الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
12. حَدِیث عَبدِ الرَّحمَنِ بنِ عَوف الزّهرِیِّ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 1655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بشر بن المفضل ، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، عن الزهري ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن ابيه ، عن عبد الرحمن بن عوف ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" شهدت حلف المطيبين مع عمومتي، وانا غلام فما احب ان لي حمر النعم، واني انكثه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" شَهِدْتُ حِلْفَ الْمُطَيَّبِينَ مَعَ عُمُومَتِي، وَأَنَا غُلَامٌ فَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِي حُمْرَ النَّعَمِ، وَأَنِّي أَنْكُثُهُ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اپنے چچاؤں کے ساتھ - جبکہ ابھی میں نوعمر تھا - حلف المطیبین - جسے حلف الفضول بھی کہا جاتا ہے - میں شریک ہوا تھا، مجھے یہ پسند نہیں کہ میں اس معاہدے کو توڑ ڈالوں اگرچہ مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ بھی دیئے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1655M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال الزهري: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لم يصب الإسلام حلفا إلا زاده شدة، ولا حلف في الإسلام" , وقد الف رسول الله صلى الله عليه وسلم بين قريش , والانصار.قَالَ الزُّهْرِيُّ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمْ يُصِبْ الْإِسْلَامُ حِلْفًا إِلَّا زَادَهُ شِدَّةً، وَلَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ" , وَقَدْ أَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ , وَالْأَنْصَارِ.
امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اسلام نے جو بھی معاہدہ کیا اس کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے، اور اسلام اس کا قائل نہیں ہے۔ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش اور انصار کے درمیان مواخات قائم فرما دی تھی۔

حكم دارالسلام: مرسل وقد ورد معناه في احادیث صحیحة کما فی مسلم : 2530
حدیث نمبر: 1656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن سعد ، حدثني محمد بن إسحاق ، عن مكحول ، عن كريب ، عن ابن عباس ، انه قال له عمر: يا غلام، هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم , او من احد من اصحابه , إذا شك الرجل في صلاته ماذا يصنع؟ قال: فبينا هو كذلك , إذ اقبل عبد الرحمن بن عوف، فقال: فيم انتما؟ فقال عمر: سالت هذا الغلام , هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، او احد من اصحابه , إذا شك الرجل في صلاته ماذا يصنع؟ فقال عبد الرحمن , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا شك احدكم في صلاته، فلم يدر اواحدة صلى ام ثنتين , فليجعلها واحدة، وإذا لم يدر ثنتين صلى ام ثلاثا، فليجعلها ثنتين، وإذا لم يدر اثلاثا صلى ام اربعا، فليجعلها ثلاثا، ثم يسجد إذا فرغ من صلاته وهو جالس، قبل ان يسلم، سجدتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ لَهُ عُمَرُ: يَا غُلَامُ، هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوْ مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ , إِذَا شَكَّ الرَّجُلُ فِي صَلَاتِهِ مَاذَا يَصْنَعُ؟ قَالَ: فَبَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ , إِذْ أَقْبَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَقَالَ: فِيمَ أَنْتُمَا؟ فَقَالَ عُمَرُ: سَأَلْتُ هَذَا الْغُلَامَ , هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ , إِذَا شَكَّ الرَّجُلُ فِي صَلَاتِهِ مَاذَا يَصْنَعُ؟ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَلَمْ يَدْرِ أَوَاحِدَةً صَلَّى أَمْ ثِنْتَيْنِ , فَلْيَجْعَلْهَا وَاحِدَةً، وَإِذَا لَمْ يَدْرِ ثِنْتَيْنِ صَلَّى أَمْ ثَلَاثًا، فَلْيَجْعَلْهَا ثِنْتَيْنِ، وَإِذَا لَمْ يَدْرِ أَثَلَاثًا صَلَّى أَمْ أَرْبَعًا، فَلْيَجْعَلْهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ يَسْجُدْ إِذَا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ، قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، سَجْدَتَيْنِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ اے لڑکے! کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ سامنے سے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دیئے، انہوں نے پوچھا کہ کیا باتیں ہو رہی ہیں؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اس لڑکے سے یہ پوچھ رہا تھا کہ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اگر تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو؟ تو اسے چاہیے کہ وہ اسے ایک رکعت شمار کرے، اگر دو اور تین میں شک ہو تو انہیں دو سمجھے، تین اور چار میں شک ہو تو انہیں تین شمار کرے، اس کے بعد نماز سے فراغت پا کر سلام پھیر نے سے قبل سہو کے دو سجدے کر لے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا الإسناد معلول.
حدیث نمبر: 1657
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو , سمع بجالة ، يقول:" كنت كاتبا لجزء بن معاوية عم الاحنف بن قيس، فاتانا كتاب عمر قبل موته بسنة، ان اقتلوا كل ساحر، وربما قال سفيان: وساحرة , وفرقوا بين كل ذي محرم من المجوس، وانهوهم عن الزمزمة، فقتلنا: ثلاثة سواحر، وجعلنا نفرق بين الرجل وبين حريمته في كتاب الله، وصنع جزء طعاما كثيرا، وعرض السيف على فخذه، ودعا المجوس فالقوا وقر بغل او بغلين من ورق، واكلوا من غير زمزمة، ولم يكن عمر اخذ، وربما قال سفيان: قبل الجزية من المجوس، حتى شهد عبد الرحمن بن عوف ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذها من مجوس هجر، وقال ابي: قال سفيان: حج بجالة مع مصعب سنة سبعين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو , سَمِعَ بَجَالَةَ ، يَقُولُ:" كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، فَأَتَانَا كِتَابُ عُمَرَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ، أَنْ اقْتُلُوا كُلَّ سَاحِرٍ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: وَسَاحِرَةٍ , وَفَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مَحْرَمٍ مِنْ الْمَجُوسِ، وَانْهَوْهُمْ عَنِ الزَّمْزَمَةِ، فَقَتَلْنَا: ثَلَاثَةَ سَوَاحِرَ، وَجَعَلْنَا نُفَرِّقُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ حَرِيمَتِهِ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَصَنَعَ جَزْءٌ طَعَامًا كَثِيرًا، وَعَرَضَ السَّيْفَ عَلَى فَخِذِهِ، وَدَعَا الْمَجُوسَ فَأَلْقَوْا وِقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَيْنِ مِنْ وَرِقٍ، وَأَكَلُوا مِنْ غَيْرِ زَمْزَمَةٍ، وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: قَبِلَ الْجِزْيَةَ مِنْ الْمَجُوسِ، حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ، وقَالَ أَبِي: قَالَ سُفْيَانُ: حَجَّ بَجَالَةُ مَعَ مُصْعَبٍ سَنَةَ سَبْعِينَ.
