الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْوَصِيَّةِ وصیت کے احکام و مسائل 1. باب وَصيَّةُ الرَّجُلِ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ باب: وصیت کے لکھے ہونے کا بیان۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو لائق نہیں ہے کہ اس کے پاس کوئی چیز ہو جس کے لئے وہ وصیت کرنا چاہے اور دو راتیں گزارے بغیر وصیت لکھی ہوئی کے۔“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے اس میں عبید اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے پاس کوئی قابل وصیت چیز ہو اور یہ نہیں کہا کہ وہ اس میں وصیت کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کو لائق نہیں ہے جس کے پاس کوئی شئے ہو وصیت کرنے کے قابل وہ تین راتیں گزارے۔ مگر اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہونی چاہیے۔“ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے جب سے یہ حدیث سنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس روز سے ایک رات بھی میرے اوپر ایسی نہیں گزری کہ میرے پاس میری وصیت نہ ہو۔
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔
|