الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصِّيَامِ روزوں کے احکام و مسائل 6. باب بَيَانِ أَنَّهُ لاَ اعْتِبَارَ بِكِبَرِ الْهِلاَلِ وَصِغَرِهِ وَأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَمَدَّهُ لِلرُّؤْيَةِ فَإِنْ غُمَّ فَلْيُكَمَّلْ ثَلاَثُونَ. باب: چاند کے چھوٹے بڑے ہونے کا اعتبار نہیں اور جب بادل ہوں تو تیس دن شمار کر لیا کرو۔
ابوالبختری نے کہا کہ ہم عمرہ کو نکلے اور جب بطن نخلہ پہنچے (ایک مقام کا نام ہے) تو سب نے چاند دیکھنا شروع کیا اور بعض نے دیکھ کر کہا کہ یہ تین رات کا چاند ہے (یعنی بڑا ہونے کے سبب سے) اور بعض نے کہا: دو رات کا ہے پھر ملے ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اور ان سے ذکر کیا کہ ہم نے چاند دیکھا اور کسی نے کہا: تین رات کا ہے اور کسی نے کہا: دو رات کا ہے تب انہوں نے پوچھا کہ تم نے کون سی رات میں دیکھا؟ تو ہم نے کہا: فلاں فلاں رات میں۔ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ”االلہ تعالٰی نے اس کو بڑھا دیا دیکھنے کے لیے اور وہ اسی رات کا تھا جس رات تم نے دیکھا۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ نے لمبا کر دیا ہے اس کو اس کے دیکھنے کے سبب سے۔ پس اگر بادل ہوں تو تم گنتی کو پورا کرو۔“
|