الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر 197
حدیث نمبر: 197
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
197 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا منصور، عن إبراهيم، عن علقمة قال: خرجنا حجاجا فتذاكر القوم الصائم يقبل، فقال رجل من القوم: نعم، وقال آخر: قد صام سنتين، وقام ليلهما لقد هممت ان آخذ قوسي هذه فاضربك بها، فلما قدمنا المدينة دخلنا علي عائشة فقالوا: يا ابا شبل سلها، فقلت: والله ارفث عندها سائر اليوم، فسمعت مقالتهم فقالت: ما كنتم تقولون؟ إنما انا امكم، فقالوا: يا ام المؤمنين الصائم يقبل؟ فقالت عائشة: «كان رسول الله صلي الله عليه وسلم يقبل ويباشر وهو صائم وكان املككم لاربه» 197 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: خَرَجْنَا حُجَّاجًا فَتَذَاكَرَ الْقَوْمُ الصَّائِمَ يُقَبِّلُ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: نَعَمْ، وَقَالَ آخَرُ: قَدْ صَامَ سَنَتَيْنِ، وَقَامَ لَيْلَهُمَا لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آخُذَ قَوْسِي هَذِهِ فَأَضْرِبُكَ بِهَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ دَخَلْنَا عَلَي عَائِشَةَ فَقَالُوا: يَا أَبَا شِبْلٍ سَلْهَا، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ أَرْفُثُ عِنْدَهَا سَائِرَ الْيَوْمِ، فَسَمِعَتْ مَقَالَتَهُمْ فَقَالَتْ: مَا كُنْتُمْ تَقُولُونَ؟ إِنَّمَا أَنَا أُمُّكُمْ، فَقَالُوا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ الصَّائِمُ يُقَبِّلُ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلٌ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لِأَرَبِهِ»
197- علقمہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ حج کرنے کے لیے روانہ ہوئے، کچھ لوگوں نے یہ مسئلہ چھیڑ دیا: آیا روزہ دار شخص (اپنی بیوی کا) بوسہ لے سکتا ہے؟ حاضرین میں سے ایک صاحب بولے: جی ہاں! ایک دوسرے صاحب بولے: جو دو سال تک مسلسل نفلی روز رکھتے رہے تھے اور رات بھر نوافل ادا کرتے رہے تھے، میں نے یہ ارادہ کیا میں اپنی یہ کمان پکڑوں اور اس کے ذریعے تمہیں ماروں (روای کہتے ہیں) جب ہم مدینہ منورہ آئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے ان لوگوں نے کہا: اے ابوشبل! تم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کرو، میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں کبھی بھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے کوئی برائی کی بات نہیں کروں گا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے لوگوں کی گفتگو سن لی انہوں نے دریافت کیا: تم لوگ کس موضوع پر بات کررہے ہو؟ میں تمہاری ماں ہوں۔ لوگوں نے عرض کی: اے ام المؤمنین! روزہ دار شخص (اپنی بیوی کا) بوسہ لے سکتا ہے، تو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی زوجہ محترمہ کا) بوسہ لے لیا کرتے تھے، ان کے ساتھ مباشرت کرلیتے تھے حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا ہوا ہوتا تھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابوحاصل تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 1927، ومسلم: 1106، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4428، 4718»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.