English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح مسلم سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
ترقيم عبدالباقی
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
ترقیم فواد عبدالباقی سے تلاش کل احادیث (3033)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

18. باب مِنْ فَضَائِلِ أُمِّ أَيْمَنَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:
باب: سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا کی فضیلت۔
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 2453 ترقیم شاملہ: -- 6317
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، فَنَاوَلَتْهُ إِنَاءً فِيهِ شَرَابٌ، قَالَ: فَلَا أَدْرِي أَصَادَفَتْهُ صَائِمًا، أَوْ لَمْ يُرِدْهُ، فَجَعَلَتْ تَصْخَبُ عَلَيْهِ وَتَذَمَّرُ عَلَيْهِ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لے گئے، میں بھی آپ کے ساتھ گیا، انہوں نے آپ کے ہاتھ میں ایک برتن دیا جس میں مشروب تھا۔ کہا: تو مجھے معلوم انہوں نے اچانک روزے کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (وہ مشروب) پکڑا دیا تھا یا آپ اسے پینا نہیں چاہتے تھے، (آپ نے پینے میں تردد فرمایا) تو وہ آپ کے سامنے زور زور سے بولنے اور غصے کا اظہار کرنے لگیں (جس طرح ایک ماں کرتی ہے)۔ [صحيح مسلم/كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6317]
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایم ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کی طرف چلے تو میں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا،اس نے آپ کوبرتن پیش کیا،جس میں کوئی پینےکی چیز تھی،مجھے معلوم نہیں،آپ روزے سے تھے،یاآپ کو پینے کی خواہش نہ تھی،(آپ نے واپس کردیا)تو وہ چلانے لگیں اور آپ پر غصہ نکالنے لگیں،"تذمر عليه"آپ سے غصہ نکالنے لگیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6317]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2453
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
ترقیم عبدالباقی: 2454 ترقیم شاملہ: -- 6318
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ الْكِلَابِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ: " انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ، نَزُورُهَا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُهَا، فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَكَتْ، فَقَالَا لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: مَا أَبْكِي أَنْ لَا أَكُونَ أَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ أَبْكِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَاءِ، فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَى الْبُكَاءِ فَجَعَلَا يَبْكِيَانِ مَعَهَا ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہمارے ساتھ ام ایمن کی ملاقات کے لیے چلو ہم اس سے ملیں گے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملنے کو جایا کرتے تھے۔ جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں۔ دونوں ساتھیوں نے کہا کہ تم کیوں روتی ہو؟ اللہ جل جلالہ کے پاس اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جو سامان ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بہتر ہے۔ ام ایمن رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں اس لیے نہیں روتی کہ یہ بات نہیں جانتی بلکہ اس وجہ سے روتی ہوں کہ اب آسمان سے وحی کا آنا بند ہو گیا۔ ام ایمن کے اس کہنے سے سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی رونا آیا پس وہ بھی ان کے ساتھ رونے لگے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6318]
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ سیدنا ابوبکر ؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا عمر ؓ سے کہا کہ ہمارے ساتھ ام ایمن کی ملاقات کے لئے چلو ہم اس سے ملیں گے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملنے کو جایا کرتے تھے۔ جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں۔ دونوں ساتھیوں نے کہا کہ تم کیوں روتی ہو؟ اللہ جل جلالہ کے پاس اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جو سامان ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بہتر ہے۔ ام ایمن ؓ نے کہا کہ میں اس لئے نہیں روتی کہ یہ بات نہیں جانتی بلکہ اس وجہ سے روتی ہوں کہ اب آسمان سے وحی کا آنا بند ہو گیا۔ ام ایمن کے اس کہنے سے سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر ؓ کو بھی رونا آیا پس وہ بھی ان کے ساتھ رونے لگے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ/حدیث: 6318]
ترقیم فوادعبدالباقی: 2454
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں