الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
240. بَابُ مَا يَقُولُ لِلْمَرِيضِ
مریض سے کیا کہا جائے، یعنی کیسے حال پوچھا جائے
حدیث نمبر: 525
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن ابي اويس، قال: حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، انها قالت: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة وعك ابوبكر وبلال، قالت: فدخلت عليهما، قلت: يا ابتاه، كيف تجدك؟ ويا بلال، كيف تجدك؟ قال: وكان ابوبكر، إذا اخذته الحمى، يقول: (بحر الرجز)
كل امرئ مصبح في اهله
والموت ادنى من شراك نعله
وكان بلال إذا اقلع عنه، يرفع عقيرته، فيقول: (البحرالطویل)
الا ليت شعري هل ابيتن ليلة
بواد وحولي إذخر وجليل
وهل اردن يوما مياه مجنة
وهل يبدون لي شامة وطفيل
قالت عائشة رضي الله عنها: فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال: ”اللهم حبب إلينا المدينة كحبنا مكة او اشد، وصححها وبارك لنا في صاعها ومدها، وانقل حماها فاجعلها بالجحفة.“
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِكَ أبوبَكْرٍ وَبِلالٌ، قَالَتْ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا، قُلْتُ: يَا أَبَتَاهُ، كَيْفَ تَجِدُكَ؟ وَيَا بِلالُ، كَيْفَ تَجِدُكَ؟ قَالَ: وَكَانَ أبوبَكْرٍ، إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى، يَقُولُ: (بحر الرجز)
كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ
وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ
وَكَانَ بِلالٌ إِذَا أُقْلِعَ عَنْهُ، يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ، فَيَقُولُ: (البحرالطویل)
أَلا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً
بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ
وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ
وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ
قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: ”اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، وَصَحِّحْهَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا، وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہما کو بخار ہو گیا۔ وہ فرماتی ہیں: میں ان کی تیمارداری کے لیے گئی تو میں نے کہا: اے ابا جان! کیا حال ہے؟ اور اے بلال! آپ کیسے ہیں؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جب بخار ہوتا تو کہتے: ہر شخص کو اس کے گھر والوں میں تمہاری صبح خیر یت کے ساتھ ہو کہا جاتا ہے جبکہ موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی اس کے زیادہ قریب ہے۔ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو افاقہ ہوتا تو بآواز بلند کہتے: کاش مجھے پتہ چل جاتا کیا کوئی رات ایسی وادی میں گزاروں گا کہ میرے اردگرد اذخر و جلیل نامی گھاس ہو گی، اور کیا کسی دن میں جحفہ کے پانیوں پر وارد ہوں گا، اور کیا کبھی مجھے شامہ اور طفیل پہاڑ نظر آئیں گے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! مدینہ ہمیں اسی طرح محبوب بنا دے جس طرح ہمیں مکہ محبوب ہے، یا اس سے بھی زیادہ محبوب بنا دے۔ اس کی آب و ہوا کو صحت افزا بنا دے، اور ہمارے لیے اس کے صاع اور مد میں برکت عطا فرما، اور اس کے بخار کو یہاں سے جحفہ منتقل کر دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب فضائل المدينة: 889، 5677 و مسلم: 1376»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معلى، قال: حدثنا عبد العزيز بن المختار، قال: حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، دخل على اعرابي يعوده، قال: وكان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل على مريض يعوده، قال: ”لا باس طهور إن شاء الله“، قال: ذاك طهور، كلا بل هي حمى تفور او تثور على شيخ كبير، تزيره القبور، قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”فنعم إذا.“حَدَّثَنَا مُعَلَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ، قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ، قَالَ: ”لا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ“، قَالَ: ذَاكَ طَهُورٌ، كَلا بَلْ هِيَ حُمَّى تَفُورُ أَوْ تَثُورُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ، تُزِيرُهُ الْقُبُورَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”فَنَعَمْ إِذًا.“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک دیہاتی کی تیمارداری کے لیے تشریف لے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کی تیمارداری کرتے تو دعا پڑھتے تھے: «لا بأس طهور إن شاء الله» کوئی حرج نہیں، یہ بیماری پاک کرنے والی ہے، ان شاء اللہ اس دیہاتی نے کہا: یہ پاک کرنے والی ہے؟ ہرگز نہیں یہ تو بخار ہے جو بوڑھے پر چڑھ دوڑا ہے تاکہ اسے قبرستان پہنچا دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ایسا ہی ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المناقب: 3616، 5656، 5662، 7470 - تقدم، برقم: 514»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عيسى، قال: حدثنا عبد الله بن وهب، عن حرملة، عن محمد بن علي القرشي، عن نافع، قال: كان ابن عمر، إذا دخل على مريض، يساله: كيف هو؟ فإذا قام من عنده، قال: خار الله لك، ولم يزده عليه.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ حَرْمَلَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْقُرَشِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ، إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ، يَسْأَلُهُ: كَيْفَ هُوَ؟ فَإِذَا قَامَ مِنْ عِنْدِهِ، قَالَ: خَارَ اللَّهُ لَكَ، وَلَمْ يَزِدْهُ عَلَيْهِ.
حضرت نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب کسی مریض کی تیمارداری کرتے تو اس سے پوچھتے: وہ کیسا ہے؟ اور جب وہاں سے اٹھتے تو فرماتے: اللہ تیرے لیے خیر کر دے۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه البيهقي فى شعب الإيمان: 8775 و أبوالعباس الإصم: 349/1»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.