الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام 1ق. باب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلاَةِ باب: مسجدوں اور نماز کی جگہوں کا بیان۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد الحرام: (یعنی خانہ کعبہ) میں نے پوچھا: پھر کون سی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مسجد اقصیٰ ”(بیت المقدس) میں نے پوچھا: ان دونوں مسجدوں کے بننے میں کتنا زمانہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس برس کا اور تجھ کو تو جہاں نماز کا وقت آ جائے وہیں پڑھ لے وہ مسجد ہے۔“ ابی کامل کی حدیث میں ہے ”پھر تجھ کو جہاں نماز کا وقت آ جائے وہیں پڑھ لے وہ مسجد ہے۔“
ابراہیم بن یزید تیمی سے روایت ہے کہ میں اپنے باپ کو قرآن سنایا کرتا «سده» میں ( «سده» وہ مقام جو مسجد سے خارج ہو دروازہ کے باہر جہاں لوگ بیٹھ کر خرید و فروخت اور باتیں کرتے ہیں اور نسائی کی روایت میں «سكه» ہے یعنی گلی میں) جب میں سجدہ کی آیت پڑھتا تو وہ سجدہ کرتے میں نے ان سے کہا: بابا! آپ راستہ میں سجدہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلے کون سی مسجد بنی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد حرام“ میں نے پوچھا: پھر کون سی مسجد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد اقصیٰ۔“ میں نے پوچھا ان دونوں میں کتنے برس کا فرق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس برس کا، پھر ساری زمین تیرے لئے مسجد ہے جہاں نماز کا وقت آ جائے وہاں نماز پڑھ لے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ کو پانچ چیزیں ملی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی پیغمبر کو نہیں ملیں۔ ایک تو یہ کہ ہر پیغمبر خاص اپنی قوم کی طرف بھیجا گیا اور میں سرخ اور سیاہ ہر شخص کی طرف بھیجا گیا (سرد ملکوں کے لوگ سرخ ہیں اور گرم ملکوں کے لوگ سیاہ تو مطلب یہ ہے کہ میری نبوت عام ہے، کسی ملک سے خاص نہیں) اور مجھے غنیمت (جہاد کی لوٹ کا مال) حلال ہوا۔ مجھ سے پہلے کسی کیلئے حلال نہیں ہوا اور میرے لئے ساری زمین پاک اور پاک کرنے والی کی گئی۔ پھر جس شخص کو جہاں نماز کا وقت آ جائے وہ وہیں نماز پڑھ لے اور مجھے مدد دی گئی رعب سے جو ایک مہینہ کے فاصلہ سے پڑتا ہے (یعنی میری دھاک ایک مہینے کی راہ سے پڑ جاتی ہے) اور مجھے شفاعت عطا ہوئی ہے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم لوگوں کو اور لوگوں پر فضیلت ملی تین باتوں کی وجہ سے۔ ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح کی گئیں اور ہمارے لئے ساری زمین نماز کی جگہ ہے اور زمین کی خاک ہم کو پاک کرنے والی ہے جب پانی نہ ملے۔“ اور ایک بات اور بیان کی۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند کے ساتھ بھی آئی ہے اسی طرح۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ کو چھ باتوں کی وجہ سے اور پیغمبروں پر فضیلت دی گئی۔ پہلی تو مجھ کو وہ کلام ملا جس میں لفظ تھوڑے اور معنی بہت ہیں (یعنی کلام اللہ یا خود محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات) اور میں مدد دیا گیا رعب سے اور میرے لئے غنیمتیں حلال کی گئیں اور میرے لئے ساری زمین پاک کرنے والی اور نماز کی جگہ کی گئی۔ اور میں تمام مخلوقات کی طرف (خواہ جن ہوں یا آدمی عرب ہوں یا غیر عرب کے) بھیجا گیا اور میرے اوپر نبوت ختم کی گئی۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اللہ نے وہ باتیں دے کر بھیجا جن میں لفظ تھوڑے ہیں اور معانی بہت ہیں اور مجھے مدد ملی رعب سے اور میں ایک بار سو رہا تھا، اتنے میں زمین کے خزانوں کی کنجیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تشریف لے گئے اور تم زمین کے خزانے نکال رہے ہو (یعنی ملک کے ملک فتح کرتے ہو وہاں کی سب دولتیں لوٹتے ہو)۔
اوپر والی حدیث کی طرح یہ بھی ایک اور سند سے منقول ہے۔
مذکورہ بالا حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے دشمن پر مدد ملی رعب سے اور مجھے وہ باتیں ملیں جن میں لفظ کم ہیں پر معانی بہت ہیں۔ اور میں ایک بار سو رہا تھا اتنے میں زمین کے خزانوں کی کنجیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی اور مجھے «جوامع الكلم» عطا کیے گئے۔“
|