الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
9. باب: «إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْقُرْآنِ أَقْوَاماً وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ» :
اللہ تعالیٰ اس قرآن کے ذریعہ بعض قوموں کو اٹھائے گا اور بعض کو گرا دے گا
حدیث نمبر: 3397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن نافع، عن شعيب بن ابي حمزة، عن الزهري، حدثني عامر بن واثلة: ان نافع بن عبد الحارث لقي عمر بن الخطاب بعسفان، وكان عمر استعمله على اهل مكة، فسلم على عمر، فقال له عمر: من استخلفت على اهل الوادي؟ فقال نافع: استخلفت عليهم ابن ابزى، فقال عمر: ومن ابن ابزى؟ فقال: مولى من موالينا، فقال عمر: فاستخلفت عليهم مولى؟ فقال: يا امير المؤمنين، إنه قارئ لكتاب الله، عالم بالفرائض، فقال عمر: اما إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "إن الله يرفع بهذا الكتاب اقواما، ويضع به آخرين".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ: أَنَّ نَافِعَ بْنَ عَبْدِ الْحَارِثِ لَقِيَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بِعُسْفَانَ، وَكَانَ عُمَرُ اسْتَعْمَلَهُ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ، فَسَلَّمَ عَلَى عُمَرَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: مَنْ اسْتَخْلَفْتَ عَلَى أَهْلِ الْوَادِي؟ فَقَالَ نَافِعٌ: اسْتَخْلَفْتُ عَلَيْهِمْ ابْنَ أَبْزَى، فَقَالَ عُمَرُ: وَمَنْ ابْنُ أَبْزَى؟ فَقَالَ: مَوْلًى مِنْ مَوَالِينَا، فَقَالَ عُمَرُ: فَاسْتَخْلَفْتَ عَلَيْهِمْ مَوْلًى؟ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّهُ قَارِئٌ لِكِتَابِ اللَّهِ، عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ، فَقَالَ عُمَرُ: أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِنَّ اللَّهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ".
عامر بن واثلہ نے بیان کیا کہ نافع بن عبدالحارث عسفان میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملے جن کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مکہ پر حاکم مقرر کیا تھا، (امیر المومنین) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے اہل وادی (مکہ والوں) پر کس کو اپنا نائب مقرر کیا؟ نافع نے کہا: میں نے ان پر ابن ابزی کو اپنا نائب بنا دیا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابن ابزی کون ہیں؟ عرض کیا: وہ ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ایک آزاد کئے ہوئے غلام ہیں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ان پر مولی کو خلیفہ بنا دیا، انہوں نے کہا: اے امیر المومنین! وہ قرآن کے قاری اور فرائض کے عالم ہیں، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ بہت سی قوموں کو اس قرآن کی برکت سے بلند کرے گا اور دوسروں کو زیر کرے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3408]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 817]، [ابن ماجه 218]، [أبويعلی 210]، [ابن حبان 772]، [طحاوي فى مشكل الآثار 57/3]، [عبدالرزاق 20943]، [أبوالفضل الرازي فى فضائل القرآن 63]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3396)
مطلب یہ ہے کہ جو اس قرآن کے تابع فرمان ہوں گے دنیا میں حکومت اور آخرت میں جنّت پائیں گے، اور جو منکر ہوں گے دنیا میں ذلت اور آخرت میں عقوبت اٹھائیں گے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سو فیصد صحیح ثابت ہوا، عرب کی وہ قوم جن میں چند پڑھے لکھے لوگ تھے لیکن صدیوں دنیا کے ایک معتد بہ حصہ پر حکومت کرتے رہے، اللہ تعالیٰ نے موالی اور غلاموں کو بھی اسلام میں داخل ہونے کے بعد سر بلندی عطا ء کی، سیدنا بلال حبشی رضی اللہ عنہ کا مقام وہ ہے کہ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم جنّت میں اپنے آگے ان کی آہٹ سنتے ہیں، اسی طرح یہ آزاد کردہ غلام ابن ابزی ہیں جو قرآن پاک کی وجہ سے اہلِ مکہ کے حاکم بنتے ہیں۔
«اَللّٰهُمَّ انْفَعْنَا بِكِتَابِكَ يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ.» آمین۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.