الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصِّيَامِ
کتاب: روزوں کے بیان میں
14. بَابُ صِيَامِ الَّذِي يَقْتُلُ خَطَأً أَوْ يَتَظَاهَرُ
کفارہ قتل خطا اور کفارہ ظہار کے روزوں کا بیان
حدیث نمبر: 617Q1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: احسن ما سمعت فيمن وجب عليه صيام شهرين متتابعين، في قتل خطا او تظاهر، فعرض له مرض يغلبه ويقطع عليه صيامه، انه إن صح من مرضه، وقوي على الصيام، فليس له ان يؤخر ذلك، وهو يبني على ما قد مضى من صيامه، وكذلك المراة التي يجب عليها الصيام في قتل النفس خطا. إذا حاضت بين ظهري صيامها انها، إذا طهرت، لا تؤخر الصيام. وهي تبني على ما قد صامت. وليس لاحد وجب عليه صيام شهرين متتابعين في كتاب اللٰه، ان يفطر إلا من علة: مرض او حيضة. وليس له ان يسافر فيفطر. قال مالك: وهذا احسن ما سمعت في ذلك.قَالَ مَالِكٍ: أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِيمَنْ وَجَبَ عَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، فِي قَتْلِ خَطَأٍ أَوْ تَظَاهُرٍ، فَعَرَضَ لَهُ مَرَضٌ يَغْلِبُهُ وَيَقْطَعُ عَلَيْهِ صِيَامَهُ، أَنَّهُ إِنْ صَحَّ مِنْ مَرَضِهِ، وَقَوِيَ عَلَى الصِّيَامِ، فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُؤَخِّرَ ذَلِكَ، وَهُوَ يَبْنِي عَلَى مَا قَدْ مَضَى مِنْ صِيَامِهِ، وَكَذَلِكَ الْمَرْأَةُ الَّتِي يَجِبُ عَلَيْهَا الصِّيَامُ فِي قَتْلِ النَّفْسِ خَطَأً. إِذَا حَاضَتْ بَيْنَ ظَهْرَيْ صِيَامِهَا أَنَّهَا، إِذَا طَهُرَتْ، لَا تُؤَخِّرُ الصِّيَامَ. وَهِيَ تَبْنِي عَلَى مَا قَدْ صَامَتْ. وَلَيْسَ لِأَحَدٍ وَجَبَ عَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ فِي كِتَابِ اللّٰهِ، أَنْ يُفْطِرَ إِلَّا مِنْ عِلَّةٍ: مَرَضٍ أَوْ حَيْضَةٍ. وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُسَافِرَ فَيُفْطِرَ. قَالَ مَالِكٍ: وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص پر دو مہینے کے روزے پے در پے واجب ہوں قتلِ خطا یا ظہار میں، اور وہ روزے شروع کرے پھر بیچ میں کوئی مرض ایسا اس کو لاحق ہو جس کی وجہ سے روزوں کا سلسلہ ٹوٹ جائے، تو جب اس مرض سے اچھا ہو اور روزے پر قادر ہو فی الفور روزہ شروع کرے، اور جتنے روزے رکھ چکا ہے اُن پر بنا کرے، یعنی وہ روزے حساب میں رہیں گے۔ اور اسی طرح ایک عورت پر بسبب قتلِ خطا کے دو مہینے کے روزے لازم ہوئے اور اس نے روزے رکھنے شروع کیے لیکن بیچ میں حیض آ گیا، تو وہ حیض سے پاک ہوتے ہی روزے شروع کر دے، اور اگلے روزوں پر بنا کرے، یعنی وہ روزے حساب میں رہیں گے، اور جس شخص پر دو مہینے کے روزے لگاتار فرض ہوں تو اس کو بیچ میں افطار کرنا درست نہیں، مگر بیماری یا حیض کی وجہ سے، اور یہ نہیں ہو سکتا کہ سفر کرے اور اس کی وجہ سے افطا کرے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ قول اچھا ہے جو سنا میں نے اس باب میں۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 621، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 39»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.