الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب فَضَائِلِ الصَّحَابَةِ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب 26. باب مِنْ فَضَائِلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ وَالِدِ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ ما: باب: سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب احد کا دن ہوا تو میرا باپ لایا گیا، اس پر کپڑا ڈھکا تھا اور ان کے ناک،کان، ہاتھ، پاؤں کاٹے گئے تھے (یعنی کافروں نے ان کو شہید کر کے ان کے ساتھ مثلہ کیا تھا)، میں نے کپڑا اٹھانا چاہا تو لوگوں نے مجھ کو منع کیا (اس خیال سے کہ بیٹا باپ کا یہ حال دیکھ کر رنج کرے گا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اٹھا دیا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اٹھایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رونے والے یا چلانے والے کی آواز سنی تو پوچھا: ”یہ کس کی آواز ہے؟“، لوگوں نے عرض کیا: عمرو کی بیٹی یا بہن ہے (یعنی شہید کی بہن یا پھوپھی ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں روتی ہے؟ فرشتے اس پر برابر سایہ کیے رہے یہاں تک کہ وہ اٹھایا گیا۔“
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرا باپ شہید ہوا احد کے دن تو میں اس کے منہ پر سے کپڑا اٹھاتا اور روتا، لوگ مجھے منع کرتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منع نہ کرتے اور فاطمہ عمرو رضی اللہ عنہ کی بیٹی (یعنی میری پھوپھی) وہ بھی اس پر رو رہی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو روئے یا نہ روئے فرشتے اس پر اپنے پروں کا سایہ کیے ہوئے تھے یہاں تک کہ تم نے اس کو اٹھایا۔“
مذکورہ بالاحدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
ترجمہ وہی جو اوپر گزرا اس میں یہ ہے کہ میرا باپ احد کے دن لایا گیا اس کے ناک کان کٹے تھے تو رکھا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے۔
|