بجالہ کہتے ہیں کہ میں احنف بن قیس کے چچا جزء بن معاویہ کا کاتب تھا، ہمارے پاس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا ان کی وفات سے ایک سال پہلے خط آیا، جس میں لکھا تھا کہ ہر جادوگر کو قتل کر دو، مجوس میں جن لوگوں نے اپنے محرم رشتہ داروں سے شادیاں کر رکھی ہیں، ان میں تفریق کرا دو، اور انہیں زمزمہ (کھانا کھاتے وقت مجوسی ہلکی آواز سے کچھ پڑھتے تھے) سے روک دو۔ چنانچہ ہم نے تین جادوگر قتل کیے، اور کتاب اللہ کی روشنی میں مرد اور اس کی محرم بیوی کے درمیان تفریق کا عمل شروع کر دیا۔ پھر جزء نے ایک مرتبہ بڑی مقدار میں کھانا تیار کروایا، اپنی ران پر تلوار رکھی اور مجوسیوں کو کھانے کے لئے بلایا، انہوں نے ایک یا دو خچروں کے برابر وزن کی چاندی لا کر ڈھیر کر دی اور بغیر زمزمے کے کھانا کھا لیا۔ نیز پہلے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیتے تھے لیکن جب سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اس بات کی گواہی دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر نامی علاقے کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا تو انہوں نے بھی مجوسیوں سے جزیہ لینا شروع کر دیا۔ سفیان کہتے ہیں کہ بجالہ نے مصعب کے ساتھ سنہ 70ھ میں حج کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3156.
حدیث نمبر: 1658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن الزهري ، عن مالك بن اوس ، سمعت عمر ، يقول: لعبد الرحمن ، وطلحة ، والزبير ، وسعد , نشدتكم بالله الذي تقوم به السماء والارض، وقال مرة: الذي بإذنه تقوم السماء والارض، اعلمتم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إنا لا نورث ما تركنا صدقة؟"، قالوا: اللهم نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ ، سَمِعْتُ عُمَرَ ، يَقُولُ: لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَطَلْحَةَ ، وَالزُّبَيْرِ ، وَسَعْدٍ , نَشَدْتُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي تَقُومُ بِهِ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، وَقَالَ مَرَّةً: الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، أَعَلِمْتُمْ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّا لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ؟"، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ.
ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف، سیدنا طلحہ، سیدنا زبیر اور سیدنا سعد رضی اللہ عنہم اجمعین سے فرمایا: میں تمہیں اس اللہ کی قسم اور واسطہ دیتا ہوں جس کے حکم سے زمین و آسمان قائم ہیں، کیا آپ کے علم میں یہ بات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3094، م: 1757 بدون ذكر طلحة.
حدیث نمبر: 1659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ ، ان اباه حدثه، انه دخل على عبد الرحمن بن عوف وهو مريض، فقال له عبد الرحمن وصلتك رحم، إن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" قال الله عز وجل: انا الرحمن، خلقت الرحم، وشققت لها من اسمي، فمن يصلها، اصله ومن يقطعها اقطعه فابته، او قال: من يبتها ابته".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَصَلَتْكَ رَحِمٌ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا الرَّحْمَنُ، خَلَقْتُ الرَّحِمَ، وَشَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَمَنْ يَصِلْهَا، أَصِلْهُ وَمَنْ يَقْطَعْهَا أَقْطَعْهُ فَأَبُتَّهُ، أَوْ قَالَ: مَنْ يَبُتَّهَا أَبُتَّهُ".
عبداللہ بن قارظ ایک مرتبہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے ان کے یہاں گئے، وہ بیمار ہوگئے تھے، سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ تمہیں قرابت داری نے جوڑا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا، اور جو اسے توڑے گا، میں اسے توڑ کر پاش پاش کر دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا الإسناد معلول، وقد اضطرب أصحاب يحيى عليه فيه.
حدیث نمبر: 1660
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا القاسم بن الفضل ، حدثنا النضر بن شيبان ، قال: لقيت ابا سلمة بن عبد الرحمن ، قلت: حدثني عن شيء سمعته من ابيك، سمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم، في شهر رمضان، قال: نعم، حدثني ابي ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الله عز وجل فرض صيام رمضان وسننت قيامه، فمن صامه وقامه احتسابا خرج من الذنوب كيوم ولدته امه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شَيْبَانَ ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قُلْتُ: حَدِّثْنِي عَنْ شَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ أَبِيكَ، سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، قَالَ: نَعَمْ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ صِيَامَ رَمَضَانَ وَسَنَنْتُ قِيَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ احْتِسَابًا خَرَجَ مِنَ الذُّنُوبِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
نضر بن شیبان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری ملاقات ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے ہوئی، میں نے ان سے کہا کہ اپنے والد صاحب کے حوالے سے کوئی حدیث سنائیے جو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہو اور وہ بھی ماہ رمضان کے بارے میں، انہوں نے کہا: اچھا، میرے والد صاحب نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنائی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کئے ہیں اور میں نے اس کا قیام سنت قرار دیا ہے، جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور تراویح ادا کرے، وہ گناہوں سے اس طرح نکل جائے گا جیسے وہ بچہ جسے اس کی ماں نے آج ہی جنم دیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، النضر بن شيبان ضعيف وفي قول أبى سلمة: «حدثني أبى» نظر، لأن أبا سلمة لم يصح سماعه من أبيه.
حدیث نمبر: 1661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابن لهيعة ، عن عبيد الله بن ابي جعفر ، ان ابن قارظ اخبره، عن عبد الرحمن بن عوف ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صلت المراة خمسها، وصامت شهرها، وحفظت فرجها، واطاعت زوجها، قيل لها ادخلي الجنة من اي ابواب الجنة شئت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، أَنَّ ابْنَ قَارِظٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّتْ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا، وَصَامَتْ شَهْرَهَا، وَحَفِظَتْ فَرْجَهَا، وَأَطَاعَتْ زَوْجَهَا، قِيلَ لَهَا ادْخُلِي الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شِئْتِ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھتی ہو، ماہ رمضان کے روزے رکھتی ہو، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرتی ہو اور اپنے شوہر کی اطاعت کرتی ہو، اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہو، جنت میں داخل ہو جاؤ۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضف ابن لهيعة.
