الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
ضرورت سے زائد رہائشی حصّہ تعمیر کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی
حدیث نمبر: 5184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يوما ونحن معه فراى قبة مشرفة فقال: «ما هذه؟» قال اصحابه: هذه لفلان رجل من الانصار فسكت وحملها في نفسه حتى إذا جاء صاحبها فسلم عليه في الناس فاعرض عنه صنع ذلك مرارا حتى عرف الرجل الغضب فيه والإعراض فشكا ذلك إلى اصحابه وقال: والله إني لانكر رسول الله صلى الله عليه وسلم. قالوا: خرج فراى قبتك. فرجع الرجل إلى قبته فهدمها حتى سواها بالارض. فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم فلم يرها قال: «ما فعلت القبة؟» قالوا: شكا إلينا صاحبها إعراضك فاخبرناه فهدمها. فقال: «اما إن كل بناء وبال على صاحبه إلا ما لا إلا ما لا» يعني ما لا بد منه. رواه ابو داود وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا وَنَحْنُ مَعَهُ فَرَأَى قُبَّةً مُشْرِفَةً فَقَالَ: «مَا هَذِهِ؟» قَالَ أَصْحَابُهُ: هَذِهِ لِفُلَانٍ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَسَكَتَ وَحَمَلَهَا فِي نَفْسِهِ حَتَّى إِذَا جَاءَ صَاحِبُهَا فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فِي النَّاسُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ صَنَعَ ذَلِكَ مِرَارًا حَتَّى عرفَ الرجلُ الغضبَ فِيهِ والإِعراضَ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى أَصْحَابِهِ وَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُنْكِرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالُوا: خَرَجَ فَرَأَى قُبَّتَكَ. فَرَجَعَ الرَّجُلُ إِلَى قُبَّتِهِ فَهَدَمَهَا حَتَّى سَوَّاهَا بِالْأَرْضِ. فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَرَهَا قَالَ: «مَا فَعَلَتِ الْقُبَّةُ؟» قَالُوا: شَكَا إِلَيْنَا صَاحِبُهَا إِعْرَاضَكَ فَأَخْبَرْنَاهُ فَهَدَمَهَا. فَقَالَ: «أَمَا إِنَّ كَلَّ بِنَاءٍ وَبَالٌ عَلَى صَاحِبِهِ إِلَّا مَا لَا إِلَّا مَا لَا» يَعْنِي مَا لَا بُدَّ مِنْهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک روز باہر تشریف لائے اور ہم آپ کے ساتھ تھے، آپ نے ایک اونچا سا قبہ دیکھا تو فرمایا: یہ کیا ہے؟ آپ کے صحابہ نے عرض کیا، یہ ایک انصاری شخص کا ہے، آپ خاموش ہو گئے اور اسے اپنے دل میں رکھا حتیٰ کہ جب اس کا مالک آیا تو اس نے لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کیا، لیکن آپ نے اس سے اعراض کیا، اس نے کئی مرتبہ ایسے کیا، حتیٰ کہ اس آدمی نے آپ میں ناراضی اور اپنے سے بے رخی پہچان لی، اس نے اپنے ساتھیوں سے وجہ دریافت کی اور کہا: اللہ کی قسم! میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ناراض محسوس کرتا ہوں لیکن وجہ ناراضی معلوم نہیں، انہوں نے بتایا، آپ باہر تشریف لائے تھے اور آپ نے تمہارا قبہ دیکھا تھا، وہ آدمی اپنے قبے کی طرف گیا اور اسے گرا کر زمین کے برابر کر دیا، پھر ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے تو آپ نے اس (قبے) کو نہ دیکھا تو فرمایا: قبے کو کیا ہوا؟ صحابہ نے عرض کیا، اس کے مالک نے آپ کی بے رخی کی ہم سے وجہ دریافت کی تو ہم نے اسے بتا دیا، پس اس نے اسے گرا دیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو! ہر عمارت جس کے بغیر گزارہ ہو سکتا ہو وہ اپنے مالک کے لیے وبال ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (5238)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.