الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصِّيَامِ روزوں کے احکام و مسائل 17. باب التَّخْيِيرِ فِي الصَّوْمِ وَالْفِطْرِ فِي السَّفَرِ: باب: سفر میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے اختیار کا بیان۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ حمزہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا روزے کو سفر میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاہے روزہ رکھ چاہے افطار کر۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ نے پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ میں بہت درپے روزہ رکھتا ہوں تو کیا سفر میں بھی روزے رکھا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاہو رکھو چاہے نہ رکھو۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
ہشام سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ کہا سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ نے کہ میں ایک روزے دار آدمی ہوں تو کیا میں سفر میں بھی روزہ رکھوں؟
سیدنا حمزہ اسلمی رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں اپنے میں قوت پاتا ہوں روزہ کی سفر میں، تو میں اگر روزہ رکھوں تو کیا کچھ گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ رخصت ہے اللہ کی طرف سے سو جس نے اس کو لیا خوب کیا اور جس نے چاہا روزہ رکھنا تو اس پر گناہ نہیں۔“ اور ہارون نے اپنی روایت میں اللہ کی طرف سے ذکر نہیں کیا۔
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: نکلے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں سخت گرمی میں یہاں تک کہ کوئی ہم میں سے اپنا ہاتھ سر پر رکھے ہوئے تھا گرمی کی سختی سے اور کوئی ہم میں سے روزہ دار نہ تھا سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے۔
سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمیوں کے دنوں میں دیکھا بعض سفروں میں کہ لوگ سخت گرمی کی وجہ سے اپنے ہاتھوں کو اپنے سروں پر رکھ لیتے ہیں اور ہم میں سے سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے کوئی بھی روزہ دار نہیں تھا۔
|