حدیث نمبر: 1662
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا ابو سلمة منصور بن سلمة الخزاعي ، حدثنا ليث ، عن يزيد بن الهاد ، عن عمرو بن ابي عمرو ، عن ابي الحويرث ، عن محمد بن جبير بن مطعم ، عن عبد الرحمن بن عوف ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتبعته حتى دخل نخلا، فسجد، فاطال السجود حتى خفت، او خشيت، ان يكون الله قد توفاه او قبضه، قال: فجئت انظر، فرفع راسه، فقال:" ما لك يا عبد الرحمن"، قال: فذكرت ذلك له، قال: فقال:" إن جبريل عليه السلام , قال لي: الا ابشرك؟ إن الله عز وجل يقول لك: من صلى عليك صليت عليه، ومن سلم عليك، سلمت عليه".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْحُوَيْرِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاتَّبَعْتُهُ حَتَّى دَخَلَ نَخْلًا، فَسَجَدَ، فَأَطَالَ السُّجُودَ حَتَّى خِفْتُ، أَوْ خَشِيتُ، أَنْ يَكُونَ اللَّهُ قَدْ تَوَفَّاهُ أَوْ قَبَضَهُ، قَالَ: فَجِئْتُ أَنْظُرُ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ:" مَا لَكَ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ"، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: فَقَالَ:" إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام , قَالَ لِي: أَلَا أُبَشِّرُكَ؟ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ لَكَ: مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ صَلَّيْتُ عَلَيْهِ، وَمَنْ سَلَّمَ عَلَيْكَ، سَلَّمْتُ عَلَيْهِ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے، میں بھی پیچھے پیچھے چلا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں داخل ہو گئے، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کر دی اور اتنا طویل سجدہ کیا کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں آپ کی روح تو قبض نہیں ہو گئی، میں دیکھنے کے لئے آگے بڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر فرمایا: عبدالرحمن! کیا ہوا؟ میں نے اپنا اندیشہ ذکر کر دیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرئیل نے مجھ سے کہا ہے کہ کیا میں آپ کو خوشخبری نہ سناؤں؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو شخص آپ پر درود بھیجے گا، میں اس پر اپنی رحمت نازل کروں گا، اور جو شخص آپ پر سلام پڑھے گا میں اس پر سلام پڑھوں گا، یعنی اسے سلامتی دوں گا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو الحويرث فيه ضعف من قبل حفظه.
حدیث نمبر: 1663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن يزيد عن عمرو ، عن عبد الرحمن ابي الحويرث ، عن محمد بن جبير ، عن عبد الرحمن بن عوف ، قال: دخلت المسجد فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم خارجا من المسجد، فاتبعته , فذكر الحديث.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَن أَبِي الْحُوَيْرِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَارِجًا مِنَ الْمَسْجِدِ، فَاتَّبَعْتُهُ , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهو مكرر ما قبله.
حدیث نمبر: 1664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم , حدثنا سليمان بن بلال ، حدثنا عمرو بن ابي عمرو ، عن عبد الواحد بن محمد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن عبد الرحمن بن عوف ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم , فتوجه نحو صدقته فدخل، فاستقبل القبلة، فخر ساجدا، فاطال السجود، حتى ظننت ان الله عز وجل قد قبض نفسه فيها، فدنوت منه، ثم جلست فرفع راسه، فقال:" من هذا"، قلت: عبد الرحمن، قال: ما شانك؟ قلت: يا رسول الله، سجدت سجدة خشيت ان يكون الله عز وجل قد قبض نفسك فيها، فقال" إن جبريل عليه السلام , اتاني فبشرني، فقال: إن الله عز وجل , يقول: من صلى عليك صليت عليه، ومن سلم عليك سلمت عليه، فسجدت لله عز وجل شكرا".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَتَوَجَّهَ نَحْوَ صَدَقَتِهِ فَدَخَلَ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، فَخَرَّ سَاجِدًا، فَأَطَالَ السُّجُودَ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَبَضَ نَفْسَهُ فِيهَا، فَدَنَوْتُ مِنْهُ، ثُمَ جَلَسْتُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا"، قُلْتُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: مَا شَأْنُكَ؟ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَجَدْتَ سَجْدَةً خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَبَضَ نَفْسَكَ فِيهَا، فَقَالَ" إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام , أَتَانِي فَبَشَّرَنِي، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , يَقُولُ: مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ صَلَّيْتُ عَلَيْهِ، وَمَنْ سَلَّمَ عَلَيْكَ سَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَسَجَدْتُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ شُكْرًا".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے، (میں بھی پیچھے پیچھے چلا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ میں داخل ہو گئے، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کر دی اور اتنا طویل سجدہ کیا کہ مجھے اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں آپ کی روح تو قبض نہیں ہو گئی۔ میں دیکھنے کے لئے آگے بڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر فرمایا: کون ہے؟ میں نے عرض کیا: عبدالرحمن ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبدالرحمن! کیا ہوا؟ میں نے اپنا اندیشہ ذکر کر دیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبرئیل میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھے خوشخبری سنائی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو شخص آپ پر درود بھیجے گا میں اس پر اپنی رحمت نازل کروں گا، اور جو شخص آپ پر سلام پڑھے گا میں اس پر سلام پڑھوں گا، یعنی اسے سلامتی دوں گا، اس پر میں نے بارگاہ الٰہی میں سجدہ شکر ادا کیا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عبد الواحد بن محمد مجهول، ولعله لم يسمع من جده عبدالرحمن بن عوف
حدیث نمبر: 1665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هيثم بن خارجة ، قال ابو عبد الرحمن: وسمعته انا من الهيثم بن خارجة ، حدثنا رشدين ، عن عبد الله بن الوليد ، انه سمع ابا سلمة بن عبد الرحمن يحدث، عن ابيه ، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فذهب النبي صلى الله عليه وسلم لحاجته، فادركهم وقت الصلاة، فاقاموا الصلاة فتقدمهم عبد الرحمن، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم، فصلى مع الناس خلفه ركعة فلما سلم، قال:" اصبتم او احسنتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ الْهَيْثَمِ بْنِ خَارِجَةَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ ، أَنَّه سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، فَأَدْرَكَهُمْ وَقْتُ الصَّلَاةِ، فَأَقَامُوا الصَّلَاةَ فَتَقَدَّمَهُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى مَعَ النَّاسِ خَلْفَهُ رَكْعَةً فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ:" أَصَبْتُمْ أَوْ أَحْسَنْتُمْ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ایک سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے تشریف لے گئے، اتنی دیر میں نماز کا وقت ہو گیا، لوگوں نے نماز کھڑی کر دی اور سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کر امامت فرمائی، پیچھے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی آگئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے ساتھ ان کی اقتداء میں ایک رکعت ادا کی اور سلام پھیر کر فرمایا: تم نے اچھا کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، رشدين بن سعد ضعيف عندالجمهور.
حدیث نمبر: 1666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا محمد بن ابي حفصة ، حدثنا الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، قال: سمعت عبد الرحمن بن عوف يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا كان الوباء بارض ولست بها، فلا تدخلها وإذا كان بارض وانت بها، فلا تخرج منها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا كَانَ الْوَبَاءُ بِأَرْضٍ وَلَسْتَ بِهَا، فَلَا تَدْخُلْهَا وَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ وَأَنْتَ بِهَا، فَلَا تَخْرُجْ مِنْهَا".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 5729، م: 2219 .
