صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
31. باب التَّوَسُّطِ فِي الْقِرَاءَةِ فِي الصَّلاَةِ الْجَهْرِيَّةِ بَيْنَ الْجَهْرِ وَالإِسْرَارِ إِذَا خَافَ مِنَ الْجَهْرِ مَفْسَدَةً:
باب: جب فتنہ کا اندیشہ ہو تو جہری نمازوں میں قراءت درمیانی آواز سے کرنے کا بیان۔
ترقیم عبدالباقی: 446 ترقیم شاملہ: -- 1001
حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جميعا، عَنْ هُشَيْمٍ ، قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110، قَالَ: نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم متوار بمكة، فكان إذا صلى بأصحابه، رفع صوته بالقرآن، فإذا سَمِعَ ذَلِكَ الْمُشْرِكُونَ، سَبُّوا الْقُرْآنَ، وَمَنْ أَنْزَلَهُ، وَمَنْ جَاءَ بِهِ، فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ سورة الإسراء آية 110، فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ قِرَاءَتَكَ، وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 عَنْ أَصْحَابِكَ، أَسْمِعْهُمُ الْقُرْآنَ، وَلَا تَجْهَرْ ذَلِكَ الْجَهْرَ، وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا، يَقُولُ: بَيْنَ الْجَهْرِ وَالْمُخَافَتَةِ.
سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا» ”اور اپنی نماز نہ بلند آواز سے پڑھیں اور نہ اسے پست کریں“ کے بارے میں روایت کی، انہوں نے کہا: یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں پوشیدہ (عبادت کرتے) تھے۔ جب آپ اپنے ساتھیوں کو جماعت کراتے تو قراءت بلند آواز سے کرتے تھے، مشرک جب یہ قراءت سنتے تو قرآن کو، اس کے نازل کرنے والے کو اور اس کے لانے والے کو برا بھلا کہتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت کی: ”اپنی نماز میں (آواز کو اس قدر) بلند نہ کریں“ کہ آپ کی قراءت مشرکوں کو سنائی دے ”اور نہ اس (کی آواز) کو پست کریں“ اپنے ساتھیوں سے، انہیں قرآن سنائیں اور آواز اتنی زیادہ اونچی نہ کریں ”اور ان (دونوں) کے درمیان کی راہ اختیار کریں۔“ (اللہ تعالیٰ) فرماتا ہے: بلند اور آہستہ کے درمیان (میں رہیں)۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1001]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا» (الإسراء: ١١٠) کے بارے میں روایت ہے کہ یہ آیت اس وقت اتری، جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں چھپ کر عبادت کرتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو جماعت کراتے تو قرأت بلند آواز سے کرتے تھے، مشرک جب یہ قرأت سنتے تو قرآن کو، قرآن مجید نازل کرنے والے کو اور اس کو لانے والے کو برا بھلا کہتے، اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت کی ”کہ اپنی نماز میں قرأت کو نہ اس قدر بلند کرو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت مشرکوں کو سنائی دے اور نہ اتنا آہستہ پڑھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی بھی نہ سن سکیں، انہیں قرأت سناؤ لیکن اس قدر بلند نہ کرو (کہ مشرک سنیں) اور ان کے درمیان کی راہ اختیار کرو مقصد یہ ہے کہ بلند اور آہستہ کے درمیان رہو۔“ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1001]
ترقیم فوادعبدالباقی: 446
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 447 ترقیم شاملہ: -- 1002
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110، قَالَتْ: أُنْزِلَ هَذَا فِي الدُّعَاءِ،
یحییٰ بن زکریا نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے اسی فرمان: ”نہ اپنی نماز میں (قراءت) بلند کریں اور نہ آہستہ“ کے بارے میں روایت کی کہ انہوں (عائشہ رضی اللہ عنہا) نے کہا کہ یہ آیت دعا کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1002]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: ”نہ اپنی قرأت کو بلند کر اور نہ آہستہ“ کے بارے میں روایت ہے کہ آیت دعا کے بارے میں اتری ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1002]
ترقیم فوادعبدالباقی: 447
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ترقیم عبدالباقی: 447 ترقیم شاملہ: -- 1003
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح قَالَ: وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَوَكِيعٌ . ح قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
حماد بن زید، ابواسامہ، وکیع اور ابومعاویہ نے اپنی اپنی سند کے ساتھ ہشام سے اسی سابقہ سند کے ساتھ یہی حدیث روایت کی ہے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 1003]
ترقیم فوادعبدالباقی: 447
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

