من كتاب الاشربة مشروبات کا بیان 23. باب في الشُّرْبِ قَائِماً: کھڑے ہو کر پانی پینے کا بیان
سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک سے منہ لگا کر کھڑے کھڑے پانی پیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2170]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أحمد 376/6، 431]، [الشمائل للترمذي 215]، [طبراني 127/25، 307] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں کھڑے ہو کر پانی پی لیتے تھے اور چلتے ہوئے کھانا بھی کھا لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2171]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 5243]، [موارد الظمآن 1369]، [ابن ابي شيبه 4167] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
اس سند سے بھی مثل سابق سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2172]»
ترجمہ و تخریج اوپر مذکور ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 2160 سے 2163) ان احادیث سے یہ مسائل معلوم ہوئے: کھڑے ہو کر پانی پینا، چلتے ہوئے کھانا کھانا اور مشک سے منہ لگا کر پانی پینا جائز ہے۔ مشک سے منہ لگا کر پانی پینے کی ممانعت پچھلے صفحات میں گذر چکی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے جواز تو نکلتا ہے لیکن قول فعل پر مقدم ہوتا ہے اس لئے مشک سے منہ لگا کر پانی پینا درست نہیں، کھڑے ہو کر پانی پینا یا چلتے ہوئے کھانا کھانا بھی آدابِ طعام میں سے نہیں ہے، بیٹھ کر ہی کھانا پینا کھانے اور پینے کے آداب میں سے ہے، جیسا کہ آگے حدیث آ رہی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|