الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ
کتاب: نذروں کے بیان میں
5. بَابُ اللَّغْوِ فِي الْيَمِينِ
لغو قسم کا بیان
حدیث نمبر: 1018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ام المؤمنين، انها كانت تقول: " لغو اليمين قول الإنسان: لا والله، وبلى والله" .حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ: " لَغْوُ الْيَمِينِ قَوْلُ الْإِنْسَانِ: لَا وَاللَّهِ، وَبَلَى وَاللَّهِ" .
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ لغو قسم وہ ہے جو آدمی باتوں میں کہتا ہے (جیسے) نہیں واللہ، ہاں واللہ۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4613، وأبو داود: 3254، والنسائی فى «الكبريٰ» برقم: 11149، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 9»
حدیث نمبر: 1018ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: احسن ما سمعت في هذا، ان اللغو حلف الإنسان على الشيء يستيقن انه كذلك، ثم يوجد على غير ذلك فهو اللغو قَالَ مَالِك: أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي هَذَا، أَنَّ اللَّغْوَ حَلِفُ الْإِنْسَانِ عَلَى الشَّيْءِ يَسْتَيْقِنُ أَنَّهُ كَذَلِكَ، ثُمَّ يُوجَدُ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَهُوَ اللَّغْوُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: قسم کی تین قسمیں ہیں:
ایک لغو قسم وہ ہے کہ آدمی ایک بات کو سچ جان کر اس پر قسم کھائے، پھر اس کے خلاف نکلے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 9»
حدیث نمبر: 1018ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وعقد اليمين ان يحلف الرجل ان لا يبيع ثوبه بعشرة دنانير، ثم يبيعه بذلك او يحلف ليضربن غلامه، ثم لا يضربه ونحو هذا فهذا الذي يكفر صاحبه عن يمينه، وليس في اللغو كفارة قَالَ مَالِك: وَعَقْدُ الْيَمِينِ أَنْ يَحْلِفَ الرَّجُلُ أَنْ لَا يَبِيعَ ثَوْبَهُ بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ، ثُمَّ يَبِيعَهُ بِذَلِكَ أَوْ يَحْلِفَ لَيَضْرِبَنَّ غُلَامَهُ، ثُمَّ لَا يَضْرِبُهُ وَنَحْوَ هَذَا فَهَذَا الَّذِي يُكَفِّرُ صَاحِبُهُ عَنْ يَمِينِهِ، وَلَيْسَ فِي اللَّغْوِ كَفَّارَةٌ
دوسرے منعقدہ قسم ہے جو آئندہ کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے پر کھائے، مثلاً یوں کہے: قسم اللہ کی میں اپنا کپڑا دس دینار کو نہ بیچوں گا، پھر بیچ ڈالے یا قسم اللہ کی میں اس کے غلام کو ماروں گا، پھر اس کو نہ مارے۔ اس قسم پر کفارہ لازم آتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 9»
حدیث نمبر: 1018ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: فاما الذي يحلف على الشيء وهو يعلم انه آثم، ويحلف على الكذب وهو يعلم، ليرضي به احدا، او ليعتذر به إلى معتذر إليه، او ليقطع به مالا فهذا اعظم من ان تكون فيه كفارةقَالَ مَالِك: فَأَمَّا الَّذِي يَحْلِفُ عَلَى الشَّيْءِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ آثِمٌ، وَيَحْلِفُ عَلَى الْكَذِبِ وَهُوَ يَعْلَمُ، لِيُرْضِيَ بِهِ أَحَدًا، أَوْ لِيَعْتَذِرَ بِهِ إِلَى مُعْتَذَرٍ إِلَيْهِ، أَوْ لِيَقْطَعَ بِهِ مَالًا فَهَذَا أَعْظَمُ مِنْ أَنْ تَكُونَ فِيهِ كَفَّارَةٌ
تیسرے غموس ہے کہ آدمی ایک کام کو جانتا ہے کہ ایسا نہیں ہوا، باوجود اس کے قصداً جھوٹی قسم کھائے کہ ایسا ہوا کسی کے خوش کرنے یا عذر قبول کرانے کو، یا کسی کا مال مارنے کو، اس قسم میں اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کا کفارہ دنیا میں نہیں ہو سکتا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 9»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.