الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ کتاب: عتق اور ولاء کے بیان میں 6. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الْعِتْقِ فِي الرِّقَابِ الْوَاجِبَةِ جس لونڈی یا غلام کا عتاق واجب میں آزاد کرنا درست ہے اس کا بیان
حضرت عمر بن حکم سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ایک لونڈی بکریاں چرا رہی تھی، جب میں وہاں گیا دیکھا تو ایک بکری گم ہے، میں نے پوچھا: ایک بکری کہاں ہے؟ بولی: اس کو بھیڑیا کھا گیا ہے، مجھے غصہ آیا، آخر میں آدمی تھا، میں نے ایک طمانچہ اس کے منہ پر جڑا۔ میرے ذمّہ ایک بردہ آزاد کرنا واجب ہے، کیا اسی کو آزاد کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی سے فرمایا: ”اللہ جل جلالہُ کہاں ہے؟“ وہ بولی: آسمان پر ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کون ہوں؟“ بولی: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو فرمایا: ”اس کو آزاد کر دے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 537، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 859، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 165، 2247، 2248، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1219، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 561، 1142،وأبو داود فى «سننه» برقم: 930، 3282، 3909، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1543، 1544، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3400، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24165، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19500، 19501، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8104، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 8»
حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ ایک شخص انصاری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کالی لونڈی لے کر آیا اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے اوپر ایک مسلمان بردہ آزاد کرنا واجب ہے، کیا میں اس کو آزاد کر دوں؟ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ یہ مؤمنہ ہے تو میں اسی کو آزاد کر دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لونڈی سے فرمایا: ”کیا تو یقین کرتی ہے اس بات کا کہ نہیں ہے کوئی معبود سچا سوائے اللہ تعالیٰ کے۔“ وہ بولی: ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو یقین کرتی ہے اس بات کا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔“ وہ بولی: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو یقین کرتی ہے اس بات کا کہ مرنے کے بعد پھر جی اٹھیں گے۔“ بولی: ہاں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو آزاد کر دے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3284، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15302، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15984، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16814، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 9»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ جس شخص پر ایک بردہ آزاد کرنا لازم ہو گیا ہو وہ ولدِ زنا کو آزاد کر سکتا ہے؟ جواب دیا: ہاں کر سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19998، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13868، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12679، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 10»
سیدنا فضالہ بن عبید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا: جس شخص پر ایک بردہ آزاد کرنا لازم ہو گیا وہ ولدِ زنا کو آزاد کر سکتا ہے؟ جواب دیا: ہاں، کر سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے.، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 11»
|