حدیث نمبر: 1667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن عبد الله بن قسيط ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، عن عبد الرحمن بن عوف ،" ان قوما من العرب اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، فاسلموا واصابهم وباء المدينة حماها، فاركسوا فخرجوا من المدينة , فاستقبلهم نفر من اصحابه يعني: اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا لهم: ما لكم رجعتم؟ قالوا: اصابنا وباء المدينة، فاجتوينا المدينة، فقالوا: اما لكم في رسول الله اسوة؟ فقال بعضهم: نافقوا، وقال بعضهم: لم ينافقوا , هم مسلمون، فانزل الله عز وجل فما لكم في المنافقين فئتين والله اركسهم بما كسبوا سورة النساء آية 88.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ،" أَنَّ قَوْمًا مِنَ الْعَرَبِ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَأَسْلَمُوا وَأَصَابَهُمْ وَبَاءُ الْمَدِينَةِ حُمَّاهَا، فَأُرْكِسُوا فَخَرَجُوا مِنَ الْمَدِينَةِ , فَاسْتَقْبَلَهُمْ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَعْنِي: أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا لَهُمْ: مَا لَكُمْ رَجَعْتُمْ؟ قَالُوا: أَصَابَنَا وَبَاءُ الْمَدِينَةِ، فَاجْتَوَيْنَا الْمَدِينَةَ، فَقَالُوا: أَمَا لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: نَافَقُوا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَمْ يُنَافِقُوا , هُمْ مُسْلِمُونَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللَّهُ أَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوا سورة النساء آية 88.
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرب کی ایک قوم مدینہ منورہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، ان لوگوں نے اسلام قبول کر لیا، لیکن انہیں مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی اس لئے وہ شدید بخار میں مبتلا ہو گئے اور ان پر یہ مصیبت آ پڑی، چنانچہ وہ لوگ مدینہ منورہ سے نکل گئے، راستے میں ان کا آمنا سامنا کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ہو گیا، انہوں نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ کیوں واپس جا رہے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں وہاں کی آب و ہوا موافق نہیں آئی اور ہمیں پیٹ کی بیماریاں لاحق ہو گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں تمہارے لئے نمونہ موجود نہیں ہے؟ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں دو گروہ ہو گئے، بعض نے انہیں منافق قرار دیا اور بعض کہنے لگے کہ یہ منافق نہیں ہیں بلکہ مسلمان ہیں، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَاللّٰهُ أَرْكَسَهُم بِمَا كَسَبُوا﴾ [النساء: 88] » تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقین کے بارے دو گروہوں میں بٹ گئے، حالانکہ اللہ نے انہیں ان کی حرکتوں کی وجہ سے اس مصیبت میں مبتلا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن اسحاق مدلس وقد عنعن وأبو سلمة لم يسمع من أبيه.
حدیث نمبر: 1668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شريك ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، قال:" سمع عمر بن الخطاب رضي الله عنه صوت ابن المغترف، او ابن الغرف الحادي في جوف الليل، ونحن منطلقون إلى مكة، فاوضع عمر راحلته حتى دخل مع القوم، فإذا هو مع عبد الرحمن ، فلما طلع الفجر، قال عمر: هيء الآن، اسكت الآن، قد طلع الفجر , اذكروا الله، قال: ثم ابصر على عبد الرحمن خفين، قال: وخفان؟ فقال: قد لبستهما مع من هو خير منك، او مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عمر: عزمت عليك إلا نزعتهما، فإني اخاف، ان ينظر الناس إليك، فيقتدون بك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ:" سَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَوْتَ ابْنِ الْمُغْتَرِفِ، أَوْ ابْنِ الْغَرِفِ الْحَادِي فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، وَنَحْنُ مُنْطَلِقُونَ إِلَى مَكَّةَ، فَأَوْضَعَ عُمَرُ رَاحِلَتَهُ حَتَّى دَخَلَ مَعَ الْقَوْمِ، فَإِذَا هُوَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، فَلَمَّا طَلَعَ الْفَجْرُ، قَالَ عُمَرُ: هَيْءَ الْآنَ، اسْكُتْ الْآنَ، قَدْ طَلَعَ الْفَجْرُ , اذْكُرُوا اللَّهَ، قَالَ: ثُمَّ أَبْصَرَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ خُفَّيْنِ، قَالَ: وَخُفَّانِ؟ فَقَالَ: قَدْ لَبِسْتُهُمَا مَعَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ، أَوْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ: عَزَمْتُ عَلَيْكَ إِلَّا نَزَعْتَهُمَا، فَإِنِّي أَخَافُ، أَنْ يَنْظُرَ النَّاسُ إِلَيْكَ، فَيَقْتَدُونَ بِكَ".
عبداللہ بن عامر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مکہ مکرمہ جا رہے تھے، آدھی رات کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے کانوں میں ابن مطرف - جو اونٹوں کا حدی خوان تھا - کی آواز پڑی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی سواری کو بٹھایا اور لوگوں میں داخل ہو گئے، وہاں سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، جب طلوع فجر ہو گئی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: اب بس کرو، اب خاموش ہو جاؤ کیونکہ طلوع فجر ہو چکی، اب اللہ کا ذکر کرو۔ پھر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی نگاہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے موزوں پر پڑی تو فرمایا کہ آپ نے موزے پہن رکھے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ تو میں نے اس ہستی کی موجودگی میں بھی پہنے ہیں جو آپ سے بہتر تھی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ ان موزوں کو اتار دیجئے، اس لئے کہ مجھے خطرہ ہے کہ اگر لوگوں نے آپ کو دیکھ لیا تو وہ آپ کی پیروی کرنے لگیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك بن عبدالله ضعيف، سوء حفظه وعاصم بن عبيدالله ضعيف.
حدیث نمبر: 1669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وحدثناه إسحاق بن عيسى ، حدثنا شريك ، فذكره بإسناده، وقال: لبستهما مع رسول الله صلى الله عليه وسلم.قَالَ: وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، فَذَكَرَهُ بِإِسْنَادِهِ، وَقَالَ: لَبِسْتُهُمَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله.
حدیث نمبر: 1670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا هشام بن عروة ، عن عروة , ان عبد الرحمن بن عوف ، قال:" اقطعني رسول الله صلى الله عليه وسلم، وعمر بن الخطاب ارض كذا وكذا"، فذهب الزبير إلى آل عمر، فاشترى نصيبه منهم، فاتى عثمان بن عفان، فقال: إن عبد الرحمن بن عوف زعم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقطعه، وعمر بن الخطاب ارض كذا وكذا، وإني اشتريت نصيب آل عمر، فقال عثمان: عبد الرحمن جائز الشهادة له وعليه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ ، قَال:" أَقْطَعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَرْضَ كَذَا وَكَذَا"، فَذَهَبَ الزُّبَيْرُ إِلَى آلِ عُمَرَ، فَاشْتَرَى نَصِيبَهُ مِنْهُمْ، فَأَتَى عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ، فَقَالَ: إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ زَعَمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْطَعَهُ، وَعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَرْضَ كَذَا وَكَذَا، وَإِنِّي اشْتَرَيْتُ نَصِيبَ آلِ عُمَرَ، فَقَالَ عُثْمَانُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ جَائِزُ الشَّهَادَةِ لَهُ وَعَلَيْهِ.
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو زمین کا فلاں فلاں ٹکڑا عنایت کیا تھا، سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے آل عمر کے پاس جا کر ان سے ان کا حصہ خرید لیا اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آکر کہنے لگے کہ عبدالرحمن کا یہ خیال تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو زمین کا فلاں ٹکڑا عنایت فرمایا تھا اور میں نے آل عمر کا حصہ خرید لیا ہے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عبدالرحمن کی شہادت قابل اعتبار ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات إلا أن في سماع عروة من عبدالرحمن بن عوف وقفة.
