الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصوم
كتاب الصوم
نفلی روزہ توڑنے پر کوئی نقصان نہیں
حدیث نمبر: 2079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ام هانئ رضي الله عنها قالت: لما كان يوم الفتح فتح مكة جاءت فاطمة فجلست على يسار رسول الله صلى الله عليه وسلم وام هانئ عن يمينه فجاءت الوليدة بإناء فيه شراب فناولته فشرب منه ثم ناوله ام هانئ فشربت منه فقالت: يا رسول الله لقد افطرت وكنت صائمة فقال لها: «اكنت تقضين شيئا؟» قالت: لا. قال: «فلا يضرك إن كان تطوعا» . رواه ابو داود والترمذي والدارمي وفي رواية لاحمد والترمذي نحوه وفيه فقالت: يا رسول الله اما إني كنت صائمة فقال: «الصائم امير نفسه إن شاء صام وإن شاء افطر» عَنْ أُمِّ هَانِئٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ فَتْحِ مَكَّةَ جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَجَلَسَتْ عَلَى يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمُّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ فَجَاءَتِ الْوَلِيدَةُ بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ فَنَاوَلَتْهُ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ أَفْطَرْتُ وَكُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ لَهَا: «أَكُنْتِ تَقْضِينَ شَيْئًا؟» قَالَتْ: لَا. قَالَ: «فَلَا يَضُرُّكِ إِنْ كَانَ تَطَوُّعًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَحْمَدَ وَالتِّرْمِذِيِّ نَحْوُهُ وَفِيهِ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا إِنِّي كُنْتُ صَائِمَةً فَقَالَ: «الصَّائِم أَمِيرُ نَفْسِهِ إِنْ شَاءَ صَامَ وَإِنْ شَاءَ أفطر»
ام ہانی رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب فتح مکہ کا دن تھا تو فاطمہ رضی اللہ عنہ آئیں اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب بیٹھ گئیں، جبکہ ام ہانی رضی اللہ عنہ آپ کے دائیں جانب تھیں، پس لونڈی برتن میں مشروب لائی اور اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا، آپ نے اس سے نوش فرمایا، بعد ازاں آپ نے برتن ام ہانی کو دیا تو انہوں نے اس سے پیا پھر انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے تو روزہ توڑ لیا ہے، میں تو روزے سے تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: کیا تم کوئی قضا دے رہی تھیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر نفلی تھا تو پھر تمہارے لیے مضر نہیں۔ ابوداؤد، ترمذی، دارمی۔ احمد اور ترمذی کی ایک روایت اسی طرح ہے اور اس میں ہے: انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں تو روزہ سے تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نفلی روزہ دار اپنے نفس کا امیر ہے، وہ اگر چاہے تو رکھے (یعنی پورا کرے) اور اگر چاہے تو افطار کر لے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه أبو داود (2456) و الترمذي (731. 732) و الدارمي (16/2 ح 17430) و أحمد (341/6 ح 2743، 343/2 ح 27448)
٭ يزيد بن أبي زياد ضعيف و للحديث شواھد ضعيفة.»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.