الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ
کتاب: عتق اور ولاء کے بیان میں
12. بَابُ مِيرَاثِ الْوَلَاءِ
ولاء کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 1289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، عن عبد الملك بن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، عن ابيه انه اخبره، ان العاصي بن هشام هلك وترك بنين له ثلاثة، اثنان لام ورجل لعلة، فهلك احد اللذين لام وترك مالا وموالي، فورثه اخوه لابيه وامه ماله وولاءه مواليه، ثم هلك الذي ورث المال وولاء الموالي وترك ابنه واخاه لابيه، فقال ابنه: قد احرزت ما كان ابي احرز من المال وولاء الموالي. وقال اخوه: ليس كذلك، إنما احرزت المال واما ولاء الموالي، فلا ارايت لو هلك اخي اليوم الست ارثه انا؟" فاختصما إلى عثمان بن عفان ، فقضى لاخيه بولاء الموالي" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الْعَاصِيَ بْنَ هِشَامٍ هَلَكَ وَتَرَكَ بَنِينَ لَهُ ثَلَاثَةً، اثْنَانِ لِأُمٍّ وَرَجُلٌ لِعَلَّةٍ، فَهَلَكَ أَحَدُ اللَّذَيْنِ لِأُمٍّ وَتَرَكَ مَالًا وَمَوَالِيَ، فَوَرِثَهُ أَخُوهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ مَالَهُ وَوَلَاءَهُ مَوَالِيهِ، ثُمَّ هَلَكَ الَّذِي وَرِثَ الْمَالَ وَوَلَاءَ الْمَوَالِي وَتَرَكَ ابْنَهُ وَأَخَاهُ لِأَبِيهِ، فَقَالَ ابْنُهُ: قَدْ أَحْرَزْتُ مَا كَانَ أَبِي أَحْرَزَ مِنَ الْمَالِ وَوَلَاءِ الْمَوَالِي. وَقَالَ أَخُوهُ: لَيْسَ كَذَلِكَ، إِنَّمَا أَحْرَزْتَ الْمَالَ وَأَمَّا وَلَاءُ الْمَوَالِي، فَلَا أَرَأَيْتَ لَوْ هَلَكَ أَخِي الْيَوْمَ أَلَسْتُ أَرِثُهُ أَنَا؟" فَاخْتَصَمَا إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، فَقَضَى لِأَخِيهِ بِوَلَاءِ الْمَوَالِي"
حضرت عبدالملک بن ابی بکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ عاصی بن ہشام مر گئے اور تین بیٹے چھوڑ گئے، دو اس میں سے سگے بھائی تھے اور ایک سوتیلا (یعنی ماں اس کی اور تھی)، تو سگے بھائیوں میں سے ایک بھائی مر گیا اور مال اور غلام آزاد کئے ہوئے چھوڑ گیا، اس کا وارث سگا بھائی ہوا، مال اور غلاموں کی سب ولاء اس نے لی۔ پھر وہ بھائی بھی مر گیا اور ایک بیٹا اور سوتیلا بھائی (یعنی وہ عاصی بن ہشام کا بیٹا) چھوڑ گیا، بیٹے نے کہا: میں اپنے باپ کے مال اور ولاء کا مالک ہوں۔ بھائی نے کہا: بے شک مال کا تو مالک ہے مگر ولاء کا مالک نہیں۔ فرض کر کہ اگر پہلا بھائی میرا آج مرتا تو میں اس کا وارث ہوتا، تو پھر دونوں نے جھگڑا کیا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، آپ رضی اللہ عنہ نے ولاء بھائی کو دلائی۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21492، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 6068، ولدارمي فى «سننه» برقم: 3155، وبغوي فى «شرح السنة» ‏‏‏‏برقم: 2227، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 22»
حدیث نمبر: 1290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن حزم، انه اخبره ابوه، انه كان جالسا عند ابان بن عثمان، فاختصم إليه نفر من جهينة ونفر من بني الحارث بن الخزرج، وكانت امراة من جهينة عند رجل من بني الحارث بن الخزرج، يقال له: إبراهيم بن كليب فماتت المراة وتركت مالا وموالي، فورثها ابنها وزوجها، ثم مات ابنها، فقال ورثته: لنا ولاء الموالي، قد كان ابنها احرزه. فقال الجهنيون: ليس كذلك، إنما هم موالي صاحبتنا، فإذا مات ولدها فلنا ولاؤهم ونحن نرثهم. " فقضى ابان بن عثمان للجهنيين بولاء