الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
706. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: وقال ابن شهاب الزهري ، حدثني عبد الملك بن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، عن ابيه ، عن عبد الله بن زمعة بن الاسود بن المطلب بن اسد ، قال: لما استعز برسول الله صلى الله عليه وسلم وانا عنده في نفر من المسلمين، قال: دعا بلال للصلاة، فقال: " مروا من يصلي بالناس" قال: فخرجت، فإذا عمر في الناس، وكان ابو بكر غائبا، فقال: قم يا عمر، فصل بالناس. قال: فقام، فلما كبر عمر سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم صوته، وكان عمر رجلا مجهرا، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فاين ابو بكر؟ يابى الله ذلك والمسلمون، يابى الله ذلك والمسلمون"، قال: فبعث إلى ابي بكر، فجاء بعد ان صلى عمر تلك الصلاة فصلى بالناس، قال: وقال عبد الله بن زمعة قال لي عمر ويحك، ماذا صنعت بي يا ابن زمعة، والله ما ظننت حين امرتني إلا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امرك بذلك، ولولا ذلك ما صليت بالناس، قال: قلت: والله ما امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولكن حين لم ار ابا بكر رايتك احق من حضر بالصلاة .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ الزُّهْرِيّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَسَدٍ ، قَالَ: لَمَّا اسْتُعِزَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عِنْدَهُ فِي نَفَرٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، قَالَ: دَعَا بِلَالٌ لِلصَّلاَةِ، فَقَالَ: " مُرُوا مَنْ يُصَلِّي بِالنَّاسِ" قَالَ: فَخَرَجْتُ، فَإِذَا عُمَرُ فِي النَّاسِ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ غَائِبًا، فَقَالَ: قُمْ يَا عُمَرُ، فَصَلِّ بِالنَّاسِ. قَالَ: فَقَامَ، فَلَمَّا كَبَّرَ عُمَرُ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ، وَكَانَ عُمَرُ رَجُلًا مُجْهِرًا، قَالَ: فَقَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَيْنَ أَبُو بَكْرٍ؟ يَأْبَى اللَّهُ ذَلِكَ وَالْمُسْلِمُونَ، يَأْبَى اللَّهُ ذَلِكَ وَالْمُسْلِمُونَ"، قَالَ: فَبَعَثَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَجَاءَ بَعْدَ أَنْ صَلَّى عُمَرُ تِلْكَ الصَّلاَةَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، قَالَ: وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَمْعَةَ قَالَ لِي عُمَرُ وَيْحَكَ، مَاذَا صَنَعْتَ بِي يَا ابْنَ زَمْعَةَ، وَاللَّهِ مَا ظَنَنْتُ حِينَ أَمَرْتَنِي إِلَاَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَكَ بِذَلِكَ، وَلَوْلَا ذَلِكَ مَا صَلَّيْتُ بِالنَّاسِ، قَالَ: قُلْتُ: وَاللَّهِ مَا أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ حِينَ لَمْ أَرَ أَبَا بَكْرٍ رَأَيْتُكَ أَحَقَّ مَنْ حَضَرَ بِالصَّلاةِ .
حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں مسلمانوں کے ایک گروہ کے ساتھ وہاں موجود تھا اتنے میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے نماز کے لئے اذان دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی سے کہہ دو کہ لوگوں کو نماز پڑھادے میں باہر نکالا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ لوگوں میں موجود تھے اور حضرت ابوبکر صدیق موجود نہ تھے میں نے کہا کہ عمر! آگے بڑھ کر نماز پڑھائیے، چناچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آگے بڑھ گئے جب انہوں نے تکبیر کہی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آواز سنی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آواز بلند تھی تو فرمایا کہ ابوبکر کہاں ہیں؟ اللہ اور مسلمان اس سے انکار کرتے ہیں اللہ اور مسلمان اس سے انکار کرتے ہیں، پھر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پاس کسی کو بھیج کر انہیں بلایا جب وہ آئے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو وہ نماز پڑھاچکے تھے پھر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو نماز پڑھائی عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا ہائے افسوس! اے ابن زمعہ! یہ تم نے میرے ساتھ کیا کیا؟ بخدا! جب تم نے مجھے آگے بڑھنے کے لئے کہا تو میں یہی سمجھا کہ اس کا حکم تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے اگر ایسا نہیں تھا تو میں لوگوں کو کبھی بھی نماز نہ پڑھاتا میں نے ان سے کہا کہ واللہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم نہیں دیا تھا بلکہ مجھے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ دکھائی نہیں دئیے تھے تو میں نے حاضرین میں آپ سے بڑھ کر کسی کو امامت کا مستحق نہیں پایا۔

حكم دارالسلام: ابن إسحاق وإن صرح بالتحديث قد اختلف عليه فى إسناده ، ثم إن فى متنه ما يمنع القول بصحته

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.