صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
38. بَابُ مَنْ أُلْقِيَ لَهُ وِسَادَةٌ:
باب: کسی کے لیے گاؤ تکیہ لگانا یا گدا بچھانا (جائز ہے)۔
حدیث نمبر: 6277
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ. ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الْمَلِيحِ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِيكَ زَيْدٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَحَدَّثَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ لَهُ صَوْمِي، فَدَخَلَ عَلَيَّ فَأَلْقَيْتُ لَهُ وِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ، فَجَلَسَ عَلَى الْأَرْضِ وَصَارَتِ الْوِسَادَةُ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ لِي:" أَمَا يَكْفِيكَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: خَمْسًا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: سَبْعًا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: تِسْعًا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِحْدَى عَشْرَةَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" لَا صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ، شَطْرَ الدَّهْرِ: صِيَامُ يَوْمٍ، وَإِفْطَارُ يَوْمٍ".
ہم سے اسحاق بن شاہین واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، ان سے عمرو بن عون نے بیان کیا، ان سے خالد (خالد بن عبداللہ طحان) نے بیان کیا، ان سے خالد (خالد حذاء) نے، ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابوالملیح عامر بن زید نے خبر دی، انہوں نے (ابوقلابہ) کو (خطاب کر کے) کہا کہ میں تمہارے والد زید کے ساتھ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے روزے کا ذکر کیا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے میں نے آپ کے لیے چمڑے کا ایک گدا، جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی بچھا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھے اور گدا میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ویسا ہی پڑا رہا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ کیا تمہارے لیے ہر مہینے میں تین دن کے (روزے) کافی نہیں؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر پانچ دن رکھا کر۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فرمایا سات دن۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فرمایا نو دن۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فرمایا گیارہ دن۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! فرمایا داؤد علیہ السلام کے روزے سے زیادہ کوئی روزہ نہیں ہے۔ زندگی کے نصف ایام، ایک دن کا روزہ اور ایک دن بغیر روزہ کے رہنا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ/حدیث: 6277]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6278
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، أَنَّهُ قَدِمَ الشَّأْمَ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَى الشَّأْمِ فَأَتَى الْمَسْجِدَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي جَلِيسًا، فَقَعَدَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قَالَ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، قَالَ:" أَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي كَانَ لَا يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ: يَعْنِي حُذَيْفَةَ، أَلَيْسَ فِيكُمْ أَوْ كَانَ فِيكُمُ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّيْطَانِ: يَعْنِي عَمَّارًا، أَوَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّوَاكِ وَالْوِسَادِ: يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ، كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى سورة الليل آية 1، قَالَ: 0 وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى 0، فَقَالَ: مَا زَالَ هَؤُلَاءِ حَتَّى كَادُوا يُشَكِّكُونِي، وَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مجھ سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے مغیرہ بن مقسم نے، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے علقمہ بن قیس نے کہ آپ ملک شام میں پہنچے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور مجھ سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ نے اور ان سے ابراہیم نے بیان کیا کہ علقمہ ملک شام گئے اور مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھی پھر یہ دعا کی اے اللہ! مجھے ایک ہم نشین عطا فرما۔ چنانچہ وہ ابودرداء رضی اللہ عنہ کی مجلس میں جا بیٹھے۔ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا۔ تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ کہا کہ اہل کوفہ سے، پوچھا کیا تمہارے یہاں (نفاق اور منافقین کے) بھیدوں کے جاننے والے وہ صحابی نہیں ہیں جن کے سوا کوئی اور ان سے واقف نہیں ہے؟ ان کا اشارہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کی طرف تھا۔ کیا تمہارے یہاں وہ نہیں ہیں (یا یوں کہا کہ) تمہارے وہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی شیطان سے پناہ دی تھی؟ اشارہ عمار رضی اللہ عنہ کی طرف تھا۔ کیا تمہارے یہاں مسواک اور گدے والے نہیں ہیں؟ ان کا اشارہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف تھا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سورۃ «والليل إذا يغشى» کس طرح پڑھتے تھے۔ علقمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ «والذكر والأنثى» پڑھتے تھے۔ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ یہ لوگ کوفہ والے اپنے مسلسل عمل سے قریب تھا کہ مجھے شبہ میں ڈال دیتے حالانکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود اسے سنا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ/حدیث: 6278]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

