الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
642. حَدِيثُ رَجُلٍ آخَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا عطاء بن السائب ، قال: كان اول يوم عرفت فيه عبد الرحمن بن ابي ليلى رايت شيخا ابيض الراس واللحية على حمار، وهو يتبع جنازة، فسمعته يقول: حدثني فلان بن فلان : سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من احب لقاء الله، احب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله، كره الله لقاءه" قال: فاكب القوم يبكون، فقال:" ما يبكيكم؟" فقالوا: إنا نكره الموت. قال:" ليس ذلك، ولكنه إذا حضر فاما إن كان من المقربين فروح وريحان وجنة نعيم سورة الواقعة آية 88 - 89 فإذا بشر بذلك، احب لقاء الله، والله للقائه احب، واما إن كان من المكذبين الضالين فنزل من حميم سورة الواقعة آية 92 - 93" قال عطاء: وفي قراءة ابن مسعود" ثم تصلية جحيم"، فإذا بشر، بذلك يكره لقاء الله، والله للقائه اكره" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، قَالَ: كَانَ أَوَّلُ يَوْمٍ عَرَفْتُ فِيهِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى رَأَيْتُ شَيْخًا أَبْيَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْيَةِ عَلَى حِمَارٍ، وَهُوَ يَتْبَعُ جِنَازَةً، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: حَدَّثَنِي فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ : سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ، أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ، كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ" قَالَ: فَأَكَبَّ الْقَوْمُ يَبْكُونَ، فَقَالَ:" مَا يُبْكِيكُمْ؟" فَقَالُوا: إِنَّا نَكْرَهُ الْمَوْتَ. قَالَ:" لَيْسَ ذَلِكَ، وَلَكِنَّهُ إِذَا حَضَرَ فَأَمَّا إِنْ كَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِينَ فَرَوْحٌ وَرَيْحَانٌ وَجَنَّةُ نَعِيمٍ سورة الواقعة آية 88 - 89 فَإِذَا بُشِّرَ بِذَلِكَ، أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ، وَاللَّهُ لِلِقَائِهِ أَحَبُّ، وَأَمَّا إِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِينَ الضَّالِّينَ فَنُزُلٌ مِنْ حَمِيمٍ سورة الواقعة آية 92 - 93" قَالَ عَطَاءٌ: وَفِي قِرَاءَةِ ابْنِ مَسْعُودٍ" ثُمَّ تَصْلِيَةُ جَحِيمٍ"، فَإِذَا بُشِّرَ، بِذَلِكَ يَكْرَهُ لِقَاءَ اللَّه، وَاللَّهُ لِلِقَائِهِ أَكْرَهُ" .
عطاء بن سائب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس دن سب سے پہلے مجھے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی شناخت ہوئی ہے اسی دن میں نے سر اور ڈاڑھی کے سفید بالوں والے ایک بزرگ کو گدھے پر سوار دیکھا جو ایک جنازے کے ساتھ جارہے تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھ سے فلاں بن فلاں نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔ یہ سن کر لوگ سرجھکا کر رونے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رونے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ہم سب ہی موت کو اچھا نہیں سمجھتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا یہ مطلب نہیں ہے اصل بات یہ ہے کہ جب کسی کی موت کا وقت آتا ہے اور وہ مقربین میں سے ہوتا ہے تو اس کے لئے راحت غذائیں اور نعمتوں والے باغات ہوں گے اور جب اسے اس کی خوشخبری سنائی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملنے کی خواہش کرتا ہے اور اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند فرماتا ہے اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہو تو اس کی مہمان نوازی کھولتے ہوئے پانی سے کی جاتی ہے اور جب اسے اس کی اطلاع ملتی ہے تو وہ اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ خود بھی اس سے ملنے کو زیادہ ناپسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.