الموالي" وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَبُوهُ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ، فَاخْتَصَمَ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْ جُهَيْنَةَ وَنَفَرٌ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، وَكَانَتِ امْرَأَةٌ مِنْ جُهَيْنَةَ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، يُقَالُ لَهُ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ كُلَيْبٍ فَمَاتَتِ الْمَرْأَةُ وَتَرَكَتْ مَالًا وَمَوَالِيَ، فَوَرِثَهَا ابْنُهَا وَزَوْجُهَا، ثُمَّ مَاتَ ابْنُهَا، فَقَالَ وَرَثَتُهُ: لَنَا وَلَاءُ الْمَوَالِي، قَدْ كَانَ ابْنُهَا أَحْرَزَهُ. فَقَالَ الْجُهَنِيُّونَ: لَيْسَ كَذَلِكَ، إِنَّمَا هُمْ مَوَالِي صَاحِبَتِنَا، فَإِذَا مَاتَ وَلَدُهَا فَلَنَا وَلَاؤُهُمْ وَنَحْنُ نَرِثُهُمْ. " فَقَضَى أَبَانُ بْنُ عُثْمَانَ لِلْجُهَنِيِّينَ بِوَلَاءِ الْمَوَالِي"
حضرت عبداللہ بن ابی بکر بن حزم کے والد ابان بن عثمان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں کچھ لوگ جہینہ کے اور کچھ لوگ بنی حارث بن خزرج کے لڑتے جھگڑتے آئے۔ مقدمہ یہ تھا کہ ایک عورت جہینہ کی نکاح میں تھی ایک شخص کے بنی حارث بن خزرج میں سے، جس کا نام ابراہیم بن کلیب تھا۔ وہ عورت مر گئی اور مال اور غلام آزاد کئے ہوئے چھوڑ گئی، اس کا خاوند اور بیٹا وارث ہوا، پھر اس کا بیٹا مر گیا، اب بیٹے کے وارثوں نے کہا: ولاء ہم کے ملے گی کیونکہ عورت کا بیٹا اس ولاء پر قابض ہو گیا تھا، اور جہینہ کے لوگ یہ کہتے تھے کہ ولاء کے مستحق ہم ہیں اس لئے کہ وہ غلام ہمارے کنبے کی عورت کے غلام ہیں، جب اس عورت کا لڑکا مر گیا ولاء ہم کو ملے گی۔ ابان بن عثمان نے جہینہ کے لوگوں کو ولاء دلائی۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21499، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 6069، 6070، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 128/4، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 23»
حدیث نمبر: 1291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني مالك انه بلغه، ان سعيد بن المسيب، قال في رجل هلك وترك بنين له ثلاثة، وترك موالي اعتقهم هو عتاقة ثم إن الرجلين من بنيه هلكا وتركا اولادا، فقال سعيد بن المسيب: " يرث الموالي الباقي من الثلاثة، فإذا هلك هو فولده وولد إخوته في ولاء الموالي شرع سواء" وَحَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، قَالَ فِي رَجُلٍ هَلَكَ وَتَرَكَ بَنِينَ لَهُ ثَلَاثَةً، وَتَرَكَ مَوَالِيَ أَعْتَقَهُمْ هُوَ عَتَاقَةً ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَيْنِ مِنْ بَنِيهِ هَلَكَا وَتَرَكَا أَوْلَادًا، فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ: " يَرِثُ الْمَوَالِيَ الْبَاقِي مِنَ الثَّلَاثَةِ، فَإِذَا هَلَكَ هُوَ فَوَلَدُهُ وَوَلَدُ إِخْوَتِهِ فِي وَلَاءِ الْمَوَالِي شَرَعٌ سَوَاءٌ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سعید بن مسیّب نے کہا: جو شخص مر جائے اور تین بیٹے چھوڑ جائے اور آزاد کئے ہوئے غلام چھوڑ جائے، پھر ان تینوں بیٹوں میں سے دو بیٹے مر جائیں اور اولاد اپنی چھوڑ جائیں، تو ولاء کا وارث تیسرا بھائی ہو گا، جب وہ مرجائے تو اس کی اولاد اور ان دونوں بھائیوں کی اولاد ولاء کے استحقاق میں برابر ہوگی۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21500، فواد عبدالباقي نمبر: 38 - كِتَابُ الْعِتْقِ وَالْوَلَاءِ-ح: 24»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.