के लोगों को धोखा देने वाले का पाप ”
7. “ मदीने के टीलों का बयान ”
8. “ दज्जाल मदीने में प्रवेश नहीं कर सकेगा ”
9. “ मदीना बुरे आदमी को बाहर निकाल देता है ”
10. “ मदीने के लिए बरकत की दुआ ”
11. “ जन्नत के दरवाज़ों का बयान ”

مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
فضائل مدینہ کے بیان میں
मदीना की फ़ज़ीलत के बारे में
مدینہ کے حرم کا بیان۔
“ मदीना कहाँ तक हरम है ”
حدیث نمبر: 902
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ یہاں (جبل عیر) سے وہاں (ثور) تک حرم ہے یہاں کا درخت نہ کاٹا جائے اور نہ یہاں کسی ظلم و بدعت کا ارتکاب کیا جائے۔ جو شخص یہاں ظلم و بدعت کی کوئی بات ایجاد کرے تو اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہو (ایک روایت میں ہے کہ جو بدعتی کو جگہ دے اس پر بھی)۔
حدیث نمبر: 903
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں کے درمیان جو زمین ہے وہ میری زبان پر حرم ٹھہرائی گئی۔ (مزید) کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ بنی حارثہ کے پاس تشریف لے گئے تو فرمایا: میں خیال کرتا ہوں کہ تم لوگ حرم سے باہر ہو گئے ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھر ادھر دیکھا اور فرمایا: نہیں! تم حرم کے اندر ہو۔
حدیث نمبر: 904
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس میں انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے سوائے کتاب اللہ کے اور اس صحیفہ کے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔ (اس میں یہ مضمون بھی ہے): مدینہ عائر (نامی پہاڑ) سے لے کر فلاں مقام (ثور) تک حرم ہے۔ جو شخص یہاں بدعت ایجاد کرے، اس پر عمل کرے یا بدعتی کو پناہ دے اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت۔ اس کی نہ کوئی نفل عبادت قبول ہو گی اور نہ کوئی فرض عبادت۔ اور فرمایا: تم مسلمانوں میں سے کسی ایک کا بھی عہد کافی ہے پھر جو کوئی کسی بھی مسلمان کا عہد توڑے اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت۔ اس کی نہ تو کوئی نفل عبادت ہی مقبول ہو گی اور نہ ہی کوئی فرض عبادت اور جو کوئی (غلام) اپنے مالک کو چھوڑ کر، بغیر اس کی اجازت کے کسی دوسرے کو مالک بنائے تو اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت۔ نہ اس سے کوئی نفل عبادت مقبول ہو گی نہ کوئی فرض عبادت۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.