الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْوَصِيَّةِ
وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
2. باب الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ:
باب: ایک تہائی مال کی وصیت کے بارے میں۔
Chapter: Bequeathing One-Third
حدیث نمبر: 4209
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، اخبرنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عامر بن سعد ، عن ابيه ، قال: " عادني رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، من وجع اشفيت منه على الموت، فقلت: يا رسول الله، بلغني ما ترى من الوجع وانا ذو مال ولا يرثني إلا ابنة لي واحدة، افاتصدق بثلثي مالي، قال: لا، قال: قلت: افاتصدق بشطره، قال: لا الثلث والثلث كثير، إنك ان تذر ورثتك اغنياء خير من ان تذرهم عالة يتكففون الناس، ولست تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله، إلا اجرت بها حتى اللقمة تجعلها في في امراتك، قال: قلت: يا رسول الله، اخلف بعد اصحابي، قال: إنك لن تخلف، فتعمل عملا تبتغي به وجه الله، إلا ازددت به درجة ورفعة، ولعلك تخلف حتى ينفع بك اقوام ويضر بك آخرون، اللهم امض لاصحابي هجرتهم ولا تردهم على اعقابهم " لكن البائس سعد بن خولة، قال: رثى له رسول الله صلى الله عليه وسلم من ان توفي بمكة،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَلَغَنِي مَا تَرَى مِنَ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي، قَالَ: لَا، قَالَ: قُلْتُ: أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ، قَالَ: لَا الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى اللُّقْمَةُ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي، قَالَ: إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ، فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً، وَلَعَلَّكَ تُخَلَّفُ حَتَّى يُنْفَعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ " لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ، قَالَ: رَثَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَكَّةَ،
‏‏‏‏ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری عیادت کی حجتہ الوداع میں اور میں ایسے درد میں مبتلا تھا کہ موت کے قریب ہو گیا تھا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے جیسا درد ہے آپ جانتے ہیں اور میں مالدار آدمی ہوں اور میرا وارث سوا ایک بیٹی کے اور کوئی نہیں ہے , کیا میں دو تہائی مال خیرات کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں میں نے کہا: آدھا مال خیرات کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ایک تہائی خیرات کر اور ایک تہائی بھی بہت ہے اگر تو اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جائے تو بہتر ہے اس سے کہ تو ان کو محتاج چھوڑ جائے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلائے پھریں اور تو جو خرچ کرے گا اللہ کی رضامندی کے لیے اس کا ثواب تجھے ملے گا یہاں تک کہ اس لقمے کا بھی جو تو اپنی جورو کے منہ میں ڈالے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا میں پیچھے رہ جاؤں گا اپنے اصحاب کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو پیچھے رہے گا (یعنی زندہ رہے گا) پھر ایسا عمل کرے گا جس سے اللہ تعالیٰ کی خوشی منظور ہو تو تیرا درجہ بڑھے گا اور بلند ہو گا اور شاید تو زندہ رہے یہاں تک کہ فائدہ ہو تجھ سے بعض لوگوں کو اور نقصان ہو بعض لوگوں کو یااللہ! میرے اصحاب کی ہجرت پوری کر دے اور مت پھیر ان کو ان کی ایڑیوں پر لیکن تباہ بیچارہ سعد بن خولہ (رضی اللہ عنہ) ہے۔ اس کے لئے رنج کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وجہ سے کہ وہ فوت ہوا مکہ میں۔
حدیث نمبر: 4210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة . ح وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر كلهم، عن الزهري بهذا الإسناد نحوه،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ،
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث بھی اسی سند سے مروی ہے۔
حدیث نمبر: 4211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، حدثنا ابو داود الحفري ، عن سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عامر بن سعد ، عن سعد ، قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم علي يعودني، فذكر بمعنى حديث الزهري، ولم يذكر قول النبي صلى الله عليه وسلم في سعد بن خولة غير، انه قال: وكان يكره ان يموت بالارض التي هاجر منها.وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ يَعُودُنِي، فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ غَيْرَ، أَنَّهُ قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرَ مِنْهَا.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں ہے۔ یہ ہے کہ انہوں نے برا جانا مرنا اس زمین میں جہاں سے ہجرت کی ہے۔
حدیث نمبر: 4212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا الحسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، حدثني مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: مرضت، فارسلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: " دعني اقسم مالي حيث شئت، فابى، قلت: فالنصف، فابى، قلت: فالثلث، قال: فسكت بعد الثلث، قال: فكان بعد الثلث جائزا "،وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَرِضْتُ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: " دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ، فَأَبَى، قُلْتُ: فَالنِّصْفُ، فَأَبَى، قُلْتُ: فَالثُّلُثُ، قَالَ: فَسَكَتَ بَعْدَ الثُّلُثِ، قَالَ: فَكَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا "،
‏‏‏‏ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں بیمار ہوا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہلا بھیجا مجھے اجازت دیجئیے اپنا مال بانٹنے کی جس کو چاہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ مانا۔ میں نے کہا: آدھا مال بانٹنے کی اجازت دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ مانا۔ میں نے کہا: تہائی مال کی اجازت دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے پھر اس کے بعد تہائی مال بانٹنا جائز ہوا۔
حدیث نمبر: 4213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بهذا الإسناد نحوه ولم يذكر، فكان بعد الثلث جائزا.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ، فَكَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ نہیں ہے کہ پھر اس کے بعد تہائی بانٹنا جائز ہوا۔
حدیث نمبر: 4214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني القاسم بن زكرياء ، حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: " عادني النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: اوصي بمالي كله، قال: لا، قلت: فالنصف، قال: لا، فقلت: ابالثلث، فقال: نعم والثلث كثير ".وحَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ، قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَالنِّصْفُ، قَالَ: لَا، فَقُلْتُ: أَبِالثُّلُثِ، فَقَالَ: نَعَمْ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ ".