حدیث نمبر: 1671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الحكم بن نافع ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن ضمضم بن زرعة ، عن شريح بن عبيد , يرده إلى مالك بن يخامر ، عن ابن السعدي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" لا تنقطع الهجرة ما دام العدو يقاتل". رقم الحديث: 1604 (حديث موقوف) (حديث مرفوع) فقال معاوية ، وعبد الرحمن بن عوف ، وعبد الله بن عمرو بن العاص ، إن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الهجرة خصلتان إحداهما، ان تهجر السيئات والاخرى، ان تهاجر إلى الله ورسوله، ولا تنقطع الهجرة ما تقبلت التوبة، ولا تزال التوبة مقبولة، حتى تطلع الشمس من المغرب، فإذا طلعت، طبع على كل قلب بما فيه، وكفي الناس العمل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَةَ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ , يَرُدُّهُ إِلَى مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ ، عَنِ ابْنِ السَّعْدِيِّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ مَا دَامَ الْعَدُوُّ يُقَاتَلُ". رقم الحديث: 1604 (حديث موقوف) (حديث مرفوع) فَقَالَ مُعَاوِيَةُ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ الْهِجْرَةَ خَصْلَتَانِ إِحْدَاهُمَا، أَنْ تَهْجُرَ السَّيِّئَاتِ وَالْأُخْرَى، أَنْ تُهَاجِرَ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَلَا تَنْقَطِعُ الْهِجْرَةُ مَا تُقُبِّلَتْ التَّوْبَةُ، وَلَا تَزَالُ التَّوْبَةُ مَقْبُولَةً، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنَ الْمَغْرِبِ، فَإِذَا طَلَعَتْ، طُبِعَ عَلَى كُلِّ قَلْبٍ بِمَا فِيهِ، وَكُفِيَ النَّاسُ الْعَمَلَ".
ابن سعدی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ہجرت اس وقت تک ختم نہیں ہوتی جب تک دشمن قتال نہ کرے۔ سیدنا امیر معاویہ، سیدنا عبدالرحمن بن عوف اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہجرت کی دو قسمیں ہیں، ایک تو گناہوں سے ہجرت ہے اور دوسری اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت ہے، اور ہجرت اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک توبہ قبول ہوتی رہے گی، اور توبہ اس وقت تک قبول ہوتی رہے گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو جائے، اور جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو ہر دل پر مہر لگا دی جائے گی اور عمل سے لوگوں کی کفایت کر لی جائے گی (یعنی اس وقت کوئی عمل کام نہ آئے گا اور نہ اس کی ضرورت رہے گی)۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 1672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا سعيد بن عبد العزيز ، حدثني سليمان بن موسى ، عن عبد الرحمن بن عوف ، قال:" لما خرج المجوسي من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم سالته فاخبرني، ان النبي صلى الله عليه وسلم" خيره بين الجزية والقتل، فاختار الجزية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ:" لَمَّا خَرَجَ الْمَجُوسِيُّ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهُ فَأَخْبَرَنِي، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَيَّرَهُ بَيْنَ الْجِزْيَةِ وَالْقَتْلِ، فَاخْتَارَ الْجِزْيَةَ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک مجوسی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے نکلا، میں نے اس سے اس مجلس کی تفصیلات معلوم کیں، تو اس نے مجھے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ٹیکس اور قتل میں سے کوئی ایک صورت قبول کر لینے کا اختیار دیا تھا جس میں سے اس نے ٹیکس والی صورت کو اختیار کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سعيد بن عبدالعزيز اختلط بأخرة وسليمان بن موسى لم يدرك عبدالرحمن بن عوف.
حدیث نمبر: 1673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سلمة يوسف بن يعقوب الماجشون ، عن صالح بن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابيه ، عن جده عبد الرحمن بن عوف ، انه قال: إني لواقف يوم بدر في الصف , نظرت عن يميني وعن شمالي، فإذا انا بين غلامين من الانصار، حديثة اسنانهما، تمنيت لو كنت بين اضلع منهما، فغمزني احدهما، فقال: يا عم، هل تعرف ابا جهل؟ قال: قلت: نعم، وما حاجتك يا ابن اخي، قال: بلغني انه سب رسول الله صلى الله عليه وسلم والذي نفسي بيده، لو رايته لم يفارق سوادي سواده حتى يموت الاعجل منا، قال: فغمزني الآخر، فقال لي مثلها، قال: فتعجبت لذلك، قال: فلم انشب ان نظرت إلى ابي جهل يزل جول في الناس، فقلت لهما: الا تريان؟ هذا صاحبكما الذي تسالان عنه، فابتدراه، فاستقبلهما، فضرباه حتى قتلاه، ثم انصرفا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبراه، فقال:" ايكما قتله؟" فقال كل واحد منهما: انا قتلته، قال:" هل مسحتما سيفيكما؟"، قالا: لا، فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم في السيفين، فقال:" كلاكما قتله" , وقضى بسلبه لمعاذ بن عمرو بن الجموح، وهما معاذ بن عمرو بن الجموح، ومعاذ ابن عفراء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الْمَاجِشُونُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنِّي لَوَاقِفٌ يَوْمَ بَدْرٍ فِي الصَّفِّ , نَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي، فَإِذَا أَنَا بَيْنَ غُلَامَيْنِ مِنَ الْأَنْصَارِ، حَدِيثَةٍ أَسْنَانُهُمَا، تَمَنَّيْتُ لَوْ كُنْتُ بَيْنَ أَضْلَعَ مِنْهُمَا، فَغَمَزَنِي أَحَدُهُمَا، فَقَالَ: يَا عَمِّ، هَلْ تَعْرِفُ أَبَا جَهْلٍ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، وَمَا حَاجَتُكَ يَا ابْنَ أَخِي، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّهُ سَبَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ رَأَيْتُهُ لَمْ يُفَارِقْ سَوَادِي سَوَادَهُ حَتَّى يَمُوتَ الْأَعْجَلُ مِنَّا، قَالَ: فَغَمَزَنِي الْآخَرُ، فَقَالَ لِي مِثْلَهَا، قَالَ: فَتَعَجَّبْتُ لِذَلِكَ، قَالَ: فَلَمْ أَنْشَبْ أَنْ نَظَرْتُ إِلَى أَبِي جَهْلٍ يَزُلْ جُولُ فِي النَّاسِ، فَقُلْتُ لَهُمَا: أَلَا تَرَيَانِ؟ هَذَا صَاحِبُكُمَا الَّذِي تَسْأَلَانِ عَنْهُ، فَابْتَدَرَاهُ، فَاسْتَقْبَلَهُمَا، فَضَرَبَاهُ حَتَّى قَتَلَاهُ، ثُمَّ انْصَرَفَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَاهُ، فَقَالَ:" أَيُّكُمَا قَتَلَهُ؟" فَقَالَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا: أَنَا قَتَلْتُهُ، قَالَ:" هَلْ مَسَحْتُمَا سَيْفَيْكُمَا؟"، قَالَا: لَا، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّيْفَيْنِ، فَقَالَ:" كِلَاكُمَا قَتَلَهُ" , وَقَضَى بِسَلَبِهِ لِمُعَاذِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ، وَهُمَا مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ، وَمُعَاذُ ابْنُ عَفْرَاءَ.
