الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
13. باب فَضْلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ:
سورہ البقرہ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا فطر، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: "ما من بيت يقرا فيه سورة البقرة، إلا خرج منه الشيطان وله ضريط".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَا مِنْ بَيْتٍ يُقْرَأُ فِيهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، إِلَّا خَرَجَ مِنْهُ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضَرِيطٌ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جس گھر میں سورۃ البقرہ پڑھی جائے اس سے شیطان ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگ جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فطر متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي، [مكتبه الشامله نمبر: 3418]»
یہ اثر موقوف ہے اور سند ضعیف ہے، لیکن صحیح سند سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [طبراني فى الكبير 138/9، 8643]، [الأوسط 2269]، [الصغير 53/1]، [البيهقي فى شعب الإيمان 2379]، [الحاكم 2063] و [ابن الضريس 175]۔ مزید دیکھئے: [الحاكم 258/2، 3060، وقال: صحيح الاسناد دو لم يخرجاه و وافقه الذهبي]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3406)
یعنی شیطان ڈر کر بھاگتا ہے اور ہوا نکل جاتی ہے، انسان بھی ڈر جائے تو پیشاب یا پائخانہ خطا ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فطر متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي
حدیث نمبر: 3408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو المغيرة، حدثتنا عبدة، عن خالد بن معدان، قال: "سورة البقرة تعليمها بركة، وتركها حسرة، ولا يستطيعها البطلة، وهي فسطاط القرآن".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَتْنَا عَبْدَةُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، قَالَ: "سُورَةُ الْبَقَرَةِ تَعْلِيمُهَا بَرَكَةٌ، وَتَرْكُهَا حَسْرَةٌ، وَلَا يَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ، وَهِيَ فُسْطَاطُ الْقُرْآنِ".
خالد بن معدان نے کہا: سورہ البقرہ کی تعلیم باعث خیر و برکت ہے، اور اس کو ترک کرنا باعثِ حسرت و ندامت ہے، جادوگر اس کے مقابلہ کی طاقت نہیں رکھتے ہیں، یہ قرآن کا خیمہ ہے۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3419]»
یہ اثر خالد پر موقوف ہے۔ عبدۃ بنت خالد کا ترجمہ کہیں نہیں ملا، اور ابوالمغيرۃ: عبدالقدوس بن الحجاج ہیں، لیکن اسی معنی کی حدیث ابوامامہ سے موصولاً مروی ہے۔ دیکھئے: [مسلم 804]۔ آگے (3423) پر بھی آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
حدیث نمبر: 3409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا حماد بن سلمة، عن عاصم، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، انه قال: "إن لكل شيء سناما، وإن سنام القرآن سورة البقرة، وإن لكل شيء لبابا، وإن لباب القرآن المفصل""قال ابو محمد: اللباب: الخالص.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ: "إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ سَنَامًا، وَإِنَّ سَنَامَ الْقُرْآنِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، وَإِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ لُبَابًا، وَإِنَّ لُبَابَ الْقُرْآنِ الْمُفَصَّلُ""قَالَ أَبُو مُحَمَّد: اللُّبَابُ: الْخَالِصُ.

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل عاصم بن أبي النجود، [مكتبه الشامله نمبر: 3420]»
اس اثر کی سند حسن لیکن موقوف ہے۔ دیکھئے: [طبراني 138/9، 8644]، [البيهقي 2376]، [الحاكم 2060]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3407 سے 3409)
سنام ہر چیز کے بڑے کو کہتے ہیں، جیسے «فلان سنام قومه»: یعنی فلاں اپنی قوم کا بڑا آدمی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل عاصم بن أبي النجود
حدیث نمبر: 3410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا إسماعيل بن ابان، عن محمد بن طلحة، عن زبيد، عن عبد الرحمن بن الاسود، قال: "من قرا سورة البقرة، توج بها تاجا في الجنة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، تُوِّجَ بِهَا تَاجًا فِي الْجَنَّةِ".
عبدالرحمٰن بن الاسود نے کہا: جس نے سورہ بقرہ پڑھی اس کو جنت میں تاج پہنایا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3421]»
اس اثر کی سند حسن اور یہ بھی موقوف ہے۔ دیکھئے: [فضائل القرآن لابن الضريس 165] و [الدر المنثور 21/1]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3409)
یعنی سورۃ البقرہ کی معانی اور مفاہیم کے ساتھ تعلیم حاصل کی، اس کو یاد کیا تو ایسے شخص کو تاج پہنایا جائے گا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، عن ابي الاحوص، قال: قال عبد الله: "إن الشيطان إذا سمع سورة البقرة تقرا في بيت، خرج منه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا سَمِعَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ تُقْرَأُ فِي بَيْتٍ، خَرَجَ مِنْهُ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: شیطان جب سورہ بقرہ کو سنتا ہے جو کسی گھر میں پڑھی جاتی ہے تو اس گھر سے وہ بھاگ جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 3422]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الحاكم 2062، و صححه الحاكم و وافقه الذهبي و الفريابي فى فضائل القرآن 39-40]

وضاحت:
(تشریح حدیث 3410)
سورهٔ بقرہ قرآن پاک کی سب سے بڑی سورت ہے، بقرہ گائے کو کہتے ہیں، اس سورت میں اس کا قصہ بیان کیا گیا ہے اس لئے اس کا نام سورۃ البقرہ رکھا گیا۔
احکام و اوامر، منہیات و ممنوعاتِ اسلام کے لحاظ سے یہ بڑی جامع ہے۔
امام بخاری رحمۃ الله علیہ نے آیت الکرسی اور آخری دو آیتوں کی فضیلت بیان کر کے اس کے فضائل کی طرف اشارہ کیا ہے، مسلم شریف میں ہے: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، وہ گھر جس میں سورۃ البقرہ پڑھی جائے اس میں شیطان داخل نہیں ہوتا ہے۔
دیکھئے: [مسلم 780] و [ترمذي 2880، وقال: هذا حديث حسن صحيح] ۔
نیز [صحيح مسلم 804] میں ہے: سورۃ البقرہ اور آل عمران قیامت کے لئے دو بادل یا دو پرندوں کی صورت میں آئیں گی جو اپنے پڑھنے والے کا دفاع کریں گی، بقرہ پڑھو کیونکہ اس کا یاد کرنا برکت اور ترک کرنا حسرت ہے، اور جادوگروں میں اس کے مقابلہ کی طاقت نہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.