الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ السَّرَقَةِ
کتاب: چوری کے بیان میں
4. بَابُ جَامِعِ الْقَطْعِ
ہاتھ کاٹنے کے مختلف مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 1572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، ان رجلا من اهل اليمن اقطع اليد والرجل، قدم فنزل على ابي بكر الصديق، فشكا إليه ان عامل اليمن قد ظلمه، فكان يصل من الليل، فيقول ابو بكر:" وابيك، ما ليلك بليل سارق". ثم إنهم فقدوا عقدا لاسماء بنت عميس امراة ابي بكر الصديق، فجعل الرجل يطوف معهم، ويقول: اللهم عليك بمن بيت اهل هذا البيت الصالح. فوجدوا الحلي عند صائغ زعم ان الاقطع جاءه به، فاعترف به الاقطع او شهد عليه به، فامر به ابو بكر الصديق فقطعت يده اليسرى. وقال ابو بكر :" والله لدعاؤه على نفسه اشد عندي عليه من سرقته" . حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ أَقْطَعَ الْيَدِ وَالرِّجْلِ، قَدِمَ فَنَزَلَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، فَشَكَا إِلَيْهِ أَنَّ عَامِلَ الْيَمَنِ قَدْ ظَلَمَهُ، فَكَانَ يُصَلِّ مِنَ اللَّيْلِ، فَيَقُولُ أَبُو بَكْرٍ:" وَأَبِيكَ، مَا لَيْلُكَ بِلَيْلِ سَارِقٍ". ثُمَّ إِنَّهُمْ فَقَدُوا عِقْدًا لِأَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ امْرَأَةِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَطُوفُ مَعَهُمْ، وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِمَنْ بَيَّتَ أَهْلَ هَذَا الْبَيْتِ الصَّالِحِ. فَوَجَدُوا الْحُلِيَّ عِنْدَ صَائِغٍ زَعَمَ أَنَّ الْأَقْطَعَ جَاءَهُ بِهِ، فَاعْتَرَفَ بِهِ الْأَقْطَعُ أَوْ شُهِدَ عَلَيْهِ بِهِ، فَأَمَرَ بِهِ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ فَقُطِعَتْ يَدُهُ الْيُسْرَى. وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ :" وَاللَّهِ لَدُعَاؤُهُ عَلَى نَفْسِهِ أَشَدُّ عِنْدِي عَلَيْهِ مِنْ سَرِقَتِهِ" .
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ ایک شخص یمن کا رہنے والا ہاتھ پاؤں کٹا ہوا (یعنی داہنا ہاتھ اور بایاں پاؤں کٹا ہوا، دو بار اس نے چوری کی ہوگی) مدینہ میں آیا اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس اُتر کر بولا کہ یمن کے حاکم نے مجھ پر ظلم کیا اور وہ راتوں کو نماز پڑھتا تھا (یعنی شب بیداری کرتا تھا)۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قسم تیرے باپ کی! تیری رات چوروں کی رات نہیں ہے۔ اتفاقاً ایک ہار سیدہ اسما بنت عمیس رضی اللہ عنہا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بی بی کا گم ہو گیا، لوگوں کے ساتھ وہ لنگڑا بھی ڈھونڈتا پھرتا تھا، اور کہتا تھا کہ اے پروردگار! تباہ کر اس کو جس نے ایسے نیک گھر والوں کے ہاں چوری کی، پھر وہ ہار ایک سنار کے پاس ملا، سنار بولا: مجھے اس لنگڑے نے دیا ہے، اس لنگڑے نے اقرار کیا یا گواہی سے ثابت ہوا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حکم کیا تو اس کا بایاں ہاتھ کاٹا گیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی! مجھے اس کی بدعا جو اپنے اوپر کرتا تھا، چوری سے زیادہ سخت معلوم ہوئی۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17263، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3287، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18769، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28256، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3368، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 30»
حدیث نمبر: 1572ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال يحيى: قال مالك: الامر عندنا في الذي يسرق مرارا ثم يستعدى عليه، إنه ليس عليه إلا ان تقطع يده، لجميع من سرق منه إذا لم يكن اقيم عليه الحد، فإن كان قد اقيم عليه الحد قبل ذلك ثم سرق ما يجب فيه القطع، قطع ايضاقَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الَّذِي يَسْرِقُ مِرَارًا ثُمَّ يُسْتَعْدَى عَلَيْهِ، إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ تُقْطَعَ يَدُهُ، لِجَمِيعِ مَنْ سَرَقَ مِنْهُ إِذَا لَمْ يَكُنْ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ، فَإِنْ كَانَ قَدْ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ قَبْلَ ذَلِكَ ثُمَّ سَرَقَ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ، قُطِعَ أَيْضًا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص نے کئی بار چوری کی، بعد اس کے گرفتار ہوا تو سب چوریوں کے بدلے میں صرف اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا جب اس کا ہاتھ نہ کٹا ہو، اور جو ہاتھ کٹنے کے بعد اس نے چوری کی چوتھائی دینار کے موافق، تو بایاں پاؤں کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 30»
حدیث نمبر: 1573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، ان ابا الزناد اخبره، ان عاملا لعمر بن عبد العزيز اخذ ناسا في حرابة ولم يقتلوا احدا، فاراد ان يقطع ايديهم او يقتل. فكتب إلى عمر بن عبد العزيز في ذلك، فكتب إليه عمر بن عبد العزيز : " لو اخذت بايسر ذلك" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّ أَبَا الزِّنَادِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَامِلًا لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَذَ نَاسًا فِي حِرَابَةٍ وَلَمْ يَقْتُلُوا أَحَدًا، فَأَرَادَ أَنْ يَقْطَعَ أَيْدِيَهُمْ أَوْ يَقْتُلَ. فَكَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي ذَلِكَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ : " لَوْ أَخَذْتَ بِأَيْسَرِ ذَلِكَ"
