الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب فَرْضِ الْخُمُسِ
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
The Book of The Obligations of Khumus
11. بَابُ قِسْمَةِ الإِمَامِ مَا يَقْدَمُ عَلَيْهِ، وَيَخْبَأُ لِمَنْ لَمْ يَحْضُرْهُ أَوْ غَابَ عَنْهُ:
باب: خلیفہ المسلمین کے پاس غیر لوگ جو تحائف بھیجیں ان کا بانٹ دینا اور ان میں سے جو لوگ موجود نہ ہوں ان کا حصہ چھپا کر محفوظ رکھنا۔
(11) Chapter. The Imam distributes what (war booty) is presented before him and keeps aside the share of those who are not present or are absent at the time (of distribution).
حدیث نمبر: 3127
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن عبد الله بن ابي مليكة، ان النبي صلى الله عليه وسلم اهديت له اقبية من ديباج مزررة بالذهب فقسمها في ناس من اصحابه وعزل منها واحدا لمخرمة بن نوفل فجاء ومعه ابنه المسور بن مخرمة، فقام على الباب، فقال: ادعه لي فسمع النبي صلى الله عليه وسلم صوته فاخذ قباء فتلقاه به واستقبله بازراره، فقال: يا ابا المسور خبات هذا لك يا ابا المسور خبات هذا لك وكان في خلقه شدة، ورواه ابن علية، عن ايوب، وقال: حاتم بن وردان، حدثنا ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمةقدمت على النبي صلى الله عليه وسلم اقبية، تابعه الليث، عن ابن ابي مليكة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَتْ لَهُ أَقْبِيَةٌ مِنْ دِيبَاجٍ مُزَرَّرَةٌ بِالذَّهَبِ فَقَسَمَهَا فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَعَزَلَ مِنْهَا وَاحِدًا لِمَخْرَمَةَ بْنِ نَوْفَلٍ فَجَاءَ وَمَعَهُ ابْنُهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ، فَقَامَ عَلَى الْبَاب، فَقَالَ: ادْعُهُ لِي فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ فَأَخَذَ قَبَاءً فَتَلَقَّاهُ بِهِ وَاسْتَقْبَلَهُ بِأَزْرَارِهِ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْمِسْوَرِ خَبَأْتُ هَذَا لَكَ يَا أَبَا الْمِسْوَرِ خَبَأْتُ هَذَا لَكَ وَكَانَ فِي خُلُقِهِ شِدَّةٌ، وَرَوَاهُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَقَالَ: حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَقَدِمَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةٌ، تَابَعَهُ اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے اور ان سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دیبا کی کچھ قبائیں تحفہ کے طور پر آئی تھیں۔ جن میں سونے کی گھنڈیاں لگی ہوئی تھیں ‘ انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چند اصحاب میں تقسیم فرما دیا اور ایک قباء مخرمہ بن نوفل رضی اللہ عنہ کے لیے رکھ لی۔ پھر مخرمہ رضی اللہ عنہ آئے اور ان کے ساتھ ان کے صاحبزادے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ آپ دروازے پر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ میرا نام لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آواز سنی تو قباء لے کر باہر تشریف لائے اور اس کی گھنڈیاں ان کے سامنے کر دیں۔ پھر فرمایا: ابومسور! یہ قباء میں نے تمہارے لیے چھپا کر رکھ لی تھی۔ مخرمہ رضی اللہ عنہ ذرا تیز طبیعت کے آدمی تھے۔ ابن علیہ نے ایوب کے واسطے سے یہ حدیث (مرسلاً ہی) روایت کی ہے۔ اور حاتم بن وردان نے بیان کیا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ملیکہ نے ان سے مسور رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں کچھ قبائیں آئیں تھیں ‘ اس روایت کی متابعت لیث نے ابن ابی ملیکہ سے کی ہے۔

Narrated `Abdullah bin Abu Mulaika: Some silken cloaks with golden buttons were presented to the Prophet. He distributed them amongst his companions and kept one for Makhrama, bin Naufal. Later on Makhrama came along with his son Al-Miswar bin Makhrama, and stood up at the gate and said (to his son). "Call him (i.e. the Prophet) to me." The Prophet heard his voice, took a silken cloak and brought it to him, placing those golden buttons in front of him saying, "O Abu-al-Miswar! I have kept this aside for you! O Abu-al Miswar! I have kept this aside for you!" Makhrama was a bad-tempered man.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 356


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.