الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
फ़ज़ीलतों के बारे में

مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
فضیلتوں کا بیان
फ़ज़ीलतों के बारे में
اسلام میں نبوت (پیغمبری) کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1500
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام زوراء میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی کا ایک برتن لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس برتن میں رکھ دیا، پھر پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے پھوٹنے لگا، سب لوگوں نے وضو کر لیا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ آپ کتنے آدمی تھے؟ تو جواب دیا کہ تین سو یا تین سو کے قریب۔
حدیث نمبر: 1501
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم تو معجزوں کو اللہ کی برکت اور عنایت سمجھتے تھے اور تم ان سے ڈرتے ہو۔ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ پانی کم پڑ گیا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچا ہوا پانی ہو تو لے آؤ تو لوگ ایک برتن لائے جس میں تھوڑا سا پانی تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس برتن میں ڈال دیا پھر فرمایا: آؤ۔ برکت والا پانی لو اور برکت اللہ کی طرف سے ہے۔ (سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ میں نے خود دیکھا: پانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے پھوٹ رہا تھا اور ہم (اس وقت) کھانا کھاتے وقت کھانے کی تسبیح سنتے تھے۔
حدیث نمبر: 1502
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ تم لوگ ان لوگوں سے نہ لڑو جو بالوں والے جوتے پہنتے ہوں گے .... یہ طویل حدیث گزر چکی ہے (دیکھئیے کتاب: جہاد اور جنگی حالات کے بیان میں۔۔۔ باب: ترکوں سے جنگ کا بیان) اور اس روایت کے آخر میں کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: .... اور ایک ایسا دور آئے گا کہ کوئی تم میں سے اپنے سارے گھربار، مال و دولت سے بڑھ کر مجھے دیکھ لینا زیادہ پسند کرے گا۔
حدیث نمبر: 1503
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم خوز اور کرمان (کے رہنے والے) عجمیوں (ایرانیوں) سے نہ لڑو جن کے منہ سرخ، ناکیں پھیلی ہوئی، آنکھیں چھوٹی ہوں گی، ان کے منہ تہ بہ تہ ڈھالوں کی مانند ہوں گے، جوتے بالوں والے (پہنتے) ہوں گے۔
حدیث نمبر: 1504
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریش کا یہ قبیلہ (بنی امیہ) لوگوں کو تباہ کرے گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: کاش! لوگ اس سے الگ رہیں۔
حدیث نمبر: 1505
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ میں نے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) سنا جو سچے تھے، سچے کیے گئے تھے، فرماتے تھے: میری امت کی تباہی قریش کے چند چھوکروں (لڑکوں) کے ہاتھ پر ہو گی۔ تو مروان نے کہا چند لڑکے؟ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ) اگر تو چاہے تو ان کے نام بھی بیان کر دوں۔ فلاں کے بیٹے فلاں اور فلاں کے بیٹے فلاں۔
حدیث نمبر: 1506
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچھی باتوں کے بارے میں پوچھا کرتے تھے اور میں برائیوں کے بارے میں (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہونے والی ہیں) پوچھا کرتا تھا اس ڈر سے کہ کہیں میں ان میں نہ پھنس جاؤں۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم جہالت اور برائی میں تھے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیج کر یہ خیر و برکت ہمیں دی۔ کیا اس کے بعد پھر برائی ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ میں نے کہا کہ کیا اس برائی کے بعد پھر بھلائی ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور اس میں دھواں ہو گا۔ میں نے کہ دھواں کیا؟ فرمایا: ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو میرے طریق پر نہیں چلیں گے، ان کی کوئی بات اچھی ہو گی کوئی بری۔ میں نے کہا کہ کیا اس بھلائی کے بعد پھر برائی ہو گی؟ فرمایا: ہاں! ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دوزخ کے دروازوں پر کھڑے بلاتے ہوں گے جس نے ان کی بات سنی انھوں نے اسے دوزخ میں جھونک دیا۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! ان کا حال تو بیان فرمائیے؟ فرمایا: وہ ظاہر میں ہماری قوم (مسلمان) ہوں گے، ہماری زبان بولیں گے۔ میں نے کہا کہ اگر میں یہ دور پاؤں تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: تو مسلمانوں کی جماعت اور برحق امام کے پیچھے رہ۔ میں نے کہا کہ اگر اس وقت جماعت یا امام نہ ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو سب فرقوں سے الگ رہ، اگرچہ تو (بھوک کی وجہ سے) جنگلی درخت کی جڑ چباتا رہے، یہاں تک کہ تو مر جائے تو یہ تیرے لیے (ان کی صحبت میں جانے سے) بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 1507