ابوالزناد سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز کے ایک عامل نے چند آدمیوں کو ڈکیتی میں گرفتار کیا، پر انہوں نے کسی کو قتل نہیں کیا تھا، عامل نے چاہا کہ ان کے ہاتھ کاٹے یا ان کو قتل کرے (کیونکہ ڈاکہ زنوں یا رہزنوں کی سزا یا تو قتل ہے، یا سولی ہے، یا ہاتھ پاؤں کاٹنا، یا جلاوطنی ہے)۔ پھر عمر بن عبدالعزیز کو اس بارے میں لکھا، انہوں نے جواب میں لکھا کہ اگر تو آسان امر کو (یعنی جلا وطنی یا قید کو) اختیار کرے تو بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17318، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 1573ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جو شخص بازار کے اُن مالوں کو چرائے جن کو مالکوں نے کسی برتن میں محفوظ کر کے رکھا ہو، ملا کر ایک درسرے سے، چوتھائی دینار کے موافق چرائے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا، برابر ہے کہ مالک وہاں موجود ہو یا نہ ہو، رات کو ہو یا دن کو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 1573ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص چوتھائی دینار کے موافق مال چرائے، پھر مالِ مسروقہ مالک کے حوالے کردے تب بھی اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا، اس کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص نشے کی چیز پی چکا ہو اور اس کی بو آتی ہو اس کے منہ سے، لیکن اس کو نشہ نہ ہو تو پھر بھی حد ماریں گے، کیونکہ اس نے نشے کے واسطے پیا تھا، اگرچہ نشہ نہ ہوا ہو، ایسا ہی چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا اگرچہ وہ چیز مالک کو پھیر دے کیونکہ اس نے لے جانے کے واسطے چرایا تھا اگرچہ لے نہ گیا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 1573ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کئی آدمی مل کر مال چرانے کے لیے ایک گھر میں گھسے، اور وہاں سے ایک صندوق یا لکڑی یا زیور سب ملا کر اٹھا لائے، اگر اس کی قیمت چوتھائی دینار ہو تو سب کا ہاتھ کاٹا جائے گا، اگر ہر ایک ان میں سے جدا جدا مال لے کر نکلا تو جس کا مال چوتھائی دینار تک پہنچے گا اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا، اور جس کا اس سے کم ہوگا اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 1573ب4
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ اگر ایک گھر ہو، اس میں ایک ہی آدمی رہتا ہو، اب کوئی آدمی اس گھر میں سے کوئی شئے چرائے لیکن گھر سے باہر نہ لے جائے، (مگراسی گھر میں ایک کوٹھڑی سے دوسری کوٹھڑی میں رکھے یا صحن میں لائے) تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا جب تک گھر سے باہر نہ لے جائے، البتہ اگر ایک گھر میں کئی کوٹھڑیاں الگ الگ ہوں اور ہر کوٹھڑی میں لوگ رہتے ہوں، اب کوئی شخص کوٹھڑی والے کا مال چرا کر کوٹھڑی سے باہر نکال لائے لیکن گھر سے باہر نہ نکالے تب بھی ہاتھ کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 1573ب5
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 1573ب6
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو غلام گھر میں آجاتا ہو، یا لونڈی آجاتی ہو اور اس کے مالک کو اس پر اعتبار ہو وہ اگر کوئی چیز چرائے اپنے مالک کی تو اس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے گا، اسی طرح جو غلام یا لونڈی آمد و رفت نہ رکھتے ہوں، نہ ان کا اعتبار ہو، وہ بھی اگر اپنے مالک کا مال چرائیں تو ہاتھ نہ کاٹا جائے گا، اور جو اپنے مالک کی بیوی کا مال چرائیں یا اپنی مالکہ کے خاوند کا مال چرائیں تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 1573ب7
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح مرد اپنی عورت کے اس مال کو چرائے جو اس گھر میں نہ ہو جہاں وہ دونوں رہتے ہیں، بلکہ ایک اور گھر میں محفوظ ہو، یا عورت اپنے خاوند کے ایسے مال کو چرائے جو اس گھر میں نہ ہو جہاں وہ دونوں رہتے ہیں بلکہ ایک اور گھر میں بند ہو، تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 1573ب8
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ چھوٹا بچہ یا غیر ملک کا آدمی جو بات نہیں کر سکتا، ان کو اگر کوئی ان کے گھر سے چرا لے جائے تو ہاتھ کاٹا جائے گا، اور جو راہ میں سے لے جائے یا گھر کے باہر سے تو ہاتھ نہ کاٹا جائے گا، اور ان کا حکم پہاڑ کی بکری اور درخت پر لگے ہوئے میوے کا ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 31»
حدیث نمبر: 1573ب9
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ قبر کھود کر اگر چوتھائی دینار کے موافق کفن چرائے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا، کیونکہ قبر ایک محفوظ جگہ ہے جیسے گھر، لیکن جب تک کفن قبر سے باہر نکال نہ لے تب تک ہاتھ نہ کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 31»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.