الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ
کتاب: روزوں کے بیان میں
10. بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ الصَّائِمِ
روزہ دار کو پچھنے لگانے کا بیان
حدیث نمبر: 608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ،" انه كان يحتجم وهو صائم، قال: ثم ترك ذلك بعد فكان إذا صام لم يحتجم حتى يفطر" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ،" أَنَّهُ كَانَ يَحْتَجِمُ وَهُوَ صَائِمٌ، قَالَ: ثُمَّ تَرَكَ ذَلِكَ بَعْدُ فَكَانَ إِذَا صَامَ لَمْ يَحْتَجِمْ حَتَّى يُفْطِرَ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ پچھنے لگاتے تھے روزے میں پھر اس کو چھوڑ دیا، تو جب روزہ دار ہوتے پچھنے نہ لگاتے یہاں تک کہ روزہ افطار کرتے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8304، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7531، 7532، 7533، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9412، 9413، 9428، شركة الحروف نمبر: 613، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 30»
حدیث نمبر: 609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، ان سعد بن ابي وقاص ، وعبد الله بن عمر " كانا يحتجمان وهما صائمان" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " كَانَا يَحْتَجِمَانِ وَهُمَا صَائِمَانِ"
ابن شہاب سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پچھنے لگاتے تھے روزے میں۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7546، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9334، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9336
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 614، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك , عن هشام بن عروة , عن ابيه ،" انه كان يحتجم وهو صائم ثم لا يفطر، قال: وما رايته احتجم قط إلا وهو صائم" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ ،" أَنَّهُ كَانَ يَحْتَجِمُ وَهُوَ صَائِمٌ ثُمَّ لَا يُفْطِرُ، قَالَ: وَمَا رَأَيْتُهُ احْتَجَمَ قَطُّ إِلَّا وَهُوَ صَائِمٌ"
حضرت عروہ بن زبیر پچھنے لگاتے تھے روزے میں، پھر افطار نہیں کرتے تھے۔ کہا ہشام نے: میں نے کبھی نہیں دیکھا حضرت عروہ کو پچھنے لگاتے ہوئے مگر وہ روزے سے ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، أخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7546، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9426، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 97/2، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2546، شركة الحروف نمبر: 615، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 32»
حدیث نمبر: 610ب
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: لا تكره الحجامة للصائم إلا خشية من ان يضعف، ولولا ذلك لم تكره ولو ان رجلا احتجم في رمضان ثم سلم من ان يفطر لم ار عليه شيئا، ولم آمره بالقضاء لذلك اليوم الذي احتجم فيه، لان الحجامة إنما تكره للصائم لموضع التغرير بالصيام، فمن احتجم وسلم من ان يفطر حتى يمسي فلا ارى عليه شيئا وليس عليه قضاء ذلك اليومقَالَ مَالِك: لَا تُكْرَهُ الْحِجَامَةُ لِلصَّائِمِ إِلَّا خَشْيَةً مِنْ أَنْ يَضْعُفَ، وَلَوْلَا ذَلِكَ لَمْ تُكْرَهْ وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا احْتَجَمَ فِي رَمَضَانَ ثُمَّ سَلِمَ مِنْ أَنْ يُفْطِرَ لَمْ أَرَ عَلَيْهِ شَيْئًا، وَلَمْ آمُرْهُ بِالْقَضَاءِ لِذَلِكَ الْيَوْمِ الَّذِي احْتَجَمَ فِيهِ، لِأَنَّ الْحِجَامَةَ إِنَّمَا تُكْرَهُ لِلصَّائِمِ لِمَوْضِعِ التَّغْرِيرِ بِالصِّيَامِ، فَمَنِ احْتَجَمَ وَسَلِمَ مِنْ أَنْ يُفْطِرَ حَتَّى يُمْسِيَ فَلَا أَرَى عَلَيْهِ شَيْئًا وَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءُ ذَلِكَ الْيَوْمِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: پچھنے لگانا روزہ دار کو مکروہ نہیں ہے مگر اس خوف سے کہ ضعیف ہو جائے، اور اگر ضعف کا خوف نہ ہو تو مکروہ نہیں ہے۔ پس اگر ایک شخص نے پچھنے لگائے رمضان میں، پھر روزہ توڑنے سے بچ گیا تو اس پر کچھ لازم نہیں ہے، نہ اس کو اس دن کی قضا کا حکم ہے، کیونکہ پچھنے لگانا مکروہ ہے جب روزہ ٹوٹ جانے کا خوف ہو۔ پس اگر پچھنے لگائے اور روزہ توڑنے سے بچا یہاں تک کہ شام ہو گئی تو اس پر کچھ لازم نہیں، نہ اس پر قضا ہے اس دن کی۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر:، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 32»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.