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو یہ سمجھ لو کہ آسمان سے نیچے گر پڑنا مجھ پر اس سے آسان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں اور جب میں تم سے وہ باتیں کروں جو میرے اور تمہارے درمیان ہوئی ہیں تو (کوئی نقصان نہیں کیونکہ) لڑائی تو تدبر اور فریب ہی کا نام ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: آخر دور میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو چھوٹے چھوٹے دانت والے، کم عقل، بیوقوف ہوں گے۔ بات تو وہ کہیں گے جو سارے جہان کی باتوں سے افضل ہو، وہ دین اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے جاتا ہے (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، تم ان لوگوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو، جو انھیں قتل کرے گا اسے اس قتل کا قیامت کے دن ثواب ملے گا۔
حدیث نمبر: 1508
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (کافروں کی ایذادہی کا) شکوہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنی چادر پر ٹیک لگائے کعبہ کے سایہ میں بیٹھے تھے۔ ہم نے کہا کہ آپ ہمارے لیے (اللہ کی) مدد کیوں نہیں مانگتے؟ ہمارے لیے دعا کیوں نہیں کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے کچھ لوگ ایسے بھی ہوئے ہیں کہ ان کے لیے زمین میں گڑھا کھودا جاتا، پھر انھیں اس گڑھے میں گاڑھ کر آرا لایا جاتا، وہ ان کے سر پر چلایا جاتا، دو ٹکڑے کر دیے جاتے مگر پھر بھی وہ اپنے سچے دین سے نہ پھرتے تھے اور لوہے کی کنگھیاں ان کی ہڈی اور پٹھوں تک چلاتے، پھر بھی وہ اپنا ایمان نہ چھوڑتے، اللہ کی قسم کہ وہ اس دین کو ضرور پورا کرے گا، ایک شخص سوار ہو کر صنعاء سے حضرموت تک جائے گا اس کو اللہ کے سوا کسی کا ڈر نہ ہو گا یا صرف بھیڑیئے کا خوف ہو گا کہ کہیں اس کی بکریوں کو نہ کھا جائے لیکن تم لوگ جلدی کرتے ہو۔
حدیث نمبر: 1509
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ثابت بن قیس (رضی اللہ عنہ) کو گم پایا (وہ حاضر نہ تھے) ایک آدمی نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں اس کی خبر لاتا ہوں، وہ گیا تو دیکھا کہ ثابت رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں (غم سے) سر جھکائے بیٹھے ہیں۔ اس نے پوچھا کیا حال ہے؟ ثابت نے کہا کہ برا حال ہے، وہ اپنی آواز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے بلند کرتے تھے، تو ان کے تمام اعمال مٹ گئے اور وہ اہل دوزخ میں سے ہے۔ وہ آدمی واپس گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ وہ اس اس طرح کہتے ہیں۔ (راوی موسیٰ بن انس) کہتے ہیں کہ پھر وہ آدمی دوبارہ (ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس) یہ عظیم خوشخبری لے کر گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا ہے: تو اس (ثابت) کے پاس جا اور کہہ کہ تو اہل دوزخ میں سے نہیں بلکہ اہل جنت میں ہے۔
حدیث نمبر: 1510
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے سورۃ الکہف پڑھی، ان کے گھر میں گھوڑا بندھا ہوا تھا جو بدکنے لگا تو انھوں نے سلام پھیرا (کیونکہ وہ نماز میں تلاوت کر رہے تھے) کیا دیکھتے ہیں کہ ابر ہے جو سارے گھر میں چھا گیا ہے۔ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فلاں! تو قرآن پڑھتا رہ۔ یہ سکینت ہے جو قرآن پڑھنے کی وجہ سے اتری۔
حدیث نمبر: 1511
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک اعرابی کی عیادت کو گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب کسی بیمار کی عیادت کو جاتے تو فرماتے: کوئی فکر نہیں، انشاءاللہ یہ بیماری گناہ سے پاک کر دے گی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی یہی کہا: کوئی فکر نہیں انشاءاللہ یہ بیماری گناہ سے پاک کر دے گی۔ اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ فکر نہیں، نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے یہاں تو یہ حال ہے کہ بخار ایک بوڑھے شخص پر جوش مار رہا ہے یا زور کر رہا ہے جو قبر میں لے جائے بغیر نہیں چھوڑے گا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا تو ایسا ہو گا۔
حدیث نمبر: 1512
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص عیسائی تھا، پھر وہ مسلمان ہو گیا اور سورۃ البقرہ اور آل عمران پڑھ لی اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (وحی) لکھا کرتا تھا۔ پھر وہ دوبارہ عیسائی ہو گیا اور کہنے لگا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کیا جانیں میں جو ان کو لکھ دیتا وہی جانتے۔ پھر اللہ نے اسے موت دی تو لوگوں نے اسے دفن کر دیا، صبح ہوئی تو اس کی لاش زمین کے باہر پڑی ہوئی تھی۔ (عیسائی) لوگ کہنے لگے کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کے اصحاب کا کام ہے، جب ان کو چھوڑ کر بھاگ آیا تو انھوں نے رات کو آ کر قبر کھود کر ہمارے ساتھی کی لاش کو باہر پھینک دیا۔ آخر انھوں نے بہت گہری قبر کھودی اور اس کی لاش دوبارہ گاڑھی، پھر صبح کو انھوں نے دیکھا کہ زمین نے اس کی لاش باہر پھینک دی ہے تو کہنے لگے کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کے اصحاب کا کام ہے، انھوں نے ہمارے ساتھی کی قبر کھودی اور اسے باہر پھینک دیا کیونکہ یہ انھیں چھوڑ کر بھاگ آیا تھا۔ پھر (سہ بارہ) انھوں نے اور گہری قبر کھود کر، جہاں تک گہری کر سکے اس کو گاڑھ دیا، لیکن صبح کو پھر دیکھا کہ زمین نے اس کی لاش باہر پھینک دی ہے، جب انھیں یہ یقین ہو گیا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں ہے (بلکہ اللہ کا غضب ہے) تو اس کی لاش کو (میدان میں) پھینک دیا۔ (یا یوں ہی چھوڑ دیا)۔
حدیث نمبر: 1513
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس قالین ہیں؟ میں نے کہا (ہم غریب لوگ ہیں) ہمارے پاس قالین کہاں سے آئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن عنقریب تمہارے پاس (عمدہ) قالین ہوں گے۔ اب میں اپنی بیوی سے کہتا ہوں کہ چل اپنا قالین ہمارے پاس سے ہٹا دے تو وہ کہتی ہے کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا: عنقریب تمہارے پاس قالین ہوں گے۔ تو میں چپ ہو جاتا ہوں۔
حدیث نمبر: 1514
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے امیہ بن خلف سے کہا کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ وہ تمہیں قتل کر دیں گے۔ امیہ نے کہا کہ کیا مجھے؟ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں۔ امیہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بات جھوٹی نہیں ہوتی۔ پس اللہ تعالیٰ نے اسے بدر کے دن قتل کرا دیا۔ اس حدیث میں ایک واقعہ بھی ہے مگر اصل حدیث کا مضمون یہی ہے۔
حدیث نمبر: 1515
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا موجود تھیں، وہ (جبرائیل، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے) باتیں کرنے لگے پھر اٹھ (کر چلے) گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ (کیا تم جانتی ہو) یہ کون تھے؟ (یا اسی طرح کا سوال کیا) تو انھوں نے کہا کہ یہ دحیہ کلبی تھے (جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے)۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اللہ کی قسم! میں تو انھیں دحیہ ہی سمجھتی تھی یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا اور جبرائیل علیہ السلام کا حوالہ دے رہے تھے (اور) خطبہ میں وہ باتیں سنائیں جو جبرائیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی تھیں۔
حدیث نمبر: 1516
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے (خواب میں) لوگوں کو دیکھا کہ ایک میدان میں جمع ہیں، پس ابوبکر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کنویں سے ایک یا دو ڈول نکالے مگر ناتوانی کے ساتھ، اللہ ان کو بخشے۔ پھر عمر (بن خطاب) نے وہ ڈول سنبھالا تو ان کے ہاتھ میں جاتے ہی وہ (ڈول) ایک بڑا (موٹھ کا) ڈول ہو گیا۔ میں نے ایسا شہ زور پہلوان، ان کی طرح کام کرنے والا نہیں دیکھا، اتنا پانی نکالا کہ لوگ اپنے اونٹوں کو بھی پلا پلا کر ان کے ٹھکانوں میں لے گئے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.