‏‏‏‏ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میری عیادت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ میں نے عرض کیا: کیا میں وصیت کروں اپنے سارے مال کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ پھر میں نے عرض کیا: کیا وصیت کروں آدھے مال کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کیا: کیا تہائی کے لیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور تہائی بھی بہت ہے۔
حدیث نمبر: 4215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عمر المكي ، حدثنا الثقفي ، عن ايوب السختياني ، عن عمرو بن سعيد ، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري ، عن ثلاثة من ولد سعد كلهم يحدثه، عن ابيه ، " ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل على سعد يعوده بمكة، فبكى، قال: ما يبكيك، فقال: قد خشيت ان اموت بالارض التي هاجرت منها كما مات سعد بن خولة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اللهم اشف سعدا اللهم اشف سعدا، ثلاث مرار، قال: يا رسول الله، إن لي مالا كثيرا وإنما يرثني ابنتي افاوصي بمالي كله، قال: لا، قال: فبالثلثين، قال: لا، قال: فالنصف، قال: لا، قال: فالثلث، قال: الثلث والثلث كثير، إن صدقتك من مالك صدقة، وإن نفقتك على عيالك صدقة، وإن ما تاكل امراتك من مالك صدقة، وإنك ان تدع اهلك بخير، او قال: بعيش خير من ان تدعهم يتكففون الناس، وقال: بيده "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ كُلُّهُمْ يُحَدِّثُهُ، عَنْ أَبِيهِ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى سَعْدٍ يَعُودُهُ بِمَكَّةَ، فَبَكَى، قَالَ: مَا يُبْكِيكَ، فَقَالَ: قَدْ خَشِيتُ أَنْ أَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا كَمَا مَاتَ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا وَإِنَّمَا يَرِثُنِي ابْنَتِي أَفَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَبِالثُّلُثَيْنِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَالنِّصْفُ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَالثُّلُثُ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّ صَدَقَتَكَ مِنْ مَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ نَفَقَتَكَ عَلَى عِيَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ مَا تَأْكُلُ امْرَأَتُكَ مِنْ مَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّكَ أَنْ تَدَعَ أَهْلَكَ بِخَيْرٍ، أَوَ قَالَ: بِعَيْشٍ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَقَالَ: بِيَدِهِ "،
‏‏‏‏ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے تینوں بیٹوں نے کہا اپنے باپ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں مکہ شریف میں بیمار پرسی کے لئے وہ رونے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تو کیوں روتا ہے؟ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے ڈر ہے کہیں مر جاؤں اس زمین میں جس سے ہجرت کی تھی میں نے جیسے سعد بن خولہ مر گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا اللہ! اچھا کر دے سعد کو۔ تین بار پھر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! میرے پاس بہت مال ہے اور میری ایک بیٹی ہے کیا میں سارے مال کی وصیت کر دوں؟ (فقرا اور مساکین کے لئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کیا: اچھا دو تہائی مال کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کیا: اچھا نصف کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کیا: تہائی کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں تہائی اور تہائی بہت ہے اور تو جو صدقہ دے اپنے مال میں سے وہ تو صدقہ ہے اور جو خرچ کرتا ہے اپنے بال بچوں پر وہ بھی صدقہ ہے اور جو تیری بی بی کھاتی ہے تیرے مال میں سے وہ بھی صدقہ ہے اور جو تو اپنے لوگوں کو بھلائی سے اور عیش سے چھوڑ جائے (یعنی مالدار اور غنی) تو یہ بہتر ہے اس سے کہ تو چھوڑ جائے ان کو لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہوئے۔ اشارہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے۔
حدیث نمبر: 4216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الربيع العتكي ، حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، عن عمرو بن سعيد ، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري ، عن ثلاثة من ولد سعد ، قالوا: مرض سعد بمكة، فاتاه رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوده بنحو حديث الثقفي،وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ ، قَالُوا: مَرِضَ سَعْدٌ بِمَكَّةَ، فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ بِنَحْوِ حَدِيثِ الثَّقَفِيِّ،
‏‏‏‏ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے تینوں بیٹوں سے روایت ہے، کہ انہوں نے فرمایا: کہ سعد رضی اللہ عنہ مکہ میں بیمار ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے۔ باقی وہی ترجمہ ہے جو اوپر گزرا۔
حدیث نمبر: 4217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا هشام ، عن محمد ، عن حميد بن عبد الرحمن ، حدثني ثلاثة من ولد سعد بن مالك كلهم يحدثنيه بمثل حديث صاحبه، فقال: مرض سعد بمكة، النبي صلى الله عليه وسلم يعوده بمثل حديث عمرو بن سعيد، عن حميد الحميري.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي ثَلَاثَةٌ مِنْ وَلَدِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ كُلُّهُمْ يُحَدِّثُنِيهِ بِمِثْلِ حَدِيثِ صَاحِبِهِ، فَقَالَ: مَرِضَ سَعْدٌ بِمَكَّةَ، النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ.
‏‏‏‏ اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے۔
حدیث نمبر: 4218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني إبراهيم بن موسى الرازي ، اخبرنا عيسى يعني ابن يونس . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا وكيع . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابن نمير كلهم، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: " لو ان الناس غضوا من الثلث إلى الربع، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: الثلث والثلث كثير " وفي حديث وكيع كبير او كثير.حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " لَوْ أَنَّ النَّاسَ غَضُّوا مِنَ الثُّلُثِ إِلَى الرُّبُعِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ " وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ كَبِيرٌ أَوْ كَثِيرٌ.
‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کاش لوگ ثلث سے کم کر کے چوتھائی کی وصیت کریں۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثلث بہت ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.