الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْعِلْمِ علم کا بیان 1. باب النَّهْيِ عَنِ اتِّبَاعِ مُتَشَابِهِ الْقُرْآنِ وَالتَّحْذِيرِ مِنْ مُتَّبِعِيهِ وَالنَّهْيِ عَنْ الاِخْتِلاَفِ فِي الْقُرْآنِ: باب: قرآن میں جو متشابہ آیتیں ہیں ان میں کھوج کرنا منع ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت پڑھی: «هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ، فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ، وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلاَّ اللَّهُ، وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا، وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُولُو الأَلْبَابِ» ”پروردگار وہ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری اس میں بعض آیتیں مضبوط ہیں (محکم) وہ تو جڑ ہیں کتاب کی اور بعض متشابہ (گول گول یا چھپے مطلب کی)، پھر جن لوگوں کے دل میں گمراہی ہے وہ کھوج کرتے ہیں متشابہ آیتوں کا فساد چاہتے ہیں اور اس کا مطلب چاہتے ہیں حالانکہ اس کا مطلب کوئی نہیں جانتا اللہ کے سوا اور جو پکے علم والے ہیں وہ کہتے ہیں ہم ایمان لائے اس پر سب آیتیں ہمارے پروردگار کے پاس سے آئی ہیں اور نصیحت وہی سنتے ہیں جو عقل رکھتے ہیں۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو کھوج کرتے ہیں متشابہ آیتوں کا ان سے بچو وہ وہی لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے بتلایا۔“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن میں سویرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ آپ نے دو شخصوں کی آواز سنی جو ایک آیت میں جھگڑ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے اور آپ کے چہرے پر غصہ معلوم ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے لوگ تباہ ہوئے اللہ کی کتاب میں جھگڑا کرنے سے۔“ (جو نفسانیت اور فساد کی نیت سے ہو یا لوگوں کو بہکانے کے لیے لیکن مطلب کی تحقیق کے لیے اور دین کے احکام نکالنے کے لیے درست ہے۔ نووی رحمہ اللہ)۔
سیدنا جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پڑھو قرآن کو جب تک تمہارے دل زبان زبان سے موافقت کریں اور جب تمہارے دل اور زبان میں اختلاف پڑے تو اٹھ کھڑے ہو۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
ابوعمران نے کہا سیدنا جندب رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا اور ہم بچے تھے کوفہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہی جو اوپر گزرا۔
|