الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ فتنے اور علامات قیامت 13. باب فِي الآيَاتِ الَّتِي تَكُونُ قَبْلَ السَّاعَةِ: باب: ان نشانیوں کا بیان جو قیامت سے قبل ہوں گی۔
سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برآمد ہوئے ہم پر اور ہم باتیں کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا باتیں کرتے تھے؟“ ہم نے کہا: ہم قیامت کا ذکر کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت نہیں قائم ہو گی جب تک دس نشانیاں اس سے پہلے نہیں دیکھ لو گے۔“ پھر ذکر کیا دھوئیں کا اور دجال کا اور زمین کے جانور کا اور آفتاب کے نکلنے کا پچھم سے اور سیدنا عیسٰی علیہ السلام کے اترنے کا اور یاجوج ماجوج کے نکلنے کا اور تین جگہ خسف ہونا یعنی زمین میں دھنسنا، ایک مشرق میں، دوسرے مغرب میں، تیسرے جزیرہ عرب میں اور ان سب نشانیوں کے بعد ایک آگ پیدا ہو گی جو لوگوں کو یمن سے نکالے گی اور ہانکتی ہوئی محشر کی طرف لے جائے گی .“ (محشر شام کی زمین ہے)۔
ابوسریحہ حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بالا خانہ میں تھے اور ہم نیچے بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو جھانکا اور فرمایا: ”تم کیا ذکر کر رہے ہو؟“ ہم نے عرض کیا: قیامت کا ذکر کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”: قیامت نہ ہو گی جب تک دس نشانیاں نہ ہوں گی ایک «خسف» (زمین کا دھنسنا) مشرق میں، دوسری «خسف» مغرب میں، تیسری «خسف» جزیرہ عرب میں، چوتھے دھواں، پانچویں دجال، چھٹے زمین کا جانور، ساتویں یاجوج و ماجوج، آٹھویں آفتاب کا نکلنا پچھم سے، نویں ایک آگ جو عدن کے کنارے سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی۔“ اس روایت میں دسویں نشانی کا ذکر نہیں ہے۔ دوسری روایت میں دسویں نشانی عیسٰی علیہ السلام کا اترنا ہے اور ایک روایت میں ایک آندھی ہے جو لوگوں کو سمندر میں ڈال دے گی۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”وہ آگ لوگوں کے ساتھ رہے گی جہاں وہ اتر پڑیں گے آگ بھی اتر پڑے گی اور جب وہ دوپہر کو سو رہیں گے تو آگ بھی ٹھہر جائے گی۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
|