الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ
كتاب الوالدين
19. بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ بَعْدَ مَوْتِهِمَا
والدین کے ساتھ ان کی موت کے بعد حسن سلوک کرنا
حدیث نمبر: 35
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم، قال‏:‏ حدثنا عبد الرحمن بن الغسيل قال‏:‏ اخبرني اسيد بن علي بن عبيد، عن ابيه، انه سمع ابا اسيد يحدث القوم قال‏:‏ كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال رجل‏:‏ يا رسول الله، هل بقي من بر ابوي شيء بعد موتهما ابرهما‏؟‏ قال‏:‏ ”نعم، خصال اربع‏:‏ الدعاء لهما، والاستغفار لهما، وإنفاذ عهدهما، وإكرام صديقهما، وصلة الرحم التي لا رحم لك إلا من قبلهما‏.‏“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي أُسَيْدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُسَيْدٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ قَالَ‏:‏ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، هَلْ بَقِيَ مِنْ بِرِّ أَبَوَيَّ شَيْءٌ بَعْدَ مَوْتِهِمَا أَبَرُّهُمَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”نَعَمْ، خِصَالٌ أَرْبَعٌ‏:‏ الدُّعَاءُ لَهُمَا، وَالِاسْتِغْفَارُ لَهُمَا، وَإِنْفَاذُ عَهْدِهِمَا، وَإِكْرَامُ صَدِيقِهِمَا، وَصِلَةُ الرَّحِمِ الَّتِي لاَ رَحِمَ لَكَ إِلاَّ مِنْ قِبَلِهِمَا‏.‏“
ابو اسید (سیدنا مالک بن ربیعہ) رضی اللہ عنہ نے اپنی قوم کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہم (ایک روز) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ کی وفات کے بعد بھی کوئی چیز باقی ہے جس کے ذریعے سے میں ان کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! چار چیزیں ہیں: ان کے لیے دعا کرنا، ان کے لیے مغفرت طلب کرنا، ان کی وصیت کو پورا کرنا، ان کے دوستوں کی عزت و تکریم کرنا اور وہ صلہ رحمی کرنا جس کا تعلق صرف ماں باپ سے ہو۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: الضعيفة: 597 و أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب فى بر الوالدين: 5142 و ابن ماجه: 3664»

قال الشيخ الألباني: ضعیف
حدیث نمبر: 36
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن يونس، قال‏:‏ حدثنا ابو بكر، عن عاصم، عن ابي صالح، عن ابي هريرة قال‏:‏ ترفع للميت بعد موته درجته‏.‏ فيقول‏:‏ اي رب، اي شيء هذه‏؟‏ فيقال‏:‏”ولدك استغفر لك‏.“‏حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ تُرْفَعُ لِلْمَيِّتِ بَعْدَ مَوْتِهِ دَرَجَتُهُ‏.‏ فَيَقُولُ‏:‏ أَيْ رَبِّ، أَيُّ شَيْءٍ هَذِهِ‏؟‏ فَيُقَالُ‏:‏”وَلَدُكَ اسْتَغْفَرَ لَكَ‏.“‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے فرمایا: میت کے درجات اس کے مرنے کے بعد بلند کیے جاتے ہیں تو وہ عرض کرتا ہے: اے میرے رب! میرا درجہ کس بنا پر بلند ہوا؟ اسے کہا جاتا ہے: تیری اولاد نے تیرے لیے استغفار کیا۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن ماجه، أبواب الأدب: 3660 و أحمد: 363/2، عن عبد الوارث به و ابن حبان، ح: 66 و البوصيري وله شاهد عند الحاكم: 178/2»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 37
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا سلام بن ابي مطيع، عن غالب قال‏:‏ قال محمد بن سيرين‏:‏ كنا عند ابي هريرة ليلة، فقال‏:‏ اللهم اغفر لابي هريرة، ولامي، ولمن استغفر لهما قال لي محمد‏:‏ فنحن نستغفر لهما حتى ندخل في دعوة ابي هريرة‏.‏حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ غَالِبٍ قَالَ‏:‏ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ‏:‏ كُنَّا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَيْلَةً، فَقَالَ‏:‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأَبِي هُرَيْرَةَ، وَلِأُمِّي، وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُمَا قَالَ لِي مُحَمَّدٌ‏:‏ فَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُ لَهُمَا حَتَّى نَدْخُلَ فِي دَعْوَةِ أَبِي هُرَيْرَةَ‏.‏
محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم ایک رات سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، انہوں نے (یہ دعا) فرمائی: اے اللہ! ابوہریرہ اور اس کی والدہ کو معاف فرما دے، اور ان دونوں کے لیے استغفار کرنے والے سے بھی درگزر فرما۔ محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم ان دونوں کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں تاکہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی دعا کے مستحق قرار پائیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحیح
حدیث نمبر: 38
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الربيع، قال‏:‏ حدثنا إسماعيل بن جعفر، قال‏:‏ اخبرنا العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”إذا مات العبد انقطع عنه عمله إلا من ثلاث‏:‏ صدقة جارية، او علم ينتفع به، او ولد صالح يدعو له‏.‏“حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا الْعَلاَءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِذَا مَاتَ الْعَبْدُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلاَّ مِنْ ثَلاَثٍ‏:‏ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ فوت ہو جائے تو اس کے تمام اعمال ختم ہو جاتے ہیں، سوائے تین چیزوں کے، (ان کا نفع پہنچتا رہتا ہے) صدقہ جاریہ، علم جس سے استفادہ کیا جاتا ہو، یا نیک (مومن) اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، الوصية، باب ما يلحق الانسان من الثواب بعد وفاته: 1631 و أبوداؤد: 2880 و النسائي: 3651 و الترمذي: 1376 و مسند أحمد: 372/2»

قال الشيخ الألباني: صحیح
حدیث نمبر: 39
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يسرة بن صفوان، قال‏:‏ حدثنا محمد بن مسلم، عن عمرو، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رجلا قال‏:‏ يا رسول الله، إن امي توفيت ولم توص، افينفعها ان اتصدق عنها‏؟‏ قال‏:‏ ”نعم‏.‏“حَدَّثَنَا يَسَرَةُ بْنُ صَفْوَانَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلاً قَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ وَلَمْ تُوصِ، أَفَيَنْفَعُهَا أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”نَعَمْ‏.‏“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! بے شک میری ماں فوت ہو گئی ہے اور اس نے کوئی وصیت نہیں کی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو اسے نفع دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الوصايا: 2756 و الترمذي: 669 و أبوداؤد: 2882 و النسائي: 3654»

قال الشيخ الألباني: صحیح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.