الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
37. بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ:
باب: عذاب قبر سے پناہ مانگنا۔
(37) Chapter. To seek refuge (with Allah) from the punishment of the grave.
حدیث نمبر: 6364
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا موسى بن عقبة، قال: سمعت ام خالد بنت خالد، قال: ولم اسمع احدا سمع من النبي صلى الله عليه وسلم غيرها، قالت:" سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يتعوذ من عذاب القبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ خَالِدٍ بِنْتَ خَالِدٍ، قَالَ: وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَهَا، قَالَتْ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہما سے سنا (موسیٰ نے) بیان کیا کہ میں نے کسی سے نہیں سنا کہ ان کی بیان کی ہوئی حدیث سے مختلف کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔

Narrated Um Khalid bint Khalid: I heard the Prophet seeking refuge with Allah from the punishment of the grave.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 375

حدیث نمبر: 6365
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عبد الملك، عن مصعب، كان سعد يامر بخمس ويذكرهن عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كان يامر بهن، اللهم إني اعوذ بك من البخل، واعوذ بك من الجبن، واعوذ بك ان ارد إلى ارذل العمر، واعوذ بك من فتنة الدنيا يعني فتنة الدجال، واعوذ بك من عذاب القبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ مُصْعَبٍ، كَانَ سَعْدٌ يَأْمُرُ بِخَمْسٍ وَيَذْكُرُهُنّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ بِهِنَّ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا يَعْنِي فِتْنَةَ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا، ان سے مصعب بن سعد بن ابی وقاص نے کہ سعد رضی اللہ عنہ پانچ باتوں کا حکم دیتے تھے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ذکر کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے پناہ مانگنے کا حکم کرتے تھے کہ «اللهم إني أعوذ بك من البخل،‏‏‏‏ وأعوذ بك من الجبن،‏‏‏‏ وأعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر،‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنة الدنيا يعني فتنة الدجال وأعوذ بك من عذاب القبر» اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ بدترین بڑھاپا مجھ پر آ جائے اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنہ سے، اس سے مراد دجال کا فتنہ ہے اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے۔

Narrated Mus`ab: Sa`d used to recommend five (statements) and mentioned that the Prophet I used to recommend it. (It was) "O Allah! I seek refuge with You from miserliness; and seek refuge with You from cowardice; and seek refuge with You from being sent back to geriatric old age; and I seek refuge with You from the affliction of this world (i.e., the affliction of Ad-Dajjal etc.); and seek refuge with You from the punishment of the grave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 376

حدیث نمبر: 6366
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، عن مسروق، عن عائشة، قالت: دخلت علي عجوزان من عجز يهود المدينة، فقالتا لي: إن اهل القبور يعذبون في قبورهم، فكذبتهما ولم انعم ان اصدقهما، فخرجتا ودخل علي النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت له: يا رسول الله، إن عجوزين وذكرت له، فقال:" صدقتا إنهم يعذبون عذابا تسمعه البهائم كلها"، فما رايته بعد في صلاة، إلا تعوذ من عذاب القبر.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ عَجُوزَانِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَتَا لِي: إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، فَكَذَّبْتُهُمَا وَلَمْ أُنْعِمْ أَنْ أُصَدِّقَهُمَا، فَخَرَجَتَا وَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَجُوزَيْنِ وَذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ:" صَدَقَتَا إِنَّهُمْ يُعَذَّبُونَ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ كُلُّهَا"، فَمَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ فِي صَلَاةٍ، إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ مدینہ کے یہودیوں کی دو بوڑھی عورتیں میرے پاس آئیں اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ قبر والوں کو ان کی قبر میں عذاب ہو گا۔ لیکن میں نے انہیں جھٹلایا اور ان کی (بات کی) تصدیق نہیں کر سکی۔ پھر وہ دونوں عورتیں چلی گئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! دو بوڑھی عورتیں تھیں، پھر میں آپ سے واقعہ کا ذکر کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے صحیح کہا، قبر والوں کو عذاب ہو گا اور ان کے عذاب کو تمام چوپائے سنیں گے۔ پھر میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگنے لگے تھے۔

Narrated `Aisha: Two old ladies from among the Jewish ladies entered upon me and said' "The dead are punished in their graves," but I thought they were telling a lie and did not believe them in the beginning. When they went away and the Prophet entered upon me, I said, "O Allah's Apostle! Two old ladies.." and told him the whole story. He said, "They told the truth; the dead are really punished, to the extent that all the animals hear (the sound resulting from) their punishment." Since then I always saw him seeking refuge with Allah from the punishment of the grave in his prayers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 377


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.