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن میں مجاہدین کی صف میں کھڑا ہوا تھا، میں نے دائیں بائیں دیکھا تو دو نوعمر نوجوان میرے دائیں بائیں کھڑے تھے، میں نے دل میں سوچا کہ اگر میں دو بہادر آدمیوں کے درمیان ہوتا تو کتنا اچھا ہوتا؟ اتنی دیر میں ان میں سے ایک نے مجھے چٹکی بھری اور کہنے لگا: چچاجان! کیا آپ ابوجہل کو پہچانتے ہیں؟ میں نے کہا: ہاں! لیکن بھتیجے! تمہیں اس سے کیا کام ہے؟ اس نے کہا: مجھے پتہ چلا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا ہے، اللہ کی قسم! اگر میں نے اسے دیکھ لیا تو میں اس وقت تک اس سے جدا نہیں ہوں گا جب تک کہ ہم میں سے کسی کو موت نہ آجائے۔ مجھے اس کی بات پر تعجب ہوا، اور ابھی میں اس پر تعجب کر ہی رہا تھا کہ دوسرے نے مجھے چٹکی بھری اور اس نے بھی مجھ سے یہی بات کہی، تھوڑی دیر بعد مجھے ابوجہل لوگوں میں گھومتا ہوا نظر آگیا، میں نے ان دونوں سے کہا: یہی ہے وہ آدمی جس کا تم مجھ سے پوچھ رہے تھے، یہ سنتے ہی وہ دونوں اس پر اپنی تلواریں لے کر ٹوٹ پڑے یہاں تک کہ اسے قتل کر کے ہی دم لیا، اور واپس آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم میں سے کس نے اسے قتل کیا ہے؟ دونوں میں سے ہر ایک نے کہا کہ میں نے اسے قتل کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اپنی تلواریں صاف کر لیں ہیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر فرمایا کہ تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے، اور اس کے ساز و سامان کا فیصلہ معاذ بن عمرو بن الجموح کے حق میں کر دیا، ان دونوں بچوں کے نام معاذ بن عمرو بن الجموح اور معاذ بن عفراء تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3141، م: 1752.
حدیث نمبر: 1674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، قال: حدثني قاص اهل فلسطين ، قال: سمعت عبد الرحمن بن عوف ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" ثلاث والذي نفس محمد بيده، إن كنت لحالفا عليهن لا ينقص مال من صدقة، فتصدقوا، ولا يعفو عبد عن مظلمة يبتغي بها وجه الله إلا رفعه الله بها عزا" , وقال ابو سعيد مولى بني هاشم: إلا زاده الله بها عزا يوم القيامة ولا يفتح عبد باب مسالة إلا فتح الله عليه باب فقر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَاصُّ أَهْلِ فِلَسْطِينَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" ثَلَاثٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنْ كُنْتُ لَحَالِفًا عَلَيْهِنَّ لَا يَنْقُصُ مَالٌ مِنْ صَدَقَةٍ، فَتَصَدَّقُوا، وَلَا يَعْفُو عَبْدٌ عَنْ مَظْلَمَةٍ يَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا عِزَّاً" , وقَالَ أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ: إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَفْتَحُ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! تین چیزیں ایسی ہیں جن پر میں قسم کھا سکتا ہوں، ایک تو یہ کہ صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا اس لئے صدقہ دیا کرو، دوسری یہ کہ جو شخص کسی ظلم پر ظالم کو صرف رضاء الٰہی کے لئے معاف کر دے اللہ تعالیٰ اس کی عزت میں اضافہ فرمائے گا، اور تیسری یہ کہ جو شخص ایک مرتبہ مانگنے کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ اس پر تنگدستی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة قاص أهل فلسطين ولضعف عمر بن أبى سلمة.
حدیث نمبر: 1675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي ، عن عبد الرحمن بن حميد ، عن ابيه ، عن عبد الرحمن بن عوف ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" ابو بكر في الجنة، وعمر في الجنة، وعلي في الجنة، وعثمان في الجنة، وطلحة في الجنة، والزبير في الجنة، وعبد الرحمن بن عوف في الجنة، وسعد بن ابي وقاص في الجنة، وسعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل في الجنة، وابو عبيدة بن الجراح في الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ فِي الْجَنَّةِ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ فِي الْجَنَّةِ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر جنت میں ہوں گے، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف، سعد بن مالک، سعید بن زید اور ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہم اجمعین بھی جنت میں ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 1676
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ابن إسحاق يعني عبد الرحمن ، عن الزهري ، عن محمد بن جبير ، عن ابيه ، عن عبد الرحمن بن عوف ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" شهدت غلاما مع عمومتي حلف المطيبين، فما احب ان لي حمر النعم، واني انكثه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَاقَ يَعْنِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" شَهِدْتُ غُلَامًا مَعَ عُمُومَتِي حِلْفَ الْمُطَيَّبِينَ، فَمَا أُحِبُّ أَنَّ لِي حُمْرَ النَّعَمِ، وَأَنِّي أَنْكُثُهُ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اپنے چچاؤں کے ساتھ - جبکہ ابھی میں نوعمر تھا - حلف المطیبین - جسے حلف الفضول بھی کہا جاتا ہے - میں شریک ہوا تھا، مجھے یہ پسند نہیں کہ میں اس معاہدے کو توڑ ڈالوں اگرچہ مجھے اس کے بدلے میں سرخ اونٹ بھی دیئے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1677
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا محمد بن إسحاق ، حدثني مكحول ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا صلى احدكم فشك في صلاته، فإن شك في الواحدة والثنتين، فليجعلهما واحدة، وإن شك في الثنتين والثلاث فليجعلهما ثنتين، وإن شك في الثلاث والاربع، فليجعلهما ثلاثا، حتى يكون الوهم في الزيادة، ثم يسجد سجدتين قبل ان يسلم، ثم يسلم"، قال محمد بن إسحاق، وقال لي حسين بن عبد الله : هل اسنده لك؟ فقلت: لا، فقال: لكنه حدثني، ان كريبا مولى ابن عباس حدثه، عن ابن عباس ، قال: جلست إلى عمر بن الخطاب، فقال: يا ابن عباس، إذا اشتبه على الرجل في صلاته، فلم يدر ازاد ام نقص، قلت: والله يا امير المؤمنين، ما ادري ما سمعت في ذلك شيئا، فقال عمر: والله ما ادري؟ قال: فبينا نحن على ذلك إذ جاء عبد الرحمن بن عوف ، فقال: ما هذا الذي تذاكران؟ فقال له عمر: ذكرنا الرجل يشك في صلاته كيف يصنع؟ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول... هذا الحديث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَشَكَّ فِي صَلَاتِهِ، فَإِنْ شَكَّ فِي الْوَاحِدَةِ وَالثِّنْتَيْنِ، فَلْيَجْعَلْهُمَا وَاحِدَةً، وَإِنْ شَكَّ فِي الثِّنْتَيْنِ وَالثَّلَاثِ فَلْيَجْعَلْهُمَا ثِنْتَيْنِ، وَإِنْ شَكَّ فِي الثَّلَاثِ وَالْأَرْبَعِ، فَلْيَجْعَلْهُمَا ثَلَاثًا، حَتَّى يَكُونَ الْوَهْمُ فِي الزِّيَادَةِ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ يُسَلِّمْ"، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَقَالَ لِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : هَلْ أَسْنَدَهُ لَكَ؟ فَقُلْتُ: لَا، فَقَالَ: لَكِنَّهُ حَدَّثَنِي، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، إِذَا اشْتَبَهَ عَلَى الرَّجُلِ فِي صَلَاتِهِ، فَلَمْ يَدْرِ أَزَادَ أَمْ نَقَصَ، قُلْتُ: وَاللَّهِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَا أَدْرِي مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا، فَقَالَ عُمَرُ: وَاللَّهِ مَا أَدْرِي؟ قَالَ: فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ إِذْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، فَقَالَ: مَا هَذَا الَّذِي تَذَاكَرَانِ؟ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: ذَكَرْنَا الرَّجُلَ يَشُكُّ فِي صَلَاتِهِ كَيْفَ يَصْنَعُ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ... هَذَا الْحَدِيثَ.
مکحول رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو؟ تو اسے چاہیے کہ وہ اسے ایک رکعت شمار کرے، اگر دو اور تین میں شک ہو تو انہیں دو سمجھے، تین اور چار میں شک ہو جائے تو انہیں تین شمار کرے، اس کے بعد نماز سے فراغت پا کر سلام پھیرنے سے قبل سہو کے دو سجدے کر لے۔ پھر حسین بن عبداللہ نے اس حکم کو اپنی سند سے بیان کرتے ہوئے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ اے لڑکے! کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ سامنے سے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دیئے، انہوں نے پوچھا کہ کیا باتیں ہو رہی ہیں؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اس لڑکے سے یہ پوچھ رہا تھا کہ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہوجائے تو وہ کیا کرے؟

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حسين بن عبدالله.
حدیث نمبر: 1678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، ويزيد المعنى: قالا: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن سالم ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، ان عبد الرحمن بن عوف اخبر عمر بن الخطاب وهو يسير في طريق الشام، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن هذا السقم عذب به الامم قبلكم، فإذا سمعتم به في ارض، فلا تدخلوها عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه"، قال: فرجع عمر بن الخطاب من الشام.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَيَزِيدُ الْمَعْنَى: قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أَخْبَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَسِيرُ فِي طَرِيقِ الشَّامِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ هَذَا السَّقَمَ عُذِّبَ بِهِ الْأُمَمُ قَبْلَكُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ، فَلَا تَدْخُلُوهَا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا، فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ"، قَالَ: فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنَ الشَّامِ.
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو شام کے سفر میں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: یہ ایک عذاب ہے جو تم سے پہلی امتوں پر آیا تھا، اس لئے جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام سے لوٹ آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5729، م: 2219.
حدیث نمبر: 1679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن الزهري ، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب ، عن عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، عن عبد الله بن عباس ، قال: خرج عمر بن الخطاب يريد الشام , فذكر الحديث، قال: وكان عبد الرحمن بن عوف غائبا فجاء، فقال: إن عندي من هذا علما , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا سمعتم به في ارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: خَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُرِيدُ الشَّامَ , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ غَائِبًا فَجَاءَ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام جانے کے ارادے سے روانہ ہوئے . . . . . . سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اس وقت موجود نہ تھے، وہ آئے تو کہنے لگے کہ میرے پاس اس کا صحیح علم ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5729، م: 2219.
حدیث نمبر: 1680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن الزهري ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ردادا الليثي اخبره، عن عبد الرحمن بن عوف ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" قال الله عز وجل: انا الرحمن خلقت الرحم، وشققت لها من اسمي اسما، فمن وصلها وصلته، ومن قطعها بتته".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ ردَّادِاً اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ، وَشَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي اسْمًا، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا، اور جو اسے توڑے گا میں اسے توڑ کر پاش پاش کر دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره. رداد الليثي مقبول، وقد تويع.
حدیث نمبر: 1681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا بشر بن شعيب بن ابي حمزة ، حدثني ابي ، عن الزهري ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا الرداد الليثي اخبره، عن عبد الرحمن بن عوف ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" قال الله عز وجل: انا الرحمن وانا خلقت الرحم، واشتققت لها من اسمي، فمن وصلها وصله الله، ومن قطعها بتته".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا الرَّدَّادِ اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا الرَّحْمَنُ وَأَنَا خَلَقْتُ الرَّحِمَ، وَاشْتَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلَهُ اللَّهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ".
سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا، اور جو اسے توڑے گا میں اسے توڑ کر پاش پاش کر دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره. راجع ما قبله.
حدیث نمبر: 1682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن الزهري ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، ان عمر بن الخطاب خرج إلى الشام، فلما جاء سرغ بلغه، ان الوباء قد وقع بالشام، فاخبره عبد الرحمن بن عوف ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا سمعتم به بارض، فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض، وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه"، فرجع عمر بن الخطاب من سرغ.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ، فَلَمَّا جَاءَ سَرْغَ بَلَغَهُ، أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ، فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ، فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ، وَأَنْتُمْ بِهَا، فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ"، فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ سَرْغَ.
سیدنا عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام کی طرف روانہ ہوئے، جب سرغ میں پہنچے تو پتہ چلا کہ شام میں طاعون کی وبا پھیلی ہوئی ہے، تو سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سرغ سے ہی لوٹ آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5729، م: 2219 .
حدیث نمبر: 1683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن الزهري ، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب ، عن عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، عن عبد الله بن عباس ، ان عمر بن الخطاب خرج إلى الشام حتى إذا كان بسرغ لقيه امراء الاجناد: ابو عبيدة بن الجراح واصحابه فاخبروه، ان الوباء قد وقع بالشام فذكر الحديث، قال: فجاء عبد الرحمن بن عوف ، وكان متغيبا في بعض حاجته، فقال: إن عندي من هذا علما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا كان بارض وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه، وإذا سمعتم به بارض، فلا تقدموا عليه"، قال: فحمد الله عمر، ثم انصرف.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَاءُ الْأَجْنَادِ: أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ فَأَخْبَرُوهُ، أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا كَانَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا، فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ، وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ، فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ"، قَالَ: فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ شام کی طرف روانہ ہوئے، جب وہ مقام سرغ میں پہنچے تو امراء لشکر سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ وغیرہ ان سے ملاقات کے لئے آئے، انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ شام میں وبا پھیلی ہوئی ہے، اور راوی نے مکمل حدیث ذکر کرنے کے بعد کہا کہ پھر سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے - وہ اپنی کسی ضرورت سے کہیں گئے ہوئے تھے - اور کہنے لگے کہ میرے پاس اس کا یقینی علم موجود ہے۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب یہ وبا کسی علاقے میں پھیلی ہوئی ہو اور تم وہاں پہلے سے موجود ہو تو وہاں سے راہ فرار مت اختیار کرو، اور اگر تم وہاں نہ ہو تو اس علاقے میں جاؤ مت۔ اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور واپس لوٹ گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5729، م: 2219.
حدیث نمبر: 1684
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو العلاء الحسن بن سوار ، حدثنا هشام بن سعد ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن عبد الرحمن بن عوف ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا سمعتم به بارض ولستم بها فلا تدخلوها، وإذا وقع وانتم فيها فلا تخرجوا فرارا منها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ وَلَسْتُمْ بِهَا فَلَا تَدْخُلُوهَا، وَإِذَا وَقَعَ وَأَنْتُمْ فِيهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهَا".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن وهو في معني ماقبله
حدیث نمبر: 1685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، عن بجالة التميمي ، قال: لم يرد عمر، ان ياخذ الجزية من المجوس حتى شهد عبد الرحمن بن عوف ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اخذها من مجوس هجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ بَجَالَةَ التَّمِيمِيِّ ، قَالَ: لَمْ يُرِدْ عُمَرُ، أَنْ يَأْخُذَ الْجِزْيَةَ مِنْ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ".
بجالہ کہتے ہیں کہ پہلے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیتے تھے، لیکن جب سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اس بات کی گواہی دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر نامی علاقے کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا تو انہوں نے بھی مجوسیوں سے جزیہ لینا شروع کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3152.
حدیث نمبر: 1686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، قال: اشتكى ابو الرداد، فعاده عبد الرحمن بن عوف، فقال ابو الرداد: خيرهم واوصلهم ما علمت ابو محمد، فقال عبد الرحمن بن عوف : إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" قال الله عز وجل: انا الله , وانا الرحمن , خلقت الرحم وشققت لها من اسمي، فمن وصلها وصلته، ومن قطعها بتته".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: اشْتَكَى أَبُو الرَّدَّادِ، فَعَادَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَقَالَ أَبُو الرَّدَّادِ: خَيْرُهُمْ وَأَوْصَلُهُمْ مَا عَلِمْتُ أَبُو مُحَمَّدٍ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا اللَّهُ , وَأَنَا الرَّحْمَنُ , خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابورداد بیمار ہوگئے، سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کے لئے ان کے یہاں گئے، ابورداد نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق ان میں سب سے بہتر اور صلہ رحمی کرنے والے ابومحمد ہیں، سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا، اور جو اسے توڑے گا میں اسے توڑ کر پاش پاش کر دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، أبو الرداد الليثي مجهول، وقد توبع.
حدیث نمبر: 1687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا هشام ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ ، ان اباه حدثه، انه دخل على عبد الرحمن بن عوف وهو مريض، فقال له عبد الرحمن : وصلتك رحم، إن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" قال الله عز وجل: انا الرحمن، وخلقت الرحم، وشققت لها من اسمي، فمن يصلها اصله، ومن يقطعها اقطعه، او قال من يبتها ابتته".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَهُوَ مَرِيضٌ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : وَصَلَتْكَ رَحِمٌ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا الرَّحْمَنُ، وَخَلَقْتُ الرَّحِمَ، وَشَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَمَنْ يَصِلْهَا أَصِلْهُ، وَمَنْ يَقْطَعْهَا أَقْطَعْهُ، أَوْ قَالَ مَنْ يَبُتَّهَا أَبْتُتْهُ".
عبداللہ بن قارظ ایک مرتبہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لئے ان کے یہاں گئے، وہ بیمار ہوگئے تھے، سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ تمہیں قرابت داری نے جوڑا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا، اور جو اسے توڑے گا میں اسے توڑ کر پاش پاش کر دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، عبدالله بن قارظ لم يوجد له ترجمة، لكنه توبع.
حدیث نمبر: 1688
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا نوح بن قيس ، عن نصر بن علي الجهضمي ، عن النضر بن شيبان الحداني ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، قال: قلت له: الا تحدثني حديثا، عن ابيك سمعه ابوك من رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال له: اقبل رمضان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن رمضان شهر افترض الله عز وجل صيامه، وإني سننت للمسلمين قيامه، فمن صامه إيمانا واحتسابا، خرج من الذنوب كيوم ولدته امه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيِّ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ شَيْبَانَ الْحُدَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَلَا تُحَدِّثُنِي حَدِيثًا، عَنْ أَبِيكَ سَمِعَهُ أَبُوكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ لَهُ: أَقْبَلَ رَمَضَانُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ رَمَضَانَ شَهْرٌ افْتَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ صِيَامَهُ، وَإِنِّي سَنَنْتُ لِلْمُسْلِمِينَ قِيَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، خَرَجَ مِنَ الذُّنُوبِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
نضربن شیبان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری ملاقات ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے ہوئی، میں نے ان سے کہا کہ اپنے والد صاحب کے حوالے سے کوئی حدیث سنائیے جو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہو اور وہ بھی ماہ رمضان کے بارے میں، انہوں نے کہا: اچھا، میرے والد صاحب نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سنائی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کئے ہیں، اور میں نے اس کا قیام سنت قرار دیا ہے، جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اور تراویح ادا کرے، وہ گناہوں سے اس طرح نکل جائے گا جیسے وہ بچہ جسے اس کی ماں نے آج ہی جنم دیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، النضر بن شيبان ضعيف ولم يصح سماع أبى سلمة من أبيه.
حدیث نمبر: 1689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قال ابو عبد الرحمن: وجدت هذا الحديث في كتاب ابي بخط يده، حدثنا محمد بن يزيد ، عن إسماعيل بن مسلم ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، انه كان يذاكر عمر شان الصلاة، فانتهى إليهم عبد الرحمن بن عوف ، فقال: الا احدثكم بحديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالوا: بلى، قال: فاشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" من صلى صلاة يشك في النقصان، فليصل حتى يشك في الزيادة".
آخر احاديث عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه
(حديث مرفوع) قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ كَانَ يُذَاكِرُ عُمَرَ شَأْنَ الصَّلَاةِ، فَانْتَهَى إِلَيْهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، فَقَالَ: أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِحَدِيثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ صَلَّى صَلَاةً يَشُكُّ فِي النُّقْصَانِ، فَلْيُصَلِّ حَتَّى يَشُكَّ فِي الزِّيَادَةِ".
آخِرُ أَحَادِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز کے کسی مسئلے میں مذاکرہ کر رہے تھے، ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ سامنے سے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دیئے، انہوں نے فرمایا کہ کیا میں آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں، چنانچہ انہوں نے یہ حدیث سنائی: جس شخص کو نماز کی رکعتوں میں کمی کا شک ہو جائے تو وہ نماز پڑھتا رہے یہاں تک کہ بیشی میں شک ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، إسماعيل بن مسلم ضعيف جداً وقد تقدم من طريق آخر مطولاً بمعناه برقم: 1656 وهو